سلیم کوثر اور ابرِ گریہ


وقت کی گرد سے کس کا چہرہ ہے جو اٹا نہ ہو ۔یہ زمانے کی کم ظرفی سمجھئیے یا وقت کا اصول کہ اسے اپنے محسنوں سے وفا کرنا نہیں آئی ۔وہ لوگ جو معاشرے کی ذہن سازی میں اپنا نمائندہ کردار ادا کرتے رہے ان کے چہرے بھی وقت کی گرد سے دھندلے پڑ چکے ۔کچھ روز پہلے کراچی روانہ ہوئے تو یہ عہد باندھا کہ اس بار سلیم کوثر صاحب سے ملے بغیر واپسی نہ ہو گی ۔لہذا ان سے ملاقات میں ہمارے بڑے بھائی اور نہایت عمدہ شاعر فیصل ہاشمی نے کلیدی کردار ادا کیا ۔فیصل بھائی نے سلیم صاحب کا نمبر دیا تو ہم نے فورا ً کال ملائی ۔سلیم صاحب سے ملاقات کی گزارش کی تو سلیم صاحب نے ایک شعر سنا یا

َْْْؔہماری آنکھوں میں چاند تارے تھے ،ابرِ گریہ تھا ، کہکشاں تھی
تم ایسے موسم میں آئے ہو جب تمام دریا اتر گئے ہیں

شعر سنا اور جی بوجھل ہو گیا ۔لیکن ساتھ ہی جب سلیم صاحب نے اپنے گھر آنے کا کہا گویا ہم تو خوشی سے جھوم اٹھے ۔سلیم صاحب نے ـہمیں تاریخ ، وقت اور مقام بتایا تو ہم اب انتظار کرنے لگے کہ کب وہ گھڑی آئے کہ جب ہم ایک عہد ساز شاعر سے ملاقات کیلئے روانہ ہوں ۔ایک ایسا شاعر جس کی غزلیں سن کر مضبوط اعصاب کا حامل انسان بھی شدتِ جذبات میں بہتا چلا جائے ۔آخر کاروقت آن پہنچااور ہم ان کے شعرستان پہنچے تو وہ خودہمیں دروازے پر خوش آمدید کہنے تشریف لائے ۔آپ کواپنی آنکھوں سے دیکھنا بھی اک عجیب تجربہ تھا۔وہ شخص جس نے تمام عمر شعر و ادب کی خدمت میں صرف کردی ہو ۔جس کی غزلیں زبان زدِعام ہوں اور خصوصاًجن کایہ کلام اردو غزل میں اپنا منفرد مقام رکھتا ہو کہ

؂ میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے
سرِآئینہ میرا عکس ہے پسِ آئینہ کوئی اور ہے

ایسے شاعر سے ہماری ملاقات ہمارے لئے کسی شرف سے کم نہیں تھی ۔ سلیم صاحب زمانے سے جدا رہنا پسندکرتے تھے یہی وجہ تھی کہ زمانہ انہیں سمجھ نہ پایا ۔آپ نے لکھا ہے کہ

؂ اب یہ موسم مری پہچان طلب کرتے ہیں
میں جب آیا تھا یہا ں تازہ ہوا لایا تھا

اس شعر سے ان کی زندگی اور زمانے کی کم ظرفی کا اندازہ لگانا بعید نہیں ۔ ہماری ملاقات تین سے چار گھنٹوں پر مشتمل تھی ۔ آپ سے اشعار سنے اور آنکھوں پر قابو رکھنا نا ممکن ہوتا چلا گیا ۔ سلیم صاحب سے ملاقات کرنا ایسا ہی تھا جیسے کسی عہد سے روشناس ہوا جائے ۔ آپ نے اپنی اک کتاب بھی پیش کی اور ہم سلیم صاحب سے پیار وصول کرنے کے بعد ابھی تک ان کے سحر میں مبتلا گھوم رہے ہیں ۔ سلیم صاحب کے لئے دعا گو ہوں اور آپ تمام احباب سے گزارش ہے کہ ان کی صحت کے لئے دعا گو رہیں ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).