ریحام خان کی کتاب میں ان کے پہلے شوہر اور وسیم اکرم پہ کیا الزامات ہیں؟


اس کتاب میں ذوالفقار بخاری پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے ایک نوجوان لڑکی کے اسقاطِ حمل میں مدد کی تھی جومبینہ طور پر عمران خان کی وجہ سے حاملہ ہوئی تھی، کتاب میں ایک جگہ ریحام خان نے اپنے پہلے شوہر اعجاز رحمان کے ظلم و تشدد کا ذکر بھی کیا ہے۔ اعجاز رحمان نے اپنے نوٹس میں کہا ہے کہ مبینہ طور پر ظلم و جبر کے بیان اور ان کے بیان کردہ اوقات میں واضح تضاد ہے تاہم ریحام نے کہا کہ پہلے بچے کی پیدائش کے بعد ہی اعجاز رحمان نے ان سے ناروا سلوک شروع کردیا تھا۔

وسیم اکرم کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس میں وسیم اکرم  نے اپنے اوراپنی مرحومہ بیوی  پر کتاب کے اس مبینہ سنگین الزام کو انتہائی گمراہ کن اور لغو قرار دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وسیم اکرم اپنی  بیوی کو دوسرے مردوں کے سامنے لے جاتے رہے تھے۔ مسودے میں ریحام خان نے انیلہ خواجہ کے بارے میں کہا ہے کہ وہ عمران خان پر بہت اثرورسوخ رکھتی ہیں اور ریحام نے انہیں ’حرم کی سربراہ‘ کہا ہے۔

ان تمام افراد کی طرف سے دئیے گئے نوٹسوں میں ریحام خان کو 14 دنوں میں جواب دینے کا کہا گیا  بصورتِ دیگر ان کے خلاف مزید کارروائی کا عندیہ دیا گیا ہے۔ نوٹس میں ریحام سے کہا گیا ہے کہ  کتاب میں شامل مسودہ شائع کرنے سے گریز کیا جائے اور دیگر ہتک آمیز مواد کو بھی کتاب سے ہٹایا جائے، اس کے علاوہ ریحام خان سے تحریری طور پر اعتراف کرنے کا کہا ہے کہ کتاب میں ساری باتیں جھوٹ، لغو اور گمراہی پر مشتمل ہیں۔

نوٹس میں اس کے علاوہ تمام فریقین نے کہا ہے کہ ریحام مزید توہین آمیز مواد تیار کرنے سے گریز کریں گی، الزامات کے ذرائع بتائیں گی اور اگرکسی ویب سائٹ پر اس کا مسودہ پوسٹ کیا گیا ہے تو اس کے لنکس بھی فراہم کریں۔

اس کے علاوہ تمام فریقین نے اپنے نوٹس میں  ریحام پر بھاری جرمانے کا تقاضہ بھی کیا ہے اگر ریحام 14 جون تک ان تمام باتوں پر عمل نہیں کرتیں تو قانونی فرم اپنی درخواست عدالت میں داخل کرے گی جس میں کتاب کی اشاعت رکوانے کی درخواست کی جائے گی۔

دوسری جانب ریحام خان کے وکیل یاسر ہمدانی نے کہا ہے کہ انہیں اب تک کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).