ورلڈ کپ 2018: آپ بڑے کھلاڑیوں کے بارے میں کیا نہیں جانتے؟


آپ ممکنہ طور پر میسی کے ہارمونز میں اضافے کے علاج یا رونالڈو کے جمنازیم میں گزارے گئے ان گنت گھنٹوں کے بارے میں تو شاید جانتے ہوں گے لیکن یہاں ہم آپ کو اس ورلڈ کپ میں شامل عالمی شہرت یافتہ کھلاڑیوں کے بارے میں کچھ ایسی باتیں بتا رہے ہیں جن سے شاید آپ واقف نہ ہوں۔

کرسٹیانو رونالڈو نے ابتدا کہاں سے کی؟

مڈیریا کی ٹیم

یہاں رونالڈو کو دائیں سے تیسرے نمبر پر دیکھا جا سکتا ہے۔ انھیں 12 سال کی عمر مڈیریا کی نوجوان ٹیم میں لیا گیا تھا۔

رونالڈو کئی سالوں سے دنیا کے دو بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک رہے ہیں، لیکن وہ خوشی کے ساتھ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ وہ اپنے اس دوست کے احسان مند ہیں جو ان کے برابر تھے۔ وہ ان کے قریبی دوست البرٹو فانتراؤ ہیں۔

جب یہ دونوں اپنی جونیئر ٹیم کے لیے ایک ساتھ کھیلتے تھے تو سپورٹنگ لزبن سے ایک سکاؤٹ انھیں دیکھنے آئے، اور کھلاڑیوں سے وعدہ کیا کہ جو کوئی بھی گول سکور کرے گا تو اسے اکیڈمی میں داخلہ ملے گا۔

اس میچ میں رونالڈو اور فانتراؤ دونوں ہی نے ایک، ایک گول کیا، لیکن اسی دوران فانتراؤ آگے نکل گئے اور ان کے پاس گول کرنے کا نہایت آسان موقع تھا لیکن انھوں نے ایسا کرنے کی بجائے فٹبال رونالڈو کی جانب پھینک دیا جنھوں نے کوئی غلطی نہیں کی اور اس طرح سپورٹنگ میں داخلہ حاصل کر لیا۔

رونالڈو نے بعد میں فانتراؤ سے پوچھا کہ انھوں نے ایسا کیوں کیا، فانتراؤ نے جواب دیا: ’آپ مجھ سے بہتر ہیں۔‘

اس کے کچھ وقت بعد ہی فانتراؤ کا فٹبال کریئر ختم ہو گیا اور وہ بے روزگار ہوگئے، لیکن صحافی جو ان کے بارے میں جاننے نکلے تھے کو معلوم ہوا کہ وہ ایک بڑے گھر میں سپورٹس کار کے ساتھ رہتے ہیں۔

صحافی نے ان سے پوچھا کہ آپ یہ سب کہاں سے لائے؟ فانتراؤ نے کہا ’یہ رونالڈو کی طرف سے ہے۔‘

بچپن سے نمایاں دکھائی دینے والے۔ لیونل میسی

ارجنٹینا کے روزاریو کا ایک گھر

لیونل میسی اس گھر کے غسل خانے میں بند ہو گئے تھے

لیونل میسی کا ذمہ دار اور پرعزم ہونا تو سب ہی جانتے ہیں، لیکن ان کے بچپن کی اس کہانی سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ وہ خصوصیات نہیں جو انھوں نے بارسلونا میں سیکھی۔

ان کے ایک سابق ساتھی کھلاڑی یوان لیگزمین ایک ٹورنامنٹ میں اپنی ٹیم کی روزاریوں شہر میں مشکل کے بارے میں کہانی بتاتے ہیں۔ اس میچ کا انعام سائیکل تھی، اور غیرمتوقع طور پر لیونل میسی اس میچ کے لیے نہیں پہنچ سکے۔

’ہمیں پہلے ہاف میں ایک گول پڑا جبکہ ہم نے کوئی گول نہیں کیا۔ پھر وہ پہنچ گئے۔ وہ اپنے گھر کے باتھ روم میں بند ہوگئے تھے اور انھیں باہر نکلنے کے لیے دروازے میں لگا شیشہ توڑنا پڑا۔ میچ کا اختتام ایک کے مقابلے میں تین گول پر ہوا، اور تینوں گول میسی نے کیے۔‘

لیونل میسی کوکا کولا کے اتنے بڑے شوقین تھے کہ جب وہ پہلی مرتبہ 13 سال کی عمر میں بارسلونا کی اکیڈمی میں آئے تو انھوں نے اتنی زیادہ کوکا کولا پی کہ کلب کو وہاں سے مشین ہی ہٹانا پڑی۔

انھوں نے جو بارسلونا کے ساتھ اپنا پہلا کنٹریکٹ کیا وہ کاغذی نیپکن پر لکھا گیا تھا۔ کلب کے نمائندے میسی کو حاصل کرنے کے لیے اتنی جلدی میں تھے کہ انھوں نے میسی کے ساتھ کنٹریکٹ وہیں اور اسی وقت کرنے پر اسرار کیا۔

مصر کے مو صلاح

محمد صلاح دنیا بھر میں جگہ جگہ جا کر فٹبال کھیلنے والے چند سٹار کھلاڑیوں میں سے ایک ہو سکتے ہیں تاہم وہ اپنی زمین سے بہت زیادہ جڑے ہوئے ہیں۔

انجری ٹائم کے دوران ان کے ایک پینلٹی کی وجہ سے مصر سنہ 1990 کے بعد پہلی بار ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کر پایا اور اسی سے خوش ہو کر مصر کے ایک امیر تاجر نے شکریہ کے طور پر انھیں ایک لگژری گھر کی پیشکش کی۔

لیکن محمد صلاح نے انکساری کے ساتھ اس پیشکش کو مسترد کر دیا اور تاجر سے کہا کہ وہ اس کے بجائے غریبیہ صوبے میں ان کے گاؤں نیگرگ کو عطیہ دے دیں۔

برازیل کے نیمار جو غربت و افلاس سے نکل کر دولت مند بنے

بچپن میں نیمار فٹبالر کے بجائے سپرہیرو پاور ریجر بننا چاہتے تھے۔

فٹبال کی تاریخ میں وہ فروخت ہونے والے سب سے زیادہ مہنگے کھلاڑی ہوں گے لیکن برازیل میں ان کا بچپن انتہائی افلاس میں گزرا۔ ان کے والد نے ایک بار اس کا ذکر اس طرح کیا کہ انھیں ‘صفر سے نہیں بلکہ منفی پانچ سے شروعات کرنی پڑی۔’

ان کا پورا گھرانہ ان کے دادا کے گھر میں ایک چٹائی پر رہتا تھا اور بجلی کی کمی کے سبب وہ موم بتیوں کی روشنی پر انحصار کرتے تھے۔

ان کے والد کا کہنا ہے کہ انھوں نے شاید ہی نیمار کو بچپن میں کھیلتے دیکھا ہو کیونکہ وہ اپنے اہل خانہ کے گزارے کے لیے تین تین نوکریاں کرتے تھے۔

فرانس کے اینٹونی گریزمین فٹبال کے جے کے رولنگ

گریزمین صرف ایک سٹرائیکر نہیں ہیں بلکہ وہ بچوں کے ادب کے مصنف بھی ہیں۔ بچوں کے لیے ان کی تصنیف کردہ سیریز کی پہلی کتاب ’گول‘ گذشتہ سال ستمبر میں شائع ہوئی۔

فٹبال کے جے کے رولنگ نے کتاب کی اشاعت کے وقت کہا کہ ‘پیشہ ور ایتھلیٹ بننے کے لیے مجھے بہت سی دشواریوں پر فتح حاصل کرنا پڑی اور وہ کبھی بہت آسان نہیں رہا۔’

اب میں ننھی میا کا والد ہوں اور میں اپنی انسانیت اور کھیل کے اقدار بچوں میں منتقل کرنا چاہتا ہوں۔ بچپن میں مجھے بیکھم اور زیڈان کے بارے میں پڑھنا اچھا لگتا تھا اور اسی وجہ سے میں نے گول نام کی سیریز لکھی ہے اور اسے لکھنے میں کافی وقت لگا ہے۔

گلیوں پر رنگ کرنے سے فٹبال کی فنکاری کا سفر

فٹبالر گیبریئل جیس کو پینٹ برش اور رولر کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے

Gabriel Jesus – Twitter
برازیل کے سنہ 2014 کے ورلڈ کے کپ کے لیے نوجوان گیبریئل جیسس کو گلیوں کو رنگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے

مینچسٹر سٹی کے سٹار فٹبالر گیبریئل جیسس یہ تصویر لیے جانے کے وقت بھی برازیل کے لیے کھیلتے تھے۔

انھوں نے گذشتہ سال یہ تصویر ٹوئٹر پر پوسٹ کی تھی کہ وہ کس طرح برازیل کے سنہ 2014 کے ورلڈ کپ کی تیاری کے لیے گلیوں کو پینٹ کر رہے تھے۔

گیبریئل اور ان کے دوستوں کے گینگ نے ساؤ پاؤلو میں اپنے پڑوس کی گلیوں کو برازیل میں دوسری بار ہونے والے ورلڈ کپ سے قبل پینٹ کرنے کے لیے برش اٹھایا تھا۔

انھوں نے ساؤ پاؤلو میں اپنی ٹیم پامیراز کے لیے 17 سال سے کم عمر کے فٹبالر کی چیمپیئن شپ میں ریکارڈ گول کیے تھے۔ انھوں نے 22 میچوں میں مجموعی طور پر 37 گول کیے تھے اور اسی سال ان کی یہ تصویر لی گئی تھی۔

ایران کے عشقان دیجگاہ

دیجگاہ کی پرورش ایک سال کی عمر سے برلن میں ہوئی۔ وہ جرمنی کے لیے 21 سال سے کم عمر کی ٹیم میں کھیلے۔ لیکن انھوں نے سنہ 2007 میں انتہائی ذاتی وجوہات کے سبب اسرائیل کے خلاف میچ کھیلنے سے منع کر دیا۔

جرمنی میں اس بات پر بہت شور ہوا۔ بہت سے سیاست داں اور میڈیا ہاؤس نے انھیں ٹیم سے نکالے جانے کی وکالت کی اور ان پر یہ شبہ کیا گيا کہ انھوں اپنے یہودی مخالف رجحان کی وجہ سے میچ میں شرکت سے انکار کر دیا۔

اس شور شرابے میں انھوں نے وضاحت کی کہ وہ اس میچ سے اس لیے دست بردار ہوگئے کیونکہ انھیں خوف تھا کہ اس کی وجہ سے ایران میں ان کے اہل خانہ کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہو۔

ایران نے اپنے کھلاڑیوں کے اسرائیل کے ساتھ کسی بھی مقابلے پر پابندی لگا رکھی ہے، اور یہ پابندی آج تک جاری ہے اور اس کی وجہ سے مختلف قسم کے کھیلوں میں انھیں مسائل کا سامنا رہتا ہے۔

بہر حال اخیر میں انھوں نے اپنے جائے پیدائش والے ملک کی جانب سے کھیلنے کا انتخاب کیا۔

کولمبیا کے جیمز روڈریگیز نے اپنی آواز حاصل کرلی

13 سال کی عمر میں جیمز اتنے شرمیلے تھے کہ ان کے کلب ایل ڈوریڈو کے بہت سے کھلاڑیوں نے کبھی ان کی آواز نہیں سنی تھی۔

جو وہاں کئی مواقع پر تھے اور جنھوں نے ان سے بات کی تھی ان کا کہنا تھا کہ ان میں شدید ہکلاہٹ تھی۔

جیمز کا شرمیلا پن اتنا زیادہ تھا کہ کلب نے ان کے لیے ایک ماہر نفسیات کی خدمات حاصل کی تھیں۔

جب جیمز ارجنٹائن منتقل ہو گئے تو انھوں نے اپنی ہکلاہٹ کو دور کرنے کے لیے بہ آواز بلند کر کے کتابوں کا مطالعہ شروع کر دیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp