انڈین اداکارائیں امریکی جسم فروش گروہ کے چنگل میں


Representational illustration

Nikita Deshpande/BBC
مبصرین کا کہنا ہے کہ علاقائی زبانوں کی فلم انڈسٹری میں آنے والی خواتین کو جنسی زیادتیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے

امریکہ میں ایک انڈین جوڑے کو مبینہ طور پر جسم فروشی کے کاروبار میں ملوث ہونے کے جرم میں حراست میں لیا گیا ہے۔ اُن پر الزام ہے کہ وہ علاقائی زبانوں میں بننے والی فلموں کی ہیروئنوں کو امریکہ بلا کر ان سے جسم فروشی کرواتے تھے۔

تیلیگو زبان کی فلم انڈسٹری کا شمار انڈیا میں علاقائی زبانوں کے سب سے بڑی فلمی صنعت میں ہوتا ہے اور عموماً اُن کی فلمیں مقبولیت میں بالی وڈ فلموں کا ریکارڈ بھی توڑ دیتی ہیں۔

انڈین نژاد کشن موڈوگموڈی اور اُن کی بیوی پر فردِ جرم عائد کیا گیا ہے کہ انھوں نے ثقافتی پروگرامز میں شرکت کے لیے کم سے کم پانچ انڈین خواتین کو امریکہ بلوایا۔ پھر مبینہ طور پر ان خواتین کو ایک پروگرام میں لے جایا گیا جہاں کشن نے اُنھیں ‘ممکنہ گاہکوں’ سے متعارف کروایا جو اُن سے رقم کے عوض سیکس کرنا چاہتے تھے۔ ان افراد نے ایک مرتبہ ہم بستری کرنے کے عوض 450 سے 2500 ہزار ڈالر ادا کیے۔

امریکہ کے ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکمے کی تحقیقات اور اس جوڑے کے خلاف شواہد اور فرد جرم کی تمام دستاویزات بی بی سی نے حاصل کیں ہیں۔

انڈین جوڑے کو اپریل کے آخر میں عدالت میں پیش کیا گیا۔ امریکہ میں زیرِ سماعت اس مقدمہ کا تیلیگو ذرائع ابلاغ میں کافی چرچا رہا۔

عدالت میں جمع کروائے گئے حلف نامے کے تحت مسٹر کشن اپریل 2014 میں امریکہ آئے۔ انھوں نے ویزے کے لیے دی گئی درخواست میں لکھا ہے کہ وہ تیلیگو فلم انڈسٹری سے وابستہ ہیں اور امریکہ میں ‘نئے روابط’ بنانے کے لیے آئے ہیں۔ ان کا ویزا چھ ماہ کے بعد ختم ہو گیا لیکن ویزا ختم ہونے کے بعد بھی اس خاندان نے امریکہ میں قیام کیا۔

انھیں ویزا ختم ہونے کے بعد بھی امریکہ میں قیام کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا لیکن پھر ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

An Indian worker cleans a booking counter at a cinema theatre in Hyderabad on March 2, 2018.

امیگریشن آفیسر کو موڈوگموڈیز پر شک اس وقت ہوا جب انھوں نے کیلیفورنیا میں ہونے والے ایک پروگرم میں شرکت کے لیے آنے والی ایک اداکارہ سے پوچھ گچھ کی۔ عدالت میں جمع کروائے گئے حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ نومبر میں اداکارہ نے جس پروگرام میں شرکت کے بارے میں بتایا وہ دو دن پہلے ہو چکا تھا اور پروگرام کے منتظم نے بتایا کہ وہ اس خاتون کو نہیں جانتے اور اُنھیں مہمان کے طور پر مدعو ہی نہیں کیا گیا تھا۔

اداکارہ نے امیگریشن آفیسر کو بتایا کہ اُن کی امریکہ آمد اور قیام کے تمام انتظامات کشن کے دست راست ‘راجو’ نے کیے ہیں۔

تفتیش کرنے والوں کا کہنا ہے کہ کشن کے گھر کی تلاشی کے دوران انھیں ‘جعلی ویزا دستاویزات’ اور جسم فروشی میں ملوث خواتین کی فہرست بھی ملی، جس میں خاتون کا نام اور اس میں دی گئی ادائیگیوں کی تفصیلات بھی درج تھیں۔

حلف نامے میں پانچ مختلف خواتین کی درخواستوں کا ذکر بھی ہے جس میں مبینہ طور پر جسم فروشی کے لیے امریکہ بلوائی گئی انڈین ہیروئن کی تفصیلات بھی موجود ہیں۔ ان خواتین نے بعض اوقات کچھ دن کے لیے کشن کے گھر میں قیام کیا اور ‘مختلف گاہکوں’ سے ملاقات کے لیے دوسری ریاستوں میں بھی گیئں۔

حکام نے ایک مبینہ ‘گاہک’ کا انٹرویو بھی کیا جس نے سیکس کرنے کے لیے ایک ہیروئن کے ساتھ ملاقات بھی کی۔

ایک ہیروئن نے انڈیا واپس پہنچنے کے بعد تفتیش کاروں کو بتایا کہ مسٹر کشن نے اسے کہا کہ اگر اس نے پولیس کو بتایا تو کچھ بھی نہیں ہو گا کیونکہ وہ کوئی بڑی نہیں بلکہ چھوٹی اداکارہ ہیں۔

تیلیگو فلم پروڈیسر ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کشن پروڈیوسر کونسل سے وابستہ نہیں ہیں۔ تیلیگو فلم انڈسٹری سے وابستہ نغمہ نگار نے کہا کہ انڈسٹری میں ہراساں کرنے کے واقعات بہت عام ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس انڈسٹری میں اپنا کیریئر بنانے والی خواتین کو اکثر اوقات مرد بیرون ملک دورے کرواتے ہیں۔

امریکہ میں مبینہ طور پر جسم فروشی کے لیے جانے والی خواتین انڈسٹری میں نئی آنے والی اداکارائیں ہیں جو عموماً جلد ترقی حاصل کرنے کی خواہش مند ہوتی ہیں۔

بالی وڈ کی طرح ٹولی وڈ میں بھی خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات عام ہیں۔ حال ہی میں ایک ابھرتی ہوئی اداکارہ سری ریڈی فلم تنظیم کے دفتر میں احتجاجاً نیم برہنہ ہو گئی تھیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ واحد طریقہ ہے جس سے خواتین کے جنسی ہراس کے بارے میں توجہ مرکوز کروائی جا سکتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp