اقلیتوں کے حقوق پر سپریم کورٹ کا فیصلہ


اقلیتوں کے حقوق پر عدالتی حکم پر سپریم کورٹ دوبارہ سماعت کا آغاز کرے گی۔

لاہور: انسانی حقوق کی تنظیموں پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق، ادارہ برائے سماجی انصاف، سیسل اینڈ آئرس چوہدری فاؤنڈیشن کی جانب سے مشترکہ طور پر دائر درخواست کوچیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے سماعت کے لیے منظور کر لیا جس میں ایک عدالتی فیصلہ پر عمل درآمد کی استدعا کی گئی ہے۔ جسے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے 19 جون 2014ء کو جاری کیاتھا۔

چار برس قبل اس عدالتی فیصلہ میں سپریم کورٹ نے سات خصوصی احکامات جاری کیے اور وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کو اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات اُٹھانے کی ہدایات جاری کیں۔ (i) مذہبی رواداری کے لیے حکمت عملی کی تشکیل کے لیے ٹاسک فورس قائم کی جائے۔ (ii) سکول اور کالج کی سطح پر مذہبی اور سماجی رواداری کی ثقافت کے فروغ کے لیے نیا نصاب تیار کیا جا ئے۔ (iii) سوشل میڈیا پر نفرت انگیز تقریر کی حوصلہ شکنی اور ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے اقداماتکیے جائیں۔ (iv) قومی کونسل برائے حقوق ِ اقلیت کا قیام عمل میں لا یا جائے جو اقلیتوں کے حقوق کی نگرانی کرے اور اقلیتی گروہوں کے تحفظ کے لیے پالیسی سازی کرے۔ (v) اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی حفاظت کے لیے خصوصی پولیس فورس قائم کی جائے۔ (vi) تمام سرکاری ملازمتوں میں اقلیتوں کے لیے مختص کوٹہ کا نفاذ یقینی بنایا جائے۔ (vii) قانون نافذ کرنے والے ادارے اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی اور اقلیتوں کے حقوق کی پامالیوں کی صورت میں فوری قانونی کارروائی کریں۔

سپریم کورٹ کے ایک بنچ نے ستمبر 2014 سے اکتوبر 2015 کے دوران عدالتی فیصلہ کی تعمیل کے حوالے سے دس(10) سماعتیں کیں۔ چیف جسٹس ناصر الملک، چیف جسٹس جواد ایس خواجہ اورچیف جسٹس اعجاز افضل بالترتیب سات، دو اور ایک سماعتوں میں سپریم کورٹ بنچ کے سر براہ تھے۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سبکدوشی کے ساتھ ہی بنچ تحلیل ہو گیا اور ایک لمبا عرصہ تشکیل نہیں دیا جا سکا۔

حالیہ درخواست کوقابل ِ سماعت قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا کہ جون 2018ء کے دوران اس درخواست پر سماعت شروع کرنے کے لیے جلد بنچ تشکیل دیا جائے گا۔ جس میں دس(10) مدعا علیہان بشمول وفاقی وزارتیں اور صوبائی محکموں کو عدالت میں پیش ہوکر جواب جمع کروانے کے نوٹس جار ی کیے گئے ہیں۔

ثاقب جیلانی ایڈووکیٹ کی جانب سے تیار کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے19 جون 2014ء کو جار ی کردہ فیصلے پر چار سال کے دوران وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے عمل درآمد غیر تسلی بخش رہا۔ درخواست میں ادارہ برائے سماجی انصاف کی ایک تحقیق“When Compliance Fails Justice“ جس میں عدم تعمیل کے دیگرشواہد کا حوالہ دیا گیا ہے۔

برائے رابطہ:پیٹر جیکب(03004029046)ثاقب جیلانی(03334405903)
پریس ریلیز
4 جون 2018ء


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).