انڈیا: ممبئی میں ڈسپوزیبل برتن اور پلاسٹک بیگ کے استعمال پر پابندی


انڈیا، پلاسٹک

ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے انڈیا میں نو ارب ڈالر مالیت کی پلاسٹک کی صنعت کو نقصان پہنچے گا

انڈیا کی ریاست مہاراشٹر کے شہر ممبئی میں حکام نے آلودگی کو کم کرنے کے لیے پلاسٹگ بیگ، ڈسپوزیبل برتنوں سمیت پلاسٹک کی دیگر مصنوعات پر پابندی عائد کر دی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس پابندی کا اطلاق 23 جون ہفتے سے ہو گا اور پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کو زیادہ سے زیادہ 25 ہزار روپے جرمانہ اور تین ماہ کی قید ہو سکتی ہے۔

جن پلاسٹک مصنوعات کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی ہے اُن میں پلاسٹک سے بنے شاپنگ بیگ، ایک مرتبہ استعمال ہونے والے پلاسٹک کے برتن، چمچے، کانٹے وغیرہ شامل ہیں۔

اس بارے میں مزید جانیے

بوتل والے پانی میں بال برابر پلاسٹک کا انکشاف

پلاسٹک بیگ تلف کرنے میں مددگار سنڈی کی دریافت

’استعمال شدہ‘ کھلونے بچوں کے لیے نقصان دہ

ریاستی حکومت کی جانب سے عائد کی گئی پابندی سے ریستوران کے کاروبار پر کافی اثر پڑے گا کیونکہ پلاسٹک اور تھرموفول سے بنے برتن سستے ہوتے ہیں۔

حکومت نے پلاسٹک سے بنی چند مصنوعات کے استعمال کی اجازت دی ہے لیکن ان کو دوبارہ قابلِ استعمال بنانے کے لیے سرچارج عائد کیا گیا ہے۔

اگرچہ انڈیا کی باقی ریاستوں میں بھی پلاسٹک کے استعمال کو روکنے کے لیے کچھ پابندیاں ہیں لیکن مہارشٹرا پہلی ریاست جس نے ماحولیاتی تحفظ کے لیے پلاسٹک کے استعمال پر اتنے بڑے پیمانے پر پابندی عائد کی ہے۔

ریاست کے وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ ’حکومت کا فیصلہ اُسی وقت کامیاب ہو سکتا ہے جب تمام فریقین مل کر اس کے لیے کام کریں۔‘

انھوں نے کہا کہ ‘ہم چاہتے ہیں کہ پلاسٹک سے بنے بیگ کا استعمال ذمہ درانہ انداز سے کیا جائے۔ اسی لیے ہم نے ہر اُس طرح کے پلاسٹک کے استعمال پر پابندی عائد کی ہے جسے اکٹھا نہیں کیا جا رہا اور دوبارہ استعمال کے قابل نہیں لایا جاتا ہے۔’

ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے افراد نے حکومت کے اس فیصلے کو سراہا ہے لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے انڈیا میں نو ارب ڈالر مالیت کی پلاسٹک کی صنعت کو نقصان پہنچے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp