عالم اسلام میں فن نقاشی


اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلامی ممالک کے حکمرانوں نے فن لطیفہ کی قدردانی کی اور اپنی سرپرستی سے اس میں چارچاند لگا دیے۔

قرآن مجید کی آیتوں کو قلم کی نوک نے اس قدر خوبصورت بنا دیا کہ فنکار کے ہاتھ کو چوم لینے کو جی چاہتا ہے۔ فن نقاشی کی پہلی منزل فن خطاطی تھی۔

جیسے جیسے اسلام کا پرچم لہراتا گیا اور دنیا کے ممالک اس کے زیر اثر آنے لگے فن نقاشی خطاطی سے علیحدہ ہو کر قدرتی مناظر، جانوروں کی نقل و حرکت، انسانی خدوخال کی تصویر بنانے لگا۔ خاندان امیہ نے نقاشوں کی ہمت افزائی کی اور شاہی قدرومنزلت سے نوازا۔

عہد عباسی شان و شوکت کا دور تھا۔ دولت کی ریل پیل تھی۔ فون لطیفہ کو آگے بڑھانے کا جذبہ اور ان کی قدر دانی نے بغداد کو اہل ہنر کا گہوارہ بنا دیا۔ عربستان کے نقاش دوسرے ممالک سے آکر یہاں بس گئے۔ خلفائے عباسیہ کے محلات کے درو دیوار ماہر نقاشوں کی ہنرمندی سے خوبصورت ہو گئے۔

رنگوں کے امتزاج، تصویروں کے مفصل خط کئی دلچسپ موضوعات سے محل سراؤں کے درودیوار سج گئے۔

یہ بھی پڑھیے

مغل فن مصوری: چاول پر چوگان کا میدان

اجنتا: جذبات کے اظہار کی معراج

ابتدائی مراحل میں نقاشی قدرتی مناظر تک محدود تھی لیکن تدریجا انسانی خدو خال اس کا حصہ بن گئے۔ یہ محلات سے نکل کر عام ہونے لگا تھا۔ حمام، مساجد، امرا و وزرا کی حویلیاں بھی خوبصورت نقش و نگار سے مزین ہو گئيں۔

تیرھویں صدی میں خلفائے عباسیہ نے عیسائی نقاشوں کو مدعو کیا اور درو دیوار کے بجائے قلمی نسخہ جات کو نقش و نگار سے آراستہ کرنے کا کام ان کے سپرد کیا اور بہت جلد قلمی نسخوں کے اوراق خوبصورت تصاویر اور بیل بوٹوں سے دیدہ زیب ہو گئے۔

نقاشوں کی کوشش تھی کہ تصاویر کو متن سے جوڑ دیں اور نسخوں کو حقیقی رنگ دیں۔ قدرتی رنگوں کے استعمال نے اوراق کو جلا بخشی۔

سنہ 1213 میں مشہور نقاش الواسطی عربی قلمی نسخے کو اس قدر خوبصورتی سے آراستہ کیا کہ لوگ انگشت بدنداں رہ گئے۔

یہ بھی پڑھیے

مودی شنزو آبے کو مسجد کیوں لے کر گئے؟

امن کا مرکز’ اب خوف کی علامت`

سیاسی حالات کے بعد نقاش و فنکار بغداد کے بعد فارس کی طرف متوجہ ہوئے اور ہرات کا رخ کیا۔ فارس میں نقاشی دیگر ممالک سے آگے تھی تاہم وہاں کے نقاش بھی بہت حد تک عباسی نقاشوں سے متاثر تھے۔

ایران کے صفوی بادشاہوں نے اس کی ناز برداری کی۔ 14ویں صدی سے 16ویں صدی تک ایران کی فن نقاشی تزئین کاری تک محدود تھی۔ سونے چاندی سے سجے اوراق رنگین تصاویر کے ساتھ انکھوں کو خیرہ کرنے لگے تھے۔

بہزاد ایران کا مشہور نقاش و مصور تھا۔ اس نے اپنی فنی زندگی کا آغاز ہرات سے کیا تھا لیکن سیاسی وجوہات کے سبب تبریز میں سکونت اختیار کی۔ ان کے کئی شاگردوں نے بھی تبریز کا رخ کیا۔ جلد ہی تبریز فن نقاشی کا گہوارہ بن گیا۔

اس کے بعد کئی نامور مصوروں نے مغل بادشاہ ہمایوں کے ساتھ ایران سے ہندوستان کا رخ کیا اور یہاں فن نقاشی کو مروج کیا۔

یہ بھی پڑھیے

22 کلو وزنی طلائی ساڑھی اور بگ بین

کیا آپ نے ایران میں غاروں والا گاؤں دیکھا ہے؟

ایران میں شاہنامہ اپنی مثال آپ تھا لیکن رفتہ رفتہ صوفیانہ اور رومان انگیز موضوعات بھی نقاشوں کی دلچسپی کا باعث بنے۔ شیراز کا مکتب نقاشی بھی دوسرے درجے کے نقاشون کا مرکز تھا۔ نظامی کی خمہ اور سعدی کی گلستان اور بوستان ایران کے نقاشوں کا شاہکار ہیں۔

منگول حملوں کے سیاسی انتشار نے فنون لطیفہ کو کسی حد تک نقصان پہنچایا۔ لیکن مزے کی بات ہے ان کا ڈر بے جا تھا۔ یہ ظالم حکمراں ملکوں کو تخت و تاراج ضرور کرتے تھے لیکن اہل ہنر کے قدردان تھے۔

بہت جلد فنکاروں کو ان کی سرپرستی اور قدردانی حاصل ہوئي اور بخارا اہل فنون کا مرکز بنا۔ اب نقاشی ایک قدم آگے بڑھ گئی۔ اس میں چینی نقاشی کے اثرات شامل ہو گئے اور اس میں جدت پیدا ہوئی۔ رشیدالدین کی تصنیف جامع التواریخ اس امتزاج کا بہترین نمونہ ہے۔

فن نقاشی کی ترقی میں سلاطین ترکیہ نے بھی اہم رول ادا کیا ہے۔ وہ بھی فنون لطیفہ کے دلدادہ تھے۔ ان کی تصاویر میں رنگوں کا امتزاج گہرا ہے اور تزئین کاری کے اثرات شدید۔

یہ بھی پڑھیے

کاویے کی مدد سے بنے فن پارے

آرٹ کے ذریعے سماجی پیغام کا پرچار

ان نقاشوں کے محبوب موضوعات جنگ و جدل کے مناظر اور فوجی حملے ہوا کرتے تھے۔ بہر حال سیاسی حالات کے اعتدال پر آنے کے بعد ان کے موضوعات بدل گئے۔ اب تہواروں اور اجتماعی واقعات کی تصویر کشی ہونے لگی۔ صوفیانہ موضوعات اور قد آدم تصاویر کا چلن عام ہوا۔

مغل فن مصوری

ایران اور ہندوستان کے امتزاج سے انڈیا میں ایک نیا رواج ظہور پزیر ہوا

ان نقاشوں نے چھوٹی چھوٹی تفصیلات پر توجہ دی۔ جو نقاشی ترکی نژاد نہیں تھے انھیں ترکی نقاشوں کی سرپرستی حاصل تھی۔

الغرض یہ مختصر خاکہ اس بات کا شاہد ہے کہ مسلم حکمرانوں نے فن نقاشی کی سرپرستی کی اور اسے فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ آج بھی ان کے نقاشی کے نمونے قلمی نسخوں کی جان ہیں اور بین الملی کتب خانوں اور میوزیم کا بیش بہا خزانہ ہیں۔

بہر حال نقاشی صرف کاغذوں اور دیواروں تک محدود نہیں رہی بلکہ شیشہ، سیریمک، اور ٹائلز پر بھی بنائی جانے لگی۔ نقاش کا ذہن اور ہاتھ دنوں اس فن کے بہترین آلات ہیں۔

۔

٭ سلمیٰ حسین کھانا پکانے کی شوقین، ماہر طباخ اورکھانوں کی تاریخ نویس ہیں۔ ان کی فارسی زباندانی نے عہد وسطی کے مغل کھانوں کی تاریخ کے اسرار و رموز ان پر کھولے۔ انھوں نے کئی کتابیں بھی لکھی ہیں اور بڑے ہوٹلوں کے ساتھ فوڈ کنسلٹنٹ کے طور پر بھی کام کرتی ہیں۔ سلمیٰ حسین ہمارے لیے مضامین کی ایک سیریز لکھ رہی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp