میری محبت اور ظالم مرد


عامر مشتاق

\"aamirخبردار! یہ کہانی ان مردوں کے لئے ہرگز نہیں ہے جو اپنے آپ کو پارسا، نیک اور مذہبی سمجھتے ہیں۔ لہٰذا اگر کوئی ایسا مرد غلطی سے بھی اس کہانی پر نظر ڈال بیٹھا ہے تو ابھی فیس بک یا انٹرنیٹ کا کوئی دوسرا صفحہ کھول کر کوئی اور کہانی یا خبر پڑھ لے۔

میری اس سے ہیلو ہائے فیس بک کے ایک گروپ سے ہوئی۔ گروپ میں اس کی طرف سے کی ہوئی چند پوسٹس دیکھ کر ہی اندازہ ہوگیا تھا کہ وہ دکھی اور ذمانے کی ٹھکرائی ہوئی لڑکی ہے۔

اس کا پہلا میسج \” ہیلو، آپ کی پوسٹس بہت اچھی ہوتی ہیں\” ان باکس میں آیا۔

میں نے شکریہ ادا کیا تو کہنے لگی کہ ویسے تو سارے مرد ایک جیسے ہوتے ہیں لیکن آپ کچھ سمجھ دار اور بہتر لگتے ہیں۔ میں نے پوچھا آپ کو کیسے پتا چلا کہ میں کچھ بہتر ہوں کیونکہ ہم تو ایک دوسرے کو جانتے تک نہیں۔ کہنے لگی کہ فیس بک پوسٹس سے آپ کی سوچ اور شخصیت کا اندازہ ہ رہا ہے۔ میں نے ایک بار پھر شکریہ ادا کیا۔

اسی طرح کچھ دن بات چیت ہوتی رہی اور پھر ایک دن اس نے اپنی زندگی کی دردناک کہانی میرے سامنے کھول کر دی۔

\”میری اس سے ملاقات پانچ سال پہلے کلاس روم میں ہوئی۔ وہ اتنا خوبصورت نہیں تھا کہ جس کے حسن پر میں فدا ہوتی۔ دراصل میں نے کبھی کسی مرد کی طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھا تھا اور نہ ہی کبھی کسی نامحرم مرد سے گفتگو کی تھی۔ وہ جب بھی میرے سے بات کرتا میں ہچکچاتی، چپ رہتی اور وہاں سے آگے پیچھے ہوجاتی۔ یہ سلسلہ کچھ دن تک چلتا رہا لیکن آخر کب تک؟\”

\”تم بہت حسین ہو، تم مجھے بہت اچھی لگتی ہو، تم بولتی بہت اچھا ہو۔ ایسے فقرے اکثر میرے کانوں میں پڑتے رہتے۔ میں بھی ایک جوان لڑکی تھی، پہلی بار کسی لڑکے کے منہ سے میٹھی میٹھی اور دل لبھانے والی باتیں سننے کو ملیں تو بہک گئی اور یوں اس سے بات چیت کرنا شروع کردی۔ ہم اچھے دوست بن گئے، ایک دوسرے کو چاہنے لگے۔ اس نے مجھے حسین سپنے دکھائے کہ \”ہم شادی کریں گے، ہنی مون کے لئے مری جائیں گے، ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہوگی ان کے ساتھ کھیلا کریں گے وغیرہ وغیرہ۔ میں پاگل بھولی بھالی سی لڑکی اس کی باتوں کو سچ سمجھ کر یقین کے سمندر میں اتری چلی گئی۔

ٹھیک چار سال بعد اس کا شاید دل بھر گیا، مجھ سے زیادہ خوبصورت لڑکی مل گئی یا پھر سارے مرد ایسا ہی کرتے ہیں۔ بہرحال اس نے صاف صاف کہہ دیا کہ اب ہم ایک دوسرے کے ساتھ نہیں چل سکتے۔ میں نے وجہ پوچھی تو فون بند کر دیا۔ موبائل پر پیغامات بھیجے لیکن کوئی جواب نہ دیا۔ پھر میں نے یہ سوچنا شروع کیا کہ شاید مجھ سے کوئی غلطی ہوگئی ہے جس کی وجہ سے اس کا موڈ خراب ہے۔ لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا تھا رات کو ہم موبائل پر ہنسی خوشی ایک دوسرے کو شب بخیر کہہ کر سوئے تھے۔

صرف ایک ملاقات کا سو بار کہہ چکی ہوں لیکن کوئی جواب نہیں دیتا۔ اب وہ ساری ساری رات واٹس ایپ پر آن لائن ہوتا ہے پتا نہیں کس سے باتیں کرتا رہتا ہے، مجھے جواب نہیں دیتا۔ میں اس کی ڈی پی کو تکتی رہتی ہوں اور ساتھ ساتھ دل میں گالیاں دیتی رہتی ہوں کہ مرد ہوتے ہی غلط ہیں وغیرہ، میں یہ سب اس لئے نہیں کہہ رہی کہ میرے ساتھ ایسا ہوا ہے۔ میری تین دوستوں کے ساتھ بھی ایسا ہو چکا ہے۔\”

میں نے مردوں کے خلاف بہت سی باتیں اور گالیاں سننے کے بعد تھوڑی سی ہمت کر کے کہا کہ میڈم پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتی، دنیا میں کچھ اچھے مرد بھی ہوں گے۔

وہ کہنے لگی \”ہوسکتا ہے  ہوں لیکن زیادہ ہوس کے پجاری ہی ہوتے ہیں۔ میں عورتوں کو پارسا یا فرشتہ سیرت نہیں کہہ رہی لیکن ہمارے معاشرے میں عورت دبی ہوئی اور مظلوم ضرور ہے۔ عامر صاحب اگر پھر بھی آپ کو یقین نہیں آتا تو مردوں کے کسی گروہ میں دس منٹ کے لئے کھڑے ہوکر دیکھ لیجیئے گا جتنی بھی گالیاں دیں گے سب عورت ذات کو دیں گے۔\”

یہ واقعہ سننے کے بعد مجھے رات بھر نیند نہیں آئی اور ابھی تک یہی سوچ رہا ہوں کہ کیا میں بھی ظالم ہوں؟ آپ بھی سوچیئے کہ جناب کہیں آپ بھی ظالم ہیں؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments