بھیانک خواب سے جاگنے کے انتظار میں


protest

ٹرمپ کے امریکہ میں میکسیکو سے جٹے بارڈر پر 2300 سے زیادہ بچوں کو والدین سے جدا کرنے کے واقعات تو دوسری طرف انسانی خقوق کی پاسداری نہ کرنے کا جواز دیتے ہویے ٹرمپ انتظامیہ کا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے نکالنے کا اعلان ایسے وقت آیا جب میں سن فرنسسکو میں موجود ہوں۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں اقوام متحدہ کے چارٹر کی بنیاد 1945 میں رکھی گئی۔ شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنے کا وعدہ اتحاد میں شامل ملکوں نے یہیں کیا تھا۔ مگر اب امریکہ اس کی پاسداری کرنے سے قاصر ہے۔

میں کیلیفورنیا کے گولڈن گیٹ برج گئی جو ایک طرح سے امریکہ میں چلنے والی متعدد احتجاجی مہم کا سرچشمہ بن چکا ہے۔ ویسے تو لگ بھگ دو میل لمبے اس پُل کو انجینیئرنگ کی دنیا کا ساتواں عجوبہ قرار دیا گیا مگر اس کی تاریخ مختلف امریکی لبریل مہمات سے بھری ہے۔ ساتھ کی دہائی میں ویتنام جنگ کے خلاف اس پُل پر احتجاج ہوا اور پُل بند کیا گیا تو ہم جنس پرستوں نے اپنی آواز اقتدار اعلیٰ تک پہنچانے کے لیے بھی اس پُل کا رخ کیا۔، سیاہ فام افراد اپنے خلاف ہونے والی زیادتی سے پردہ اٹھانے لیے اس بریج پر آئے تو حال ہی میں گن وائلنس کو روکنے کی لیے بھی سکول کے بچوں اور شہریوں نے یہاں احتتاج کیا۔

یہ پُل لبرل مقاصد کی علامت سی بن چکا ہے۔ یہاں انسانی خقوق کی پاسداری کا مطالبہ کرنے والے لوگوں نے کئی جنگیں جیتیں شاید اسی لیے یہاں کے لوگوں کو ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے موجودہ انتظامیہ امریکہ کو پیچھے کی جانب لے جا رہے ہیں۔

یہ پُل فرانسسکو کے بے ایریا میں واقع ہے۔ سان فرانسسکو کے خوبصورت پہاڑوں میں ڈھکے بحر کے نظارے دلکش ہیں اور ہر سال ہزاروں سیاحوں کو اپنی طرف کھینج لاتے ہیں۔ یہ گرمی میں بھی ٹھنڈ دھند کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ اونچی نیجی چوٹیوں پر چھوٹے چھوٹے رنگین مکانات جن کی قیمت سن کر سر چکرا جاتا ہے۔ اسے ٹیکنالوجی صنعت کا گڑھ بھی مانا جاتا ہے۔ فیس بک اور ٹوئٹر جیسی متعدد ایپس کیلیفورنیا کی ہی پیدائش ہیں۔ یہاں ایشیائی برادری سب سے بڑی اقلیت ہے۔

میں کیلیفورنیا کے بے ایریا میں ان ایشیائی خواتین سے ملنے آئی جو ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن کو سخت بنانے کا نشانہ بننے کے خوف میں جی رہی ہیں۔ امیگریشن قوانین میں تبدیلی کی صورت میں یہ بھارتی خواتین اپنی نوکروں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گی۔

وہ سان فرانسسکو کے آزاد ماحول کی عادی ہیں اور اب یہ ممکنہ پابندیاں دم گھٹنے کے برابر ہیں۔ یہ خواتین شوہر کے لیے اپنے آبائی ملک میں نوکریاں چھوڑ کر یہاں آئیں اور اب خدشہ ہے کہ ان کی مالی خودمختاری کو چھین کر دوبارہ اندھیروں میں دھکیل دیا جائے گا۔

bridge

امیگریشن میں تبدیلیوں کے معاملے پر یہاں کے امریکی زیادہ خوش نہیں۔ یہ ڈیموکریٹس کو ووٹ کرنے والا علاقہ ہے۔ یہاں مجھے ابھی تک کسی کو یہ نہیں سمجھانا پڑا کہ پاکستان کہاں پر ہے۔ جی واشنگٹن میں مجھے دو مرتبہ بھارت کا حوالا دے کر بتانا پڑا کہ پاکستان کہاں پر ہے کیونکہ وہ جاننا چاہتے تھے کہ میرا تعلق کہاں سے ہے۔

سان فرانسسکو میں سیاسی گفتگو پر پابندی نہیں لیکن بیشتر لوگ ٹرمپ کے بارے میں بات کرنا پسند نہیں کرتے۔ جیسے کہ وہ کسی بھیانک خواب میں ہوں اور جاگنے کا انتظار کر رہے ہوں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32187 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp