’سکاٹ لینڈ کی کاوش اور ممکنات کا دائرہ‘


ایسا نہیں ہے کہ سکاٹش سکواڈ میں اتنی صلاحیت نہیں تھی کہ نمبرون ٹی ٹونٹی ٹیم کو ہرا نہ سکتا۔ چار روز پہلے بھی تو ایک نمبرون ون ڈے سائیڈ کو مات کیا ہی تھا۔

ایسا نہیں ہے کہ سکاٹش سکواڈ میں اتنی صلاحیت نہیں تھی کہ نمبرون ٹی ٹونٹی ٹیم کو ہرا نہ سکتا۔ چار روز پہلے بھی تو ایک نمبرون ون ڈے سائیڈ کو مات کیا ہی تھا۔

کچھ روز پہلے سکاٹ لینڈ اور انگلینڈ کا ون ڈے میچ ہوا۔ انگلینڈ ون ڈے رینکنگ کی نمبر ون ٹیم ہے۔ اس کے باوجود اوئن مورگن نے کوئی تجربہ نہیں کیا اور مکمل طاقت کے ساتھ میدان میں اترے۔

نامانوس سکاٹش بیٹنگ نے ون ڈے کی نمبر ون ٹیم کی بولنگ کے خلاف 371 رنز کا پہاڑ کھڑا دیا۔ بولنگ نے بھی بھرپور حصہ ڈالا اور ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد سکاٹ لینڈ نے چھ رنز سے فتح حاصل کر لی۔

جب کوئی ایسوسی ایٹ ٹیم کسی فل ممبر کے ایسے چھکے چھڑاتی ہے تو کرکٹ مارکیٹ میں ممکنات کا دائرہ وسیع ہوتا ہے۔

بہرطور اپنی تمام تر خوبصورتیوں کے باوجود، کرکٹ ایک موہوم سے احساس کمتری کا شکار بھی ہے۔ ٹی ٹونٹی اور لیگ کرکٹ کی بہتات کے باوجود مارکیٹ کے بڑے شئیر پہ ابھی تک فٹبال ہی کی اجارہ داری ہے۔

لیکن اس مسئلے کا کوئی بنیادی کرکٹنگ حل ڈھونڈنے کی بجائے آئی سی سی کاروباری نوعیت کے فیصلے کرتی نظر آتی ہے۔ جس کی ایک کڑی ایسوسی ایٹ ممبرز کے ٹی ٹونٹی میچز کو انٹرنیشنل سٹیٹس دینا بھی ہے۔

اس فیصلے سے جو بدلاو ممکن ہوا، وہ تو دو سال بعد ہی دکھائی دے گا۔ سر دست کرکٹ کا المیہ یہ ہے کہ اسے اپنی حیثیت ثابت کرنے کے لئے سیاق و سباق کی ضرورت ہے۔ کہ اگر ہر دو سال بعد دو ہی ٹیمیں بغیر کسی وجہ کے بارہ میچز کی باہمی سیریز کھیلنے لگتی ہیں تو اس سے کرکٹ کو کیا ملتا ہے۔

سکاٹ لینڈ نے جب انگلینڈ کو شکست دی تو کچھ کچھ خدشات تھے کہ اس جیت کے بعد کوئٹزر کی ٹیم پاکستان کو بھی بھرپور ٹف ٹائم دے گی۔

ایسا نہیں ہے کہ سکاٹش سکواڈ میں اتنی صلاحیت نہیں تھی کہ نمبرون ٹی ٹونٹی ٹیم کو ہرا نہ سکتا۔ چار روز پہلے بھی تو ایک نمبرون ون ڈے سائیڈ کو مات کیا ہی تھا۔

پاکستان اور سکاٹ لینڈ کے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ کی رپورٹ پڑھیے ’سیریز پاکستان کے نام، دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں 84 رنز سے جیت۔‘

افغانستان اور آئرلینڈ کو ٹیسٹ سٹیٹس ملنا بہت احسن اقدام ہے لیکن اگر آئی سی سی ایسوسی ایٹ ممبرز پہ ذرا نظر کرم کرے تو کیا خبر دس سال بعد ٹیسٹ پلئینگ نیشنز کا پول بیس ٹیموں پہ مشتمل ہو۔

افغانستان اور آئرلینڈ کو ٹیسٹ سٹیٹس ملنا بہت احسن اقدام ہے لیکن اگر آئی سی سی ایسوسی ایٹ ممبرز پہ ذرا نظر کرم کرے تو کیا خبر دس سال بعد ٹیسٹ پلئینگ نیشنز کا پول بیس ٹیموں پہ مشتمل ہو۔

تمیم اقبال سے ایک بار پوچھا گیا کہ بنگلہ دیشی کرکٹ کے اتنے متزلزل سفر کی وجہ کیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ “آپ ڈھائی سو کا تعاقب کر رہے ہوں اور پچاس پہ تین آوٹ ہو جائیں۔ اگر اس صورت حال سے نکل کر میچ جیتنا آپ کے تجربے کا حصہ نہیں ہے تو آپ فقط ٹامک ٹوئیاں ہی ماریں گے۔”

پہلے ٹی ٹونٹی میں ہدف پہاڑ سا تھا لیکن سکاٹ لینڈ نے بیٹنگ میں اتنی تو کاوش دکھائی کہ کل کے میچ کا ہدف ممکنات کے دائرے سے بعید نہیں تھا۔

لیکن چونکہ سیدھی سی گیم میں وقتی بحران سے نکلنا سکاٹ لینڈ کے تجربے کا حصہ نہیں تھا، اس لیے جوں جوں میچ آگے بڑھتا گیا، سکاٹش الیون کے اعصاب مضمحل ہوتے گئے۔ کیچز ڈراپ ہوئے، بے سبب بھاگ دوڑ طاری ہوئی، تین رن آوٹ ہو گئے۔

آئی سی سی اگر کرکٹ کا مارکیٹ شئیر بڑھانے کی خواہاں ہے تو اسے ایسوسی ایٹ کرکٹ کو مزید ایکسپوژر دینا ہو گا۔ ان ہلکی ٹیموں کو بھی اتنی ہی عزت دینا ہو گی جتنی فل ممبرز کو دی جاتی ہے۔

افغانستان اور آئرلینڈ کو ٹیسٹ سٹیٹس ملنا بہت احسن اقدام ہے لیکن اگر آئی سی سی ایسوسی ایٹ ممبرز پہ ذرا نظر کرم کرے تو کیا خبر دس سال بعد ٹیسٹ پلئینگ نیشنز کا پول بیس ٹیموں پہ مشتمل ہو۔

پاکستان کو یہ سیریز جیتنے کے لئے بہت پاپڑ نہیں بیلنے پڑے۔ لیکن یہ اپنے تئیں ایک حوصلہ افزا حقیقت ہے کہ کل کی بیٹنگ کے سوا باقی تین اننگز میں سکاٹ لینڈ نے بری کرکٹ نہیں کھیلی۔

ہاں تجربے کی کمی تھی جو اس بار ممکنات کے آڑے آ گئی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp