عمران خان کا گورکھ دھندہ



تم ایک گورکھ دھندہ ہو جب کبھی خان صاحب کی یہ قوالی سننےکااتفاق ہو تا ہے تو طبیعت عجیب ہو جاتی لیکن بات یہاں نصرت فتح علی خان  کی نہیں عمران خان کی ہو رہی ہے۔عمران نے کر کٹ سے ریٹائر منٹ کے بعد سیاست کے میدان میں قدم رکھا اور ہمیشہ ایک نظریے کی بات کی۔ عمران پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے اور اس مقصدر کےحصول کیلئے پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ تقریباً بیس سال کی جدوجہد کے بعد دوہزار تیرہ میں عمران کی جماعت کو کسی حد تک کامیابی ملی۔ عمران آج بھی نظریاتی ہونے کے دعویٰ کرتے ہیں لیکن انکے ارد گرد موجود افراد انکے اس دعوے کی نفی ثابت ہورہے ہیں۔

خان کےگرد موقع پرستوں کو ٹولہ جمع ہوتا جارہاہے اور الیکشن کا چاند دکھتے ہی موسمی پرندوں کی عمران کے آنگن آمد میں اضافہ ہوگیا۔ سفارشی اور خوشامدی ٹولے نے ہر الیکشن میں متوقع کامیاب جماعت کو اپنی شمولیت کا شرف بخشا ہے۔ اس موقع پرست ٹولے کا صرف ایک نظریہ ہے اور وہ ہے موقع پرستی جہاں فائدہ نظر آئے اسی کو مسکن بنالو۔ یہ تھالی کے بینگن واضح طور پر عمران کی جماعت کا بھی توازن خراب کرتے دکھائی دے رہےہیں۔

نظریاتی ہونے اور عام آدمی کی بات کرنے والے عمران خان لوٹا بریگیڈ کا دفاع کرتے ہوئے نئی منطق گھڑتےنظرآتے ہیں۔ کہتےہیں فرشتہ کہاں سے لاؤں، لیکن خان صاحب کو یہ بات کون سمجائے انقلاب لوٹا بریگیڈ کو ٹکٹ دینے سے نہیں آتا کیوںکہ اس طبقہ کا کوئی نظریہ ہوتا ہی نہیں۔ عوامی شاعر حبیب جالب نے کیا خوب کہا تھا

نہ گفتگو سے نہ وہ شاعری سے جائے گا
عصا اٹھاؤ کہ فرعون اسی سے جائے گا

عمران کی جماعت پی ٹی آئی نے ہمیشہ تبدیلی کا نعرہ لگایا لیکن یہ جماعت اسٹیٹس کو اور موروثیت سے شکست کھا گئی۔ عمران نے 2018 کے الیکشن میں پارٹی ٹکٹوں میں اپنے نظریہ کے برخلاف دہرے معیار کا ثبوت دیتے ہوئے مرکزی و صوبائی رہنماؤں کے ساتھ ان کے اہل خانہ اور رشتہ داروں کو خوب نوازا۔ بات سیدھی سی ہیں عمران جو دنیا کے سامنے بولتا ہے وہ کرتاہوا نظر نہیں آرہا۔

عمران کی دیوانگی کا انقلاب لگتا ہے اب صرف بنی گالا کی چار دیواری میں کبھی ترین ،قریشی ، خٹک اور شیخ صاحب کے گرد منڈلاتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ عمران خان کی شخصیت میں جارحیت بہت زیادہ ہے۔ وہ اپنے کرکٹ کے ‘ایگریشن کو سیاست میں بھی لے کر آئے ہیں ۔خان صاحب کرکٹ ایک کھیل اور سیاست مخلوق خدا کی خدمت کا نام ہے جس میں انسان کا قول فعل بہت معنی رکھتا ہے۔

خان صاحب نے مخلوق کی خدمت کیلئے شوکت خانم کی صورت میں ہسپتال دنیا کے سامنے پیش کر دیا۔ پاکستان کا پہلا کینسر ہسپتال خان صاحب کی بہت بڑی کامیابی کہا جاسکتا ہے۔ انسان جب مخلوق کی خدمت کے سفر پر چلتا ہے تو اپنے کردار اخلاق اور اپنے قول و فعل کا دھیان رکھتا ہے کہ کہیں وہ مخلوق خدا سے جھوٹ تو نہیں بول رہا۔ اور اپ عمران جس سیاسی سفر میں ہے اس میں انسان کا قول و فعل بہت معنی رکھتا ہے لیکن عمران نے شاید اپ پاکستانی سیاست دانوں کی طرح ہو گئے ہیں جن کا اپنا کوئی ضمیر نہیں ہوتا۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف انتہائی مضبوط پوزیشن میں ہے۔ اور بظاہر لگ رہا ہے کہ اگلے الیکشن میں وہ سادہ اکثریت حاصل کر لے گی۔ اور پی ٹی آئی کی کامیابی کی صورت میں وزارت عظمیٰ کا منصب عمران خان کو ہی ملےگااب دیکھنا ہوگا کہ اب تک قسمت کے دھنی عمران خان کے سر اقتدار کا ہما بیٹھتا ہے یا نہیں۔

ؑعمران کی سیاسی ابتدا میں جو لوگ ان کے ساتھ تھےوہ آج کہیں نظر نہیں آتے۔نظر بھی کیو ں آئے اپ عمران کو جیتے ہوئے گھوڑے چاہئیں۔ بظاہر اپ جو نظر آتا ہے عمران باتیں تو کرتا ہے لیکن ان کا اعتماد خلائی مخلوق پر زیادہ دکھائی دیتا ہے ۔لیکن خان صاحب کو یہ بات کون سمجھائے یہ دنیا ایک گورکھ دھندہ ہے یہاں کوئی کسی کا نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).