ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر 25 فیصد محصول عائد کر دیا


ٹرمپ

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا ’یہ محصولات امریکی ٹیکنالوجی اور انٹلیچوئل پراپرٹی کو غیرمنصفانہ طریقے سے چین مزید منتقل کرنے سے روکنے کے لیے ضروری تھیں‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چینی مصنوعات پر 50 ارب‌ ڈالر پر مشتمل 25 فیصد محصول عائد کرنے جا رہے ہیں اور انھوں نے بیجنگ پر دانشورانہ املاک کے چوری کا الزام عائد کیا ہے۔

ان محصولات سے 34 ارب ڈالر سالانہ تجارت میں 800 اے زائد مصنوعات متاثر ہوں گی اور یہ چھ جولائی سے نافذالعمل کیا جائے گا۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ وہ 16 ارب ڈالر کی دیگر مصنوعات پر محصول پر مشاورت کرے گا، اور بعد میں یہ لاگو کیا جائے گا۔

صدر ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر چین جوابی کارروائی کرتا ہے، جیسا کہ اس نے عزم کا اظہار کیا ہے تو امریکہ مزید محصول عائد کرے گا۔

اسی بارے میں مزید پڑھیں!

’محصولات عائد کر کے امریکہ خطرناک کھیل کھیل رہا ہے‘

’سرد جنگ کے زمانے کی سوچ اب دقیانوسی باتیں ہیں`

تجارتی جنگ پر چین کی امریکہ کو سخت تنبیہ

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا ’یہ محصول امریکی ٹیکنالوجی اور انٹلیچوئل پراپرٹی کو غیرمنصفانہ طریقے سے چین مزید منتقل کرنے سے روکنے کے لیے ضروری تھیں۔‘

جن چینی مصنوعات کو نشانہ بنایا گیا ہے کہ ان میں ہوائی جہازوں کے ٹرائروں سے ٹربائنز اور کمرشل ڈش واشرزتک مختلف انواع کی مصنوعات شامل ہیں۔

چین کا کہنا ہے کہ وہ ‘اسی پیمانے اور اسی طرح کے سخت’ اقدامات فوری طور پر کرے گا۔ چین کی جانب سے ماضی میں ہوائی جہاز اور سویا بینز سمیت امریکی مصنوعات پر محصول لاگو کرنے کا عندیہ دیا جا چکا ہے۔

امریکہ

امریکی کسانوں کو چین کے شدید ردعمل کا خدشہ ہے

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شئوانگ نے جمعے کو کہا تھا کہ ‘اگر امریکہ چینی مفادات کو نقصان پہنچانے والے یکطرفہ اور تحفظاتی اقدامات کرتا ہے تو ہم بھی اس کے جواب میں اپنے قانونی حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے فوری طور پر ضروری فیصلے کریں گے۔’

ان کا کہنا تھا کہ اگر واشنگٹن تجاتی پابندیاں عائد کرتا ہے تو چین اور امریکہ کے درمیان تمام تجارتی بات چیت ختم ہوجائے گی۔

خیال رہے کہ رواں سال مارچ میں امریکہ نے کہا تھا کہ وہ 60 ارب چینی درآمدات پر محصول لگانے کا منصوبہ رکھتا ہے اور وہ امریکہ میں چینی سرمایہ کاری کو محدود کرنا چاہتا ہے۔

امریکہ کا کہنا تھا کہ وہ ایسا چین کی جانب سے مبینہ دانشورانہ املاک کی چوری کے جواب میں کر رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ وہ چین کی سرکاری سربراہی والی معیشت کی جانب سے غیرمساوی مقابلے کے جواب میں یہ اقدام کر رہا ہے۔

اصولی طور پر چین ایپل جیسی امریکی ٹکنالوجی کمپنی پر محصول لگا سکتا ہے، اور ایسے اقدام کے نتیجے میں کمپنی اپنے خسارے کو پورا کرنے کے لیے اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر سکتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32508 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp