نواز شریف اور مریم نواز کا نام اس وقت ایل سی ایل میں شامل نہیں کیا جا سکتا: وزیر قانون


پاکستان کی نگراں حکومت کا کہنا ہے کہ ملک کے سابق وزیر اعظم نواز شریف ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کا نام اس وقت ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق یہ بات نگران وزیرِ قانون بیرسٹر علی ظفر نے جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران کہی۔

اس بارے میں جاننے کے لیے مزید پڑھیے

نواز شریف اور مریم کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کی درخواست

نیب ریفرینسز: احتساب عدالت کو مزید ایک ماہ مل گیا

بیگم کلثوم نواز کی طبیعت دل کا دورہ پڑنے سے بگڑ گئی

’آپ لڑ لیں میں عدالت سے چلا جاتا ہوں‘

یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو یعنی نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھا تھا۔

اس خط میں کہا گیا تھا کہ چونکہ ان تینوں ملزمان کے خلاف اسلام آباد کی احتساب عدالت میں زیر سماعت مقدمات اپنے حتمی مراحل میں ہیں، اس لیے اُنھیں خطرہ ہے کہ ملزمان ان ریفرنس کے فیصلے سے قبل ہی بیرون ملک فرار نہ ہو جائیں۔

تاہم اس بارے میں فیصلے سے قبل ہی نواز شریف اور مریم نواز لندن روانہ ہو گئے جہاں نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز زیرِ علاج ہیں اور ان کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بھی اسی وجہ سے نواز شریف اور مریم نواز کو 24 جون تک حاضری سے استثنی دے رکھا ہے جبکہ نواز شریف نے بدھ کو لندن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ مزید وقت گزارنا چاہتے ہیں۔

حکمراں جماعت کے ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن جا رہے ہیں اور مریم نواز بھی ان کے ہمراہ ہوں گی۔

نواز شریف اور مریم نواز بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے ان دنوں لندن میں ہیں۔

وزیر قانون نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے لیے نیب کی درخواست پر غوروخوص جاری ہے تاہم نواز شریف اور ان کی بیٹی جب وطن واپس آئیں گے تو اس معاملے کو دیکھا جائے گا۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ کسی بھی شخص کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا فیصلہ وفاقی کابینہ کو کرنا ہوتا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اگر کسی شخص کا نام ای سی ایل پر آ جائے تو اسے کابینہ ہی نکال سکتی ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ بلیک لسٹ میں نام شامل کرنے کے لیے کابینہ کی منظوری کی ضرورت نہیں ہوتی۔

ایک سوال کے جواب وزیر قانون نے کہا کہ الیکشن دیکھنے میں بھی صاف شفاف نظر آنے چاہییں اور اگر کوئی شخص متنازع ہے تو اسے ہٹانا چاہیے چاہے وہ گورنر ہی کیوں نہ ہوں۔

خیال رہے کہ نیب نے فروری میں بھی وزارتِ داخلہ سے نواز شریف اور ان کے بچوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے درخواست کی تھی جس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp