پروردگار، یہ بس میرا خون ہی ہو


\"hashir

بنتا سنگھ کو مہینے کی تنخواہ ملی تو اس نے توقف کئے بغیر شراب خانے کا رخ کیا ۔ جام پر جام لنڈھانے کے بعد گھر جانے سے پہلے ایک قیمتی شراب کی بوتل کا انتخاب کیا ۔ قیمت ادا کی ۔ بوتل اوور کوٹ کی جیب میں ڈالی اور گھر کا رخ کیا ۔ نشہ حواس پر طاری تھا ۔ قدم کہیں رکھتے تھے ۔ پڑتا کہیں تھا ۔ سڑک کے کنارے چلتے چلتے کب سڑک کے بیچ اترے پتہ ہی نہ لگا ۔ تیز رفتار گاڑی سے ٹکرائے اور دور تک لڑھکتے چلے گئے۔ کچھ دیر تو سمجھ نہ آیا کہ ہوا کیا ہے پھر ذرا ہوش ٹھکانے آئے تو جسم میں اٹھتی ٹیسوں کو بھلا فورا اوور کوٹ کی جیب پر ہاتھ مارا۔ بوتل ٹوٹ چکی تھی اور جیب شراب میں بھیگی ہوئی تھی۔ ہاتھ کو گیلے پن کا احساس ہواتو بنتا سنگھ نے مزید ٹٹولنے کی یا دیکھنے کی ہمت کیے بغیر آسمان کی طرف پہلے سر اٹھا یا پھر ہاتھ پھیلائے اور رقت آمیز آواز میں گھگھیائے ’ واہے گرو ، یہ بس میرا خون ہی ہو‘

کچھ روز سے میرا حال بھی کچھ ایسا ہی ہے۔ یقین کر کے بھی یقین کرنے کو دل نہیں کرتا ۔ یوں تو ایسی کیفیت ہر کچھ عرصے بعد طاری ہوتی ہے پر اب کے میری دعا میں رقت پہلے سے زیادہ ہے ۔ شاید خون ہی نکل آئے ۔ ایسی کیفیت کچھ برس پہلے ممتاز قادری کے حق میں بیانات سن کر بھی ہوئی تھی پھر رفتہ رفتہ عادی ہوتے چلے گئے ۔ مجھے یاد ہے کہ ممتاز قادری پر ابھی احاطہ عدالت میں پڑھے لکھے وکیلوں کی جانب سے پھولوں کی بارش کرنے کا واقعہ پرانا نہ ہوا تھا کہ ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگی جس میں ممبر قومی اسمبلی ، وزیر اعظم پاکستان کے داماد اور پاک فوج سے فارغ التحصیل جناب کیپٹن صفدر ممتاز قادری کی ایک مجلس میں انتہائی گھن گرج کے ساتھ تحسین کرتے نظر آئے ۔ یار لوگوں نے دانتوں میں انگلیاں دابیں مگر انگشت نمائی کا یارا نہ ہوا۔ ہم نے سوچا کہ مجلس قانون سازی کا ایک رکن اور قانون شکنی کی حمایت پر ہم سوچ ہی سکتے ہیں تو ہم نے آسمان کی طرف سر اٹھایا اور کہا ’ یا الہی ، یہ میرا خون ہی ہو‘۔

15 دسمبر 2015 کو انہی ذات گرامی سے منسوب ان کی پارلیمانی زندگی کی پہلی اور آخری قانون سازی کی گئی جس میں ملک کو درپیش گمبھیر مسائل سے نمٹنے کے لئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ قومی اسمبلی کے ہر اجلاس میں قرآن کی تلاوت کے بعد کارروائی کے آغاز سے پہلے نعت رسول کی تلاوت کی جائے گی۔ مختصر بحث کیا ہوئی ۔یہ بھی سن لیجیے۔ کچھ معزز ممبران نے تجویز کیا کہ ’حدیث شریف‘ کے وعظ کو بھی نعت کے ساتھ شامل کیا جائے۔ پھر اس پر بات ہوئی کہ ایک پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کی جائے گی جو نعت کا انتخاب اس کے فنی محاسن کو مدنظر رکھ کر کرے گی ۔ ممبران کے لئے اسلامی تعلیمات کی بندوبست پر بھی تجاویز آئیں۔۔ خیر جناب ترمیمی بل بغیر مخالفت منظور کر لیا گیا اور پہلی دفعہ ایوان میں پی ٹی آئی سے لے مسلم لیگ ن اور جے یو آئی ایف تک یکجان اور یک زبان نظر آئیں ۔ کیپٹن صفدر کے بقول ان کے زندگی کے مشن کی تکمیل ہوئی اور اسے انہوں نے پارلیمان کی تاریخ کا عظیم ترین اجلاس قرار دیا ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اسی مقصد کے لئے ہی منتخب ہوئے تھے۔ انہیں دیے گئے ہزارہا ووٹ اسی لیے تھے کہ وہ غربت، بیروزگاری ، مفلسی، بدامنی اور بدعنوانی کے تدارک کے لئے بہترین نعتیں قومی اسمبلی میں اپنے پر سوز لحن میں پڑھ سکیں ۔ ہم نے پھر آسمان کی جانب دیکھا اور زیر لب کہا ’پروردگار ، یہ بس میرا خون ہی ہو‘۔

\"TJAQ\"

گزرے ماہ وسال میں بہت سوں نے بہت دفعہ یہ دعا دہرانے کی توفیق عطا کی اور اب پھر وہی وقت آن پہنچا ہے۔ جب سے میرے دوست شہزاد خان نے یہ خبر مجھ تک پہنچائی ہے میں پھر یقین اور بے یقینی کے بیچ جھنجلا رہا ہوں ۔ قانون سازی کے ایوانوں میں جو راستے عشروں سے بنائے جا رہے ہیں ان کا اگلا پڑاؤ اب خیبر پختونخواہ میں نظر آنے والا ہے۔ اب ہم دکھا سکیں گے کہ نیا پاکستان اصل میں کیسا ہو گا ۔ لیکن اس سے پہلے کہ آپ کو اصل خبر سنائیں آپ کو آئین پاکستان پڑھائیں۔

آئین پاکستان کی شق 110 اور شق 111 کے مطابق صوبائی اسمبلی سے خطاب کا حق یا تو گورنر کے پاس ہے یا پھر ایڈووکیٹ جنرل کے پاس ۔ حد یہ ہے کہ صدر پاکستان بھی یہ استحقاق نہیں رکھتے ۔ صوبائی اسمبلی کے ممبران جو بحث یا تقاریر کرتے ہیں وہ خطاب کی تعریف میں نہیں آتیں۔

یہ تو ہو گیا آئین پر آئین کو کون پوچھتا ہے، پہلے کون سا ہر کام آئین کے مطابق ہوتا ہے جو اب یہ توقع لگائیے۔ تو اس فلسفے کے تحت اسپیکر خیبر پختونخواہ صوبائی اسمبلی جناب اسد قیصر نے خطیب بے بدل، تبلیغی جماعت کے جھومر ، حوروں کی طبعی ساخت کے ماہر عظیم جناب قبلہ و کعبہ حضرت مولانا طارق جمیل کو نئے پاکستان کے آئین کے تحت یہ دعوت دی ہے کہ وہ صوبائی اسمبلی کے \"PTI-TJ\"اگلے اجلاس سے خطاب کریں اور مولانا نے کمال مہربانی سے یہ دعوت قبول کر لی ہے۔

یہ الگ بات ہے کہ جنت اور حوروں کے خواب بیچ بیچ ہم اپنی دنیا جہنم بنا چکے ہیں ۔ اور بقول کافر وکٹر ہیوگو سائے کے بدلے جسم کا سودا کر چکے ہیں پر جو بیان کی لذت مولانا کے پاس ہے اس کے نشے میں یہ بات یاد کہاں رہتی ہے۔ مولانا کے بیان کے مطابق حور 130 سے 160 فٹ کے بیچ ہے ۔ مشک، عنبر اور زعفران میں گندھی ہے۔ 70 کپڑے پہن کر بھی برہنہ ہے ۔ 70 ہزار سال تک گانا گاتی ہے اور اس سے تتمع کے لئے جو مردانہ قوت باہ کے بارے میں بیان ہے وہ تو بس ۔۔۔۔۔ کہاں تک سنو گے کہاں تک سنائیں ۔

تو بھائیو ، آپ یہ دعا کریں کہ صوبائی اسمبلی کا یہ تاریخ ساز خطاب نئے پاکستان سے براہ راست نشر ہو تاکہ اس کے فیوض و برکات سے جی اٹھیں۔ احتجاجی بے نور دماغ ، صوبے کی پیشانی سے دھل جائیں بدامنی ، کام چوری ، بدعنوانی ، غیر مستعدی، بدحالی اور غیر فعالیت کے داغ ۔ ہسپتالوں میں سسکتے مریضوں کو شفا ہو جائے ۔ پشاور سے چوہے فنا ہو جائیں ، ترقیاتی بجٹ پورا نہیں تو آدھا ہی استعمال ہو جائے ۔ درخت اگ آئیں، بینک اور مشیر شیروشکر ہو جائیں، پولیو کا خاتمہ ہو جائے ، ناجائز اسلحے میں کیڑے پڑ جائیں، تعلیمی نصاب میں کچھ روشنی خیالی در آئے ، لبرل تبلیغی چلوں پر نکل جائیں اور اسی بہانے آپ کو حوروں کا خیالی دیدار نصیب ہو جائے اور میں اس دوران پھر وہی دعا مانگتا ہوں ’ اے مالک ، یہ بس میرا خون ہی ہو ’ ۔

حاشر ابن ارشاد

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

حاشر ابن ارشاد

حاشر ابن ارشاد کو سوچنے کا مرض ہے۔ تاہم عمل سے پرہیز برتتے ہیں۔ کتاب، موسیقی، فلم اور بحث کے شوقین ہیں اور اس میں کسی خاص معیار کا لحاظ نہیں رکھتے۔ ان کا من پسند مشغلہ اس بات کی کھوج کرنا ہے کہ زندگی ان سے اور زندگی سے وہ آخر چاہتے کیا ہیں۔ تادم تحریر کھوج جاری ہے۔

hashir-irshad has 183 posts and counting.See all posts by hashir-irshad

Subscribe
Notify of
guest
20 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments