ٹرمپ کی پالیسی: جب ریچل بچوں کے بارے میں پڑھتے ہوئے رو پڑیں


https://twitter.com/ShaunKing/status/1009261859885735936

امریکہ میں بدھ بیس جون کی ’ٹوئٹر مومنٹ‘ میں دو واقعات سر فہرست ہیں۔

ایک طرف نشریاتی ادارے (ایم ایس این بی سی) کی نیوز کاسٹر ریچل میڈو کی خبریں پڑھتے ہوئے بے اختیار رو پڑنے کی تصویر ہے اور ساتھ ہی وہ خبر جس میں وہ اس پر معافی مانگ رہی ہیں۔

ریچل میڈو ٹی وی نشریات میں ایسوسی ایٹڈ پریس کی وہ خبر پڑھتے ہوئے رونے لگیں جس میں بتایا گیا تھا کہ کس طرح امریکہ میں غیر قانونی طور پر آنے والے خاندانوں کے پانچ سے بھی کم عمر بچوں کو والدین سے الگ کر کے خصوصی مراکز میں رکھا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

غیر قانونی مہاجرین کے دو ہزار بچے والدین سے الگ

https://twitter.com/MSNBC/status/1009242006651011072

اس ’ٹوئٹر مومنٹ‘ کے مقابلے میں ایک اور واقعے کا ذکر تھا جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک سابق کیمپین مینیجر نے اپنے خاندان سے الگ کیے گئے ایک دس سالہ ذہنی مریض بچے کی کہانی سنتے ہوئے مذاق اڑانے کے انداز میں ’وومپ وومپ‘ کہہ دیا جس کے بعد ٹوئٹر پر ان کے خلاف شدید تنقید شروع ہو گئی۔

ان دو ’ٹوئٹر مومنٹ‘ کے علاوہ امریکہ میں ریچل میڈو اور ’ٹینڈر ایج‘ ٹوئٹر پر ٹرینڈ بھی کرتے رہے۔

صدر ٹرمپ کے غیر قانونی تارکین سے نمٹنے کی پالیسی کے تحت بچوں کو اپنے والدین سے الگ کر کے جن مراکز میں رکھا جا رہے ہے انہیں ’ٹینڈر ایج‘ کیمپ بھی کہا جا رہا ہے۔

https://twitter.com/NY1/status/1009380587856191488

ریچل میڈو نے ایم ایس این بی سی کے ایک اور رپورٹر جیکب سوبوروف کے چند گھنٹے پہلے کے ایک پیغام کو ری ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے امریکی محکمہ صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’چلڈرن ایلین پروگرام ‘ میں گیارہ ہزار سات سو چھیاسی بچے ہیں جن میں تین ہزار دو سو اسی لڑکیاں ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ انہیں ان بچیوں یا چھوٹے بچوں تک رسائی نہیں دی گئی۔

https://twitter.com/TexasObserver/status/1008814821712818177

جیکب نے نشریاتی ادارے ’دی ٹیکساس آبزرور‘ کی ایک خبر بھی ری ٹویٹ کی جس میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ ’ہمیں غور کرنا چاہیے کہ ہم یہاں پہنچے کیسے؟ کیسے سن دو ہزار اٹھارہ میں امریکی قیادت اور امریکی شہریوں کی قابل ذکر تعداد کو یہ خیال ٹھیک لگا کہ پناہ گزینوں کو قید کر کے ان کے بچوں کو ان سے الگ کر کے فوجی اڈوں پر بنے مراکز میں بھیج دینا چاہیے‘۔

https://twitter.com/BetoORourke/status/1009271383782813696

ٹیکساس سے بیٹی او رورک نے بظاہر والدین سے الگ کیے گئے ایک ایسے ہی بچے کی تصویر کے ساتھ لکھا کہ وہ اپنے سات سالہ بچے کو یہ سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کی عمر کے بچوں کو ’حراستی مراکز‘ میں کیوں رکھا جا رہا۔ ’وہ مجھ سے پوچھتا ہے کہ ان کا کیا قصور ہے؟‘

https://twitter.com/MoveOn/status/1009433190908465152

انہی خبروں کے ساتھ ٹوئٹر پر سٹیو سمتھ کے نام سے ایک اور ٹرینڈ نمودار ہوا۔ سٹیو سمتھ کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھتے تھے اور اب صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کی وجہ سے انہوں نے اس پارٹی کو چھوڑ دیا ہے۔

سٹیو سمتھ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ہے کہ وہ ریپبلکن پارٹی سے اپنی 29 سالہ پرانی رفاقت ختم کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بچوں کو والدین سے الگ کرنے کی پالیسی کے خلاف 30 جون امریکہ بھر میں احتجاج کے پیغامات بھی بار بار ٹویٹ کیے جا رہے ہیں۔

https://twitter.com/TwitterMoments/status/1009434189501009920


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32300 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp