سنگاپور میں ٹرمپ کم ملاقات: ’ایمانداری سے اور لگی لپٹی رکھے بغیر بات ہوئی‘


Trump Kim

اجلاس کے بعد دونوں عالمی رہنماؤں نے ‘جامع’ اور ’تاریخی‘ دستاویز پر دستخط کیے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے ان کی بات چیت ’ایماندارانہ، لگی لپٹی رکھے بغیر اور تعمیری‘ رہی ہے۔

سنگاپور میں منگل کو اس تاریخی ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ جنوبی کوریا کے ساتھ اپنی ’وار گیمز‘ روک دے گا جبکہ کم جونگ ان نے ایک میزائل تجربے کی سائٹ تباہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

ایک برس کی لفظی جنگ اور دھمکیوں کے تبادلے کے بعد ہونے والی اس ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے ایک اعلامیے پر بھی دستخط کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے کام کرے گا جبکہ امریکہ اور شمالی کوریا تعلقات کا نیا باب شروع کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

اعلامیے پر دستخط کے بعد امریکی صدر نے کہا ہے کہ وہ شمالی کوریا پر عائد پابندیاں اٹھانا چاہتے ہیں تاہم یہ اس وقت تک برقرار رہیں گی جب تک امریکہ تو خطے کے جوہری ہتھیاروں سے پاک ہونے کے بارے میں اعتماد نہیں ہو جاتا۔

مزید جاننے کے لیے پڑھیے

کم جونگ-ان اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات

ٹرمپ کِم ملاقات: چین تیار بیٹھا ہے

’کم جونگ کی تعریف پر مجھے شدید غصہ آتا ہے‘

شمالی کوریا کے پاس کیا کچھ ہے

سنگاپور کے تفریحی جزیرے سینٹوسا میں ہونے والی ملاقات میں منگل کو دونوں رہنماؤں نے پہلے مصافحہ کیا اور پھر 38 منٹ تک پرائیوٹ ملاقات کی جس میں مترجمین کے علاوہ کوئی شریک نہ تھا۔

ون ٹو ون ملاقات کے بعد دونوں رہنما صحافیوں کی جانب آئے اور اپنے مختصر بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ شاندار ملاقات تھی۔ اس کے بعد دونوں کی سربراہی میں وفود کی سطح پر بھی ملاقات ہوئی۔

اجلاس کے بعد دونوں عالمی رہنماؤں نے ’جامع‘ دستاویز پر دستخط کرتے ہوئے دو قوموں کے درمیان نئے تعلق کے آغاز کا اعادہ کیا۔

U.S. President Donald Trump and North Korea

امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ کم جونگ کے ساتھ ملاقات بہت خوشگوار رہی

جامع اور تاریخی دستاویز

اس موقع پر کم جونگ نے کہا کہ ’ہم نے ماضی کو پیچھے چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور دنیا کو اہم تبدیلیاں نظر آئیں گی۔‘

اس غیر معمولی سربراہ ملاقات سے کیا حاصل ہو گا تجزیہ کار اس بارے میں منقسم رائے رکھتے ہیں۔ بعض کے خیال میں یہ کم جونگ کے پراپیگنڈے کی جیت ہے اور بعض اسے امن کی جانب راستہ قرار دے رہے ہیں۔

معاہدے پر دستخط کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ یہ ’جامع‘ اور ’اہم‘ دستاویز ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کم جونگ اُن کے بارے میں کہا کہ ‘وہ بہت ہی قابل شخص ہیں اور انھیں ملک سے بہت محبت ہے۔’


اعلامیہ کے اہم نکات

بی بی سی کی لارا بکر کا کہنا ہے کہ اس اعلامیے میں امریکہ اور شمالی کوریا اپنے ملکوں کے عوام کی خوشحالی اور امن کی خواہش کو سامنے رکھتے ہوئے نئے تعلقات شروع کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

معاہدے کے مطابق جزیرہ نما کوریا میں پائیدار امن و استحکام کے لیے امریکہ اور شمالی کوریا مشترکہ جدوجہد کریں گے اور اپریل 2018 کے پنمنجوم اعلامیے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے شمالی کوریا جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے کام کرے گا۔

نامہ نگار کے مطابق معاہدے کے تحت امریکہ اور شمالی کوریا پرعزم ہیں کہ جنگی قیدیوں اور لڑائی میں لاپتہ ہونے والوں کو تلاش کیا جائے گا اور جن کی شناخت ہو چکی ہے انھیں فورًا ملک واپس بھیجا جائے گا۔


’ملاقات کی رضامندی کے علاوہ کچھ نہیں دیا‘

اعلامیے پر دستخط کے بعد کم جونگ ان تو سینٹوسا سے روانہ ہو گئے تاہم صدر ٹرمپ نے پریس کانفرس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر کوئی جنگ کر سکتا ہے لیکن صرف بہادر ہی امن لا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم جنگ کی تباہیوں کو امن سے تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور شمالی کوریا کی جانب سے ہتھیاروں کو تلف کرنے کے بعد جو حاصل ہو گا اس کی کوئی حد ہی نہیں ہے۔’

ٹرمپ نے کہا کہ باقی دنیا بھی حقیقی معنی میں شمالی کوریا سے رابطہ رکھنا چاہتی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انھوں نے کم جونگ ان سے ملاقات کی رضامندی کے علاوہ ‘کچھ دیا نہیں ہے۔’

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’شمالی کوریا پر فی الحال پابندیاں عائد رہیں گی اور یہ اسی وقت ہٹائی جائیں گی جب ہمیں یقین ہو گا کہ جوہری ہتھیار اب ایک عنصر نہیں رہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ پابندیاں ہٹانا چاہتے ہیں لیکن یہ اسی صورت میں ممکن ہو گا جب وہ ڈی نیوکلیئرئزیشن کے بارے میں پراعتماد ہوں گے۔

Trump and Kim

دونوں رہنماؤں نے مسکراتے ہوئے گرمجوشی کا اظہار کیا۔

صدر ٹرمپ نے جنوبی کوریا کے ساتھ جنگی مشقیں روکنے کا اعلان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مشقیں ‘مہنگی’ بھی ہیں اور شمالی کوریا کے لیے’اشتعال انگیز’ بھی۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ‘پہلے سے طے کی گئی مشقیں مستقبل میں شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرت تک روک لی گئی ہیں۔‘

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ جنوبی کوریا سے اس معاملے پر بات کی گئی ہے کہ نہیں لیکن ٹرمپ نے اپنی پریس کانفرنس میں اس پر بات کی ہے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کم جونگ ان سے ملاقات میں شمالی کوریا میں حقوقِ انسانی کی صورتحال پر بات ہوئی۔ ان کے مطابق یہ بات چیت مختصر تھی تاہم یہ موضوع زیرِ بحث آیا

ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ کم جونگ ان ‘بہت قابل ہیں۔ وہ بہت کم عمری میں اقتدادر میں اور مشکل وقت میں ملک کو سنبھالا۔’ انھوں نے کہا کہ کم جونگ کو ایسے ‘رہنما کے طور پر یاد کیا جائے گا جو اپنے عوام کے لیے خوشحالی کا نیا دور لایا ہے۔’

صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ مناسب وقت آنے پر خود بھی شمالی کوریا جائیں گے اور چیئرمین کم کو وائٹ ہاؤس آنے کی دعوت بھی دیں گے۔

امریکی صدر نے یہ بھی بتایا کہ کم جونگ ان ‘ایک بڑی میزائل سائٹ تباہ کر رہے ہیں۔’ ان کا کہنا تھا کہ اس کا اعلان مشترکہ اعلامیے میں اس لیے نہیں تھا کیونکہ دونوں رہنماؤں نے اس پر دستاویز کی تیاری کے بعد اتفاق کیا۔

یہ تاریخی اجلاس کیسے ممکن ہوا؟

ٹرمپ کم ملاقات کچھ اس انداز سے شروع ہوئی کہ جس کے بارے میں ایک ماہ پہلے اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا تھا۔

ملاقات شروع ہونے سے قبل دونوں رہنماؤں نے امریکہ اور شمالی کوریا کے قومی پرچم کے سامنے ایک دوسرے کی جانب بڑھتے ہوئے ایک دوسرے سے گرمجوشی سے ہاتھ ملایا۔

صدر ٹرمپ نے نے کم جونگ کے بازو پر تھپکی دی اور پریس کی طرف دیکھنے سے پہلے چند الفاظ کا تبادلہ ہوا۔

Kim arrives at summit venue

کم جونگ اُن ملاقات کے لیے سینٹوسا کے ہوٹل آتے ہوئے

ذرائع ابلاغ کے سامنے مختصر بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کے صدر کو کم جونگ کے ساتھ ’زبردست تعلقات‘ کی توقع ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ وہ بہت اچھا محسوس کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘ہماری بات چیت بہترین ہو گی اور میرے خیال میں بہت کامیاب بھی ہو گی۔ یہ میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارا تعلق شاندار ہو گا۔’

ون ٹو ون ملاقات کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھے ہوئے مطمئن دکھائی دیے۔

اس موقع پر ماحول خوشگوار مگر پرتکلف تھا اور اس قسم کا معانقہ دیکھنے کو نہیں ملا جو کم جونگ ان کی اپنے جنوبی کوریائی ہم منصب سے چند ہفتے قبل ملاقات میں نظر آیا تھا

کم جون ان کا کہنا تھا کہ ‘یہاں تک کا سفر آسان نہیں تھا۔ ماضی اور پرانی رقابتیں اور اقدامات نے آگے بڑھنے کی راہ میں رکاوٹوں کا کام کیا لیکن ہم نے ان پر سب پر قابو پایا اور آج ہم یہاں ہیں۔

ایک تاریخی موقع تھا۔ کسی بھی امریکی صدر نے آج تک اپنے دورِ اقتدار میں کسی شمالی کوریائی رہنما سے ملاقات نہیں کی اور آج سے چند ماہ پہلے تک شاید ہی کسی کو اس کی توقع ہو۔

دونوں رہنماؤں نے باقاعدہ بات چیت کے آغاز سے قبل صحافیوں سے مختصر بھی گفتگو کی۔

گذشتہ چند ماہ قبل اس ملاقات کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔ اب اس ملاقات میں شمالی کوریا کے متنازع جوہری پروگرام پر بات ہو رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32287 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp