تحریک انصاف کے یاران تیز گام نے محمل کو جا لیا


یاران تیز گام نے محمل کو جا لیا
ہم محو جرس نالہء کارواں رہے

تحریک انصاف کی ٹکٹوں کی تقسیم مکمل ہو چکی ہے اور گریباں چاک دیوانے گلی، گلی، کوچہ کوچہ، ماتم کناں پھرتے ہیں کہ تبدیلی کا دلفریب منظر دھندلا گیا ہے اور یہ بھی کہ نظریہء ضرورت نے سہانے خوابوں کا بلاتکار کردیا ہے۔ خواب زادے اپنی امیدوں اور امنگوں کا لہو چہروں پر سجائے جاگیرداروں، صنعتکاروں، سیاست دانوں اور پیراشوٹر الیکٹیبلز کو کوسنے دیتے نہیں تھکتے۔ کسی کو لوٹا، کسی کو مفاد پرست اور کسی کو ابن الوقت قرار دے کر دل ٹھنڈا کرنے کی سعی میں مبتلا ہیں۔

جب کوئی ہم سا کہنہ مشق، شکست خوردہ کھلاڑی یہ کہے کہ بھائی سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا اور آنکھ میں حیا نہیں ہوتی تو وہ دل جلے ہمیں بھی منقار زیر پہ رکھ لیتے ہیں کہ آپ نے یہ کیا زخموں پہ نمک پاشی کا شغل شروع کر دیا ہے، ہم انہیں یہ بتانے کی جسارت کرتے ہیں کہ ہمارے رول ماڈل بادشاہوں نے اپنے بھائیوں کے گلے کاٹ کاٹ کر اور باپوں کے کندھوں پر پاوں رکھ رکھ کے تاج و تخت تک رسائی حاصل کی تھی، آپ کس باغ کی مولی تھے کہ آپ کو پارلیمنٹ کے بلند بالا ایوانوں تک رسائی دی جاتی۔ آپ خواب زادے نہیں، خاک زادے ہو اور آپ کی بساط، آپ کی اوقات بس یہی تھی کہ آپ کو نظریہء ضرورت کی قربان گاہ پر مصلوب کر دیا جائے۔

نظام کی تبدیلی کا چورن بک چکا، آپ اس چھابڑی کے پیچھے کھڑے ہوئے صداکار تھے۔ آپ نے اپنا فرض بحسن و خوبی ادا کیا، آپ کا شکریہ، آپ کا کردار ہی کھیل میں اتنا تھا اب نئے کھلاڑی آپ کی جگہ کھیلیں گے اور آپ کو باؤنڈری کے باہر بیٹھ کر تالیاں بجانے کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔ کل سے پہلے آپ کی ذمہ داری تبدیلی کے فلک شگاف نعرے بلند کرنے کی تھی اب چونکہ تبدیلی آ چکی ہے بلکہ ہم نے تو پوری تحریک انصاف ہی تبدیل کر دی ہے اور اب یہ ن لیگ، پیپلز پارٹی، ق لیگ اور ایم کیو ایم سمیت بہت سی دیگر ”ون سونی“ سوغاتوں کا
Latest Version
بن چکی ہے لہذا صاف ظاہر ہے کہ تبدیلی تو آچکی ہے، صبر کریں اور واویلا کرنے سے گریز کریں کیونکہ ”ان اللہ مع الصابرین“۔

پارٹی نے مصالحتی کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو آپ کی اشک شوئی کا فریضہ بحسن و خوبی انجام دیں گی۔ نظام کی تبدیلی کے خواب دیکھنا چھوڑ کر قائد کی طول العمری کی دعائیں کیا کرو اور متوقع اقتدار کی طوالت کو بھی اس کار خیر میں شامل رکھو کہ دراصل یہی وہ منزل تھی جو ہم مل کر حاصل کرنے کی کاوش کر رہے تھے۔

ٹکٹوں پہ لڑائی کا کوئی جواز نہیں ہے کہ ہم بھی تو کسی اور کے احکامات کی پیروی کر رہے تھے“، تمہیں کیا پتہ کہ
”ناحق ہم مجبوروں پر یہ تہمت ہے مختاری کی“

ہمارے عزیز از جان کارکنوں، شاد رہو آباد رہو اور فیض احمد فیض کی سنجیدہ نظم گاتے رہا کرو
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے۔ وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے۔ جب تخت گرائے جائیں گے، جب تاج اچھالے جائیں گے۔ جب راج کرے گی خلق خدا، جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو ۔ وغیرہ وغیرہ

ویسے تم غریبوں کے بچوں کو یہ سمجھ اگر ابھی بھی نہیں آئی کہ یہ نظمیں وغیرہ صرف جلسوں کی رونق بڑھانے کے لئے ہوتی ہیں، عمل کے لئے نہیں تو پھر تمہارا اللہ ہی حافظ ہے۔ یہ مصرعہ بھی آج سے PTI میں ممنوع قرار دے دیا گیا ہے کہ
”منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے۔ “
۔
پس تحریر۔ براہ کرم مجھے PTI کے اندھے مقلدین پارٹی کا حسن بن صباح قرار دینے سے گریز کریں اور صرف سنجیدہ حضرات کمنٹ کریں جو مکالمے اور ابلاغ کی روایت پر یقین رکھتے ہیں۔ وللہ میرا کوئی ذاتی مفاد اس تحریر کے پس پردہ نہیں ہے۔
وما علینا الا البلاغ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).