’ایک ووٹ کی پرچی پر اتنا ناز، بیٹا جواب لینا 25 جولائی کو۔۔۔‘


سوشل میڈیا حالیہ عرصے میں جہاں عوامی رابطوں کا موثر ذریعہ بنا ہے وہیں پاکستان میں اب عام انتخابات سے قبل عوام کے ان مسائل کو سامنے لانے کا سبب بنا ہے جو پہلے کم ہی منظر عام پر آتے تھے۔

حالیہ دنوں میں جہاں صوبہ سندھ کے پسماندہ ضلع کشمور میں پیپلزپارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی کی نشست سے امیدوار سردار سلیم جان کا راستہ روک کر نوجوان ان سے علاقے میں گذشتہ دس برس اور بلخصوص پانچ برس کے دوران ہونے والی ترقیاتی کاموں کے بارے میں سوالات پوچھتے ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر منظر عام پر آنے والی ویڈیوز میں نوجوان سردار سلیم جان مزاری سے تعلیم کو نظر انداز کرنے اور تعلیم کے حق پر احتجاج کرتے دیکھائی دیتے ہیں اور ساتھ میں علاقے میں یونیورسٹی کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں۔

اس ویڈیو میں بظاہر سردار سلیم جان مزاری احتجاج کرنے والوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن وہ نوجوانوں کو قائل نہیں کر پاتے۔

اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد جمعرات کو ایک اور ویڈیو سامنے آتی ہے جس میں صوبہ پنجاب کے پسماندہ ضلع ڈیرہ غازی خان سے مسلم لیگ نون کے رہنما سرادر جمال لغاری کے قافلے کا نوجوان راستہ روکتے ہیں اور ان سے علاقے کو نظر انداز کرنے کے بارے میں بات کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

ویڈیو میں ایک نوجوان اپنے مسائل کے بارے میں بار بار بات کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن سرادر جمال لغاری کہتے ہیں کہ وہ تعزیت کے لیے جا رہے ہیں جس پر ہجوم میں آواز آتی ہے وہاں پانچ برس تاخیر سے کیوں جا رہے ہیں۔

بات زیادہ بڑھتی ہے تو اس پر سرادر جمال لغاری پہلے کہتے ہیں کہ آپ پہلے میرے سوالات کا جواب دیں کہ یہ 42 کلومیٹر طویل پکی سڑک کس نے آپ کو دی ہے۔۔۔ یہ کیا جمہوریت جمہوریت۔۔۔ مجھے پتہ ہے جمہوریت کیا ہوتی ہے۔ یہ سڑک میں نے دی ہے۔۔۔

اس پر نوجوان سوال پوچھتا کہ سوال کا جواب دیں کہ کتنے عرصے سے آپ کو ووٹ دے رہے ہیں۔۔۔ اس پر سرادر جمال لغاری کہتے ہیں کہ’ ایک ووٹ کی پرچی۔۔۔وہ بھی اپنے قبیلے کے سربراہ کو دے رہے ہو اور اس پر اتنا ناز۔۔۔آپ اپنے سوال کا جواب لینا بیٹا ۔۔۔ 25 جولائی کو۔۔۔‘

اس پر سرادر جمال لغاری وہاں سے روانہ ہو جاتے ہیں اور وہاں کھڑے نوجوان اپنے سوالات کا جواب نہ ملنے پر احتجاج کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

ان ویڈیوز کے سوشل میڈیا پر منظر عام پر آنے کے بعد جہاں ملک میں دہائیوں سے انتخابات میں جیتنے والے سرداروں اور جاگیرداروں کے بارے میں بات کی جا رہی ہے تو وہیں ان نوجوانوں کی ہمت کو بھی داد دی جا رہی ہے۔

ٹوئٹر پر طیبہ چوہدری نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ’ووٹ کو عزت دو یا ووٹ کی عزت لوٹو،‘، جمال لغاری کا رویہ اس کی ایک چھوٹی سی جھلک ہے۔اگر ویڈیو نہ بن رہی ہوتی تو شاید وہ نوجوان زندہ نہ بچتے.‘

اس پر رافی نے ٹویٹ کی کہ ’مسلم لیگ نون جمال لغاری کو ووٹ کی عزت بتائے تو آج اپنے حلقے کے ایک ووٹر سے پوچھ رہا تھا کہ ایک ووٹ کی پرچی پر اتنا ناز؟‘

ندیم احمد نہار نے اخباری تراشے کے ساتھ ٹویٹ کہ ’ن لیگی رہنما سردار جمال لغاری 5 سال بعد اپنے حلقہ میں آئے تو نوجوانوں نے راستہ روک کر سوال کرنے اور آئینہ دیکھانے پر سردار جمال لغاری نے نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا۔‘

سوشل میڈیا پر زیادہ تر بیانات میں سردار جمال لغاری کی مذمت کی گئی لیکن ان کے دفاع میں بھی ٹویٹس کی گئی جس میں محمد رمضان علیانی نے ٹویٹ کی کہ ’جمال لغاری سے مجھے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن ایسا بلکل نہیں ہونا چائیے اور ایسے غیر اخلاقی رویہ کی بھرپور مخالفت کرنی چاہیے۔‘

اسی طرح سردار سلیم جان کی ویڈیو پر سندھی ثنا نے ٹویٹ کی کہ’ جمال لغاری کے بعد ایک اور شہنشاہ وقت سردار سلیم جان مزاری کو آئینہ دکھانے کی کوشش کی گئی۔۔۔ کاش سیاسی جماعتیں ڈکٹیٹروں اور چھاؤنیوں کے لاڈلے موقع پرست الیکٹبلز کے بجائے حقیقی عوامی نمائندوں کو آگے لانے کی کوشش کریں۔‘

پاکستان میں نوجوان مجموعی آبادی کے ایک بڑے حصے پر مشتمل ہیں اور آئندہ عام انتخابات میں نوجوان بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں تو اس طرح کی ویڈیوز سامنے آنے سے نوجوانوں کی مایوسی کی جھلک آئندہ عام انتخابات میں نظر آئے گی؟

اس پر صحافی اور تجزیہ کار ضرار کھوڑو نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی ویڈیوز پہلے بھی منظر عام پر آ چکی ہیں لیکن چونکہ اب انتخابات ہیں اور جس کے ہاتھ میں فون ہے اور فون میں کیمرہ ہے تو وہ ویڈیوز تو بنائے گا۔

اس میں آنے والے دنوں میں سوچ سمجھ کر ایسی ویڈیوز بنائی جائیں گی جس میں سیاسی مخالفین ان کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال کریں گے۔

ایسی ویڈیوز کے سامنے آنے کے حوالے ایک سوال کے جواب میں ضرار کھوڑو نے کہا کہ ایک ویڈیو کے سامنے آنے سے کسی کی کارکردگی ثابت یا رد نہیں ہوتی لیکن ظاہر ہے کہ وہ عوام کی آواز ہوتی ہے جو سامنے آتی ہے۔

ضرار کھوڑو نے کہا کہ’ اب سیاست دانوں کو بھی محتاط ہونا چاہیے کہ وہ جہاں بھی ہیں اور وہاں کیمرے ہیں اور ایسا صرف سیاست دانوں کے لیے نہیں ہے بلکہ ہر ایک لیے ہے کیونکہ سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد اس معاملے کی تحقیقات کی گئی ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp