شاہد آفریدی کی تصاویر پہ غریدہ فاروقی کا چبھتا ہوا سوال


View image on TwitterView image on Twitter

Shahid Afridi

@SAfridiOfficial

Great to spend time with loved ones. Best feeling in the world to have my daughter copy my wicket taking celebrations. And yes don’t forget to take care of animals, they too deserve our love and care 🙂

شاہد آفریدی نے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ سے ایک تصویر شئیر کی جس میں ان کی بیٹی ان ہی کے انداز میں تصویر کھنچوا رہی ہے جب کہ پس منظر میں واضح طور پر زنجیروں سے بندھا ایک شیر بھی نظر آرہا ہے جب کہ اس تصویر کس کیپشن میں شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ خاندان کے لوگوں کے ساتھ وقت گزارنا بہترین ترین وقت ہوتا ہے اسکے  ساتھ ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جانوروں کے ساتھ محبت کا سلوک کرنا نہیں بھولنا چاہیۓ

جس پر شاہد آفریدی کے چاہنے والوں نے شیرکے زنجیر سے بندھے ہونے پر سوال اٹھا دیۓ ان کا کہنا تھا کہ زنجیروں میں باندھ کر کسی کا بھی خیال کیسے رکھا جا سکتا ہے

اس کے بعد  ایک  نجی چینل کے اسپورٹس رپورٹر  نے شاہد آفریدی کی ایک تصویر شئیر کی جس میں اصلی شیر کے انتہائی قریب شاہد آفریدی بیٹھے ہوۓ نظر آرہے ہیں یہ تصویر کسی کے گھر کی ہے جس کو دیکھ کر یہ اندازہ ہو رہا ہے کہ یہ شیر کسی کی ذاتی ملکیت ہے

Mirza Iqbal Baig

@mirzaiqbal80

Pakistan’s Lion hearted cricketing hero ⁦@SAfridiOfficial⁩ vs real Lion. Although Afridi left cricket two years ago but still has a huge fan following.

اس تصویر کے سوشل میڈیا پر پر آنے کے بعد ویسے تو کوئي خاص رد عمل دیکھنے میں نہیں آیا مگر ٹی وی اینکر غریدہ فاروقی کے جوابی ٹوئٹ نے حیران کر دیا

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ویسے تو وہ شاہد آفریدی کا بہت احترام کرتی ہیں مگر اس کے باوجود یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا یہ تصویر کسی کے گھر میں لی گئی ہے ۔کیوں کہ اس طرح گھرکےاندر شیر رکھنا فانونا جرم ہے   اور یہ جانوروں کے حقوق کی سخت ترین خلاف ورزی ہے

Gharidah Farooqi

@GFarooqi

With due respect for S Afridi, but is this lion kept in some house ? If yes, this is gross violation of animal rights and wild life habitat. https://twitter.com/mirzaiqbal80/status/1005748118015696896 

غریدہ فاروقی نے جو نقطہ اٹھایا ہے وہ واقعی قابل تحسین ہے اور اگر کسی فرد نے چھپا کر اپنے گھر میں شیر رکھا ہوا ہے تو اس کے بارے میں قانونی اداروں کے علم میں ہونا چاہیۓ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).