ترکی کے صدر نے پوچھا: ‘کیا ہم کل عثمانی تھپڑ لگائيں گے؟’


اردوغان حامی ریلی

اردوغان کی ریلی میں بھی لاکھوں افراد نے شرکت کی

ترکی میں صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ جاری ہے جس میں صدر رجب طیب اردوغان کو دوسری بار پانچ سال کے لیے صدر بننے یا نہ بننے کا فیصلہ ہو گا۔

گذشتہ انتخابات کے مقابلے ان الیکشن میں ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کو سخت مقابلہ کا سامنا ہے۔

صدراتی اور پارلیمانی ووٹنگ کا آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے شروع ہوا۔

اگر صدر اردوغان اس ووٹنگ میں کامیاب ہوتے ہیں تو انھیں وہ نئے اختیارات حاصل ہو جا‏‏‏ئیں گے جس کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے جمہوریت کمزور ہوگی۔

ترکی

انسے کے حامیوں کو کو استبول میں پرچم لہراتے دیکھا جا سکتا ہے

لیکن سینٹر لیفٹ رجحان رکھنے والے ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کے امیدوار محرم انسے سے ان کا مقابلہ سخت ہے۔

خیال رہے کہ ترکی میں جولائی سنہ 2016 میں ناکام تختہ الٹنے کے واقعے کے بعد سے ایمرجنسی نافذ ہے۔

یہ انتخابات نومبر سنہ 2019 میں ہونے تھے لیکن صدر اردوغان نے انھیں قبل از وقت کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

امیدوار ایک دوسرے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

اردوغان

صدر اردوغان نے کہا کہ مخالفین کو قانون کے دائرے میں سبق سکھائیں

صدر اردوغان اور ان کے حریف مسٹر انسے دونوں نے سنیچر کو اپنی انتخابی مہم کے آخری دن بڑی ریلیاں کیں اور دونوں نے ایک دوسرے کو ترکی پر حکومت کرنے کا نااہل قرار دیا۔

مسٹر انسے کی شعلہ فشاں انتخابی مہم نے ترکی کی پست حوصلہ حزب اختلاف میں جان پھونک دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اردوغان کا آمرانہ دور حکومت اپنے خاتمے پر ہے۔

انھوں نے استنبول میں تقریبا دس لاکھ کے مجمعے سے کہا کہ ‘اگر اردغان کی فتح ہوتی ہے تو آپ کے فون کی نگرانی جاری رہے گی۔۔۔ خوف کی حکومت برقرار رہے گی۔ اور اگر انسے کی جیت ہوتی ہے تو عدالتیں آزاد ہوں گی۔’

انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ کامیاب ہوتے ہیں تو ترکی میں عائد ایمرجنسی کو 48 گھنٹے کے اندر ہٹا لیا جائے گا۔ ایمرجنسی کی وجہ سے حکومت پارلیمان کو نظر انداز کرتی ہے۔

دوسری جانب اپنی ریلی میں صدر اردوغان نے اپنے حامیوں سے ایک متشدد استعارے کا استعمال کرتے ہوئے پوچھا کہ ‘کیا کل ہم انھیں عثمانی تھپڑ لگائیں گے؟’

خیال رہے کہ رجب طیب اردوغان سنہ 2014 میں صدر بننے سے قبل 11 سال تک ملک کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔

طیب اردوغان

انھوں نے سابق استاد اور 16 سال سے رکن پارلیمان رہنے والے مسٹر انسے کے بارے میں کہا کہ ان میں قیادت کا ہنر نہیں ہے۔

انھوں نے کہا: ‘طبیعیات کا استاد ہونا الگ بات ہے اور ملک چلانا دوسری بات ہے۔ صدر بننے کے لیے تجربہ کار ہونا ضروری ہے۔’

انھوں نے اپنے حامیوں سے کہا کہ معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے وہ مزید اہم بنیادی دھانچے کے پروجیکٹس لانے والے ہیں۔

بیلٹ پیپر

بیلٹ پیپر پر تمام صدارتی امیدوار کو دیکھا جا سکتا ہے

بی بی سی ترکی کے نمائندے مارک لوئن نے کہا کہ ترکی کی جدید تاریخ میں یہ ملک کبھی اتنا منقسم نہیں رہا اور نہ ہی رجب طیب اردوغان کو اس سے قبل اتنے سخت مقابلے کا سامنا رہا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ جدید ترکی کے بانی کمال عطا ترک کے بعد ترکی کے سب سے طاقتور رہنما کو اگر کامیابی ملتی ہے تو وہ مزید طاقتور ہو جائیں گے اور وہ وزیر اعظم کی پوسٹ کو ختم کرکے پارلیمان کو کمزور کریں گے۔

ووٹنگ کس طرح ہوگی؟

ریلی

محرم کی ریلی میں تقریبا دس لاکھ افراد جمع تھے

اتوار کو ڈالے جانے والے ووٹ میں ایک ووٹ صدر کے لیے ہوگا جبکہ دوسرا ووٹ رکن پارلیمان کے لیے۔

تقریبا چھ کروڑ ترک باشندے ووٹ دینے کے اہل ہیں۔

صدر کے عہدے کے لیے چھ امیدوار میدان میں ہیں اور جو ان میں سے تنہا 50 فیصد ووٹ حاصل کرے گا وہ منتخب قرار پائے گا۔

صدارتی امیدوار اردوغان اور ایچ ڈی پی کے زیر حراست امیدوار صلاح الدین دیمرتاس کو یہاں دیکھا جا سکتا ہے

صدارتی امیدوار اردوغان اور ایچ ڈی پی کے زیر حراست امیدوار صلاح الدین دیمرتاس کو یہاں ان پوسٹروں میں دیکھا جا سکتا ہے

اگر کسی کو بھی واضح 50 فیصد ووٹ نہیں ملتا ہے تو پھر آٹھ جولائی کو دوسرے دور کا انتخاب مرحلے میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والوں کے درمیان ہوگا۔

صدر اردوغان واضح طور پر جیت کی امید رکھتے ہیں لیکن اگر دوسرے دور کا انتخاب ہوتا ہے تو پھر ان کی شکست بھی ہو سکتی ہے یا پھر جیت کا فرق کم ہو جائے گا۔

پارلیمان میں صدر کی اے کے پارٹی کو سخت چیلنجز کا سامنا ہے اور 600 نشستوں والی اس پارلیمان میں اکثریت حاصل کرنا مشکل امر ہے۔

ترکی انتخابات

ترکی کے پارلیمانی اور صدارتی انتخابات میں ووٹ دینے کے لیے لوگ جگہ جگہ قطار میں نظر آئے۔ استنبول کے ایک ووٹنگ مرکز کا منظر

مقابلہ حکومت کی قیادت والے اتحاد اور حزب اختلاف کے اتحاد کے درمیان ہے۔

کرد نواز پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی کارکردگی فیصلہ کن ہو گی۔ اگر اسے پارلیمان میں داخل ہونے کے لیے ضروری دس فیصد ووٹ حاصل ہو جاتے ہے تو پھر اے کے پی کے لیے سبقت برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔

کیا انتخاب صاف اور آزاد طور پر ہوگا؟

انسے

حزب اختلاف کے اہم امیدوار محرم انسے ایک پولنگ بوتھ کے باہر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں

سخت سکیورٹی کے درمیان ووٹنگ کا آغاز ہوا ہے۔ صرف استنبول میں 38 ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔

جنوب مشرقی علاقے میں جہاں کرد ووٹرز نتائج پر اثر انداز ہوں گے وہاں بطور خاص ووٹروں کو ڈرائے دھمکائے جانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

ترکی

ترکی کی آئی یعنی اچھی پارٹی کی صدارتی امیدوار میرل اکسینر کو یہاں ووٹ ڈالتے دیکھا جا سکتا ہے

انتخابی دھاندلی کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، بطور خاص نئے قانون کی موجودگی میں جس کے تحت ایسے ووٹ کو بھی شمار کیا جائے گا جس پر الیکشن بورڈ کی مہر بھی نہ ہو جو یہ اس کے صحیح ہونے کی تصدیق کرے۔

اتوار کو شراب کے فروخت پر پابندی ہے جو کہ ترکی میں انتخاب کے دن یہ معمول کی بات ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp