شبیر حسین کا پیغام ڈی جی آئی ایس پی آر تک کیسے پہنچا؟


یہ شخص اسلام آباد سے سکردو جا رہا تھا کہ بس کے اوپر رکھا اس کا بیگ گر گیا، اس بیگ میں کتنی قیمتی اشیاءتھیں اور اس نے میں پاکستانیوں سے کیا اپیل کی اور پھر پاکستانیوں نے کیا کیا؟ جان کر آپ کی آنکھوں فرط جذبات سے نم ہو جائیں گی

شبیر حسین نے اس کے علاوہ بیگ میں موجود سامان کا بارے میں بتایا تو اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے جنہوں نے پاکستانیوں کے دلوں میں ایسا جادو جگایا کہ اگلے ہی روز اس کا بیگ بھی مل گیا اور پاک فوج بھی حرکت میں آ گئی جس نے بیگ ملنے کی اطلاع بھی دی اور بحیثیت ’قوم‘ پاکستانیوں کی تعریف بھی کی۔

شبیر حسین نے رندھی ہوئی آواز میں اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا ”سب اہم بات یہ ہے کہ میرے ابو کا برین ٹیومر کا علاج چل رہا ہے اور ان کے تمام فوجی کاغذات اور میڈیکل دستاویزات اور میڈیسن کے کاغذات بھی اس بیگ میں ہی ہیں۔ میں نے جولائی میں سی ایم ایچ ہسپتال راولپنڈی جانا ہے اور اگر وہ بیگ نہ ملا تو ابو کا علاج نہیں ہو گا۔

تو میری گزارش ہے کہ اس ویڈیو کو شیئر کریں، میرے سوٹ کیس کا رنگ لال ہے اور اس کے اوپر میرا نمبر لکھا ہوا ہے، جسے بھی ملے وہ مجھ سے رابطہ کرے اور بیگ مجھ تک پہنچائے یا کسی ٹریول آفس پہنچا دے تاکہ وہ بیگ مجھ تک پہنچ جائے۔ میرے ابو کا علاج بھی ہو سکے اور مجھے مزید پڑھائی اور نوکری وغیرہ میں مسئلہ نہ ہو سکے، بہت بہت شکریہ۔۔۔ “

یہ ویڈیو سامنے آئی تو پاکستانیوں نے ایک ذمہ دار اور درد ردل رکھنے والی قوم ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے جنگل میں آگ کی طرح اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر پھیلا دیا جبکہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے یہ ویڈیو شیئر کرواتے ہوئے پاکستانیوں سے اس کی مدد کرنے کی اپیل کی بلکہ شبیر حسین سے کہا کہ اگر وہ اس ٹویٹ کو دیکھے تو مجھے اپنا موبائل نمبر بھیج دے تاکہ سی ایم ایچ ہسپتال میں اسے کسی قسم کی پریشانی پیش نہ آئے۔

پاکستانیوں نے اس نیک کام میں ایسی پھرتی دکھائی کہ ویڈیو سامنے آنے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد بیگ مل جانے کی خوشخبری مل گئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پاکستانیوں کو اس کی اطلاع بھی دی۔ انہوں نے ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں لکھا ” تمام پاکستانیوں کا بشمول میڈیا بہت بہت شکریہ جنہوں نے ایسی پھرتی دکھائی۔ بیگ مل گیا ہے اور شبیر حسین کو بھیجا جا رہا ہے۔ یہ ایک عظیم اور ذمہ دار قوم ہے۔ اور سی ایم ایچ میں شبیر حسین کو تمام مدد فراہم کر دی گئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).