کیا مسلم لیگ ن کو ووٹ دینے کی کوئی معقول وجہ موجود ہے؟


انتخابات 2018 میں مسلم لیگ ن بھی عوام کے ووٹوں کی طلب گار ہے۔ مگر کیوں؟ صاحب، کچھ کیا ہوتا تو ووٹ مانگنے ہی نہ پڑتے۔ عوام کارکردگی دیکھ کر دیوانہ وار شیر پر ٹھپے لگاتے چلے جاتے۔

آخر آپ میں کچھ کمی تو ہے جو لوگ تحریک انصاف کی طرف دیکھنے پر مجبور ہوئے۔ ہاں ہاں، کہہ دیجیے تحریک انصاف کے درجات کی بلندی میں کچھ خلائی ہاتھوں اور امپائروں نے بھی کام کیا۔ لیکن مسلم لیگ ن نے پانچ سال حکمرانی کی ہے۔ جواب دہی تو بنتی ہے۔

سب سے پہلے تو بات کرپشن الزامات کی۔ حضرت، آپ عوامی نمائندے تھے، بے حساب دولت کا حساب تو دینا ہی ہے۔ نوازشریف تو عدالتوں کے سامنے پیش ہوتے رہے، آپ کے صاحب زادے کیوں پیش نہ ہوئے؟ آپ کے سمدھی اور ملک کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کیوں عدالتوں سے چھپتے پھرے؟

آپ اپنے دور حکومت میں ایک بھی ایسا اسپتال کیوں نہ بنوا سکے جہاں آپ کی اہلیہ اور اسحاق ڈار کا علاج ہو سکتا؟ چلیے اسپتال نہ بنائے، یہ بتا دیں کہ اپنی حکومت میں کون کون سے ادارے پروان چڑھائے؟ کیا پی آئی اے خسارے سے نکل کر منافع دینے لگ پڑی؟ کیا اسٹیل مل اپنے پیروں پر کھڑی ہو گئی؟ اگر خسارے میں چلنے والے ادارے منفعت بخش نہ ہوئے تو پانچ سال آپ کیا جھک مارتے رہے؟ اور آپ کہتے ہیں تو مان لیتے ہیں کہ بجلی آ گئی، لیکن کیا یہ خالص بجلی ہے یا اس کے آس پاس قرضے گردش میں ہیں؟

جو ادارے موجود تھے، ان میں آپ نے کیا اصلاحات کیں؟ کیا پولیس سیاسی اثرات سے آزاد ہو گئی؟ عوام کو تحفظ مل گیا؟ کیا آج کسی بے اختیار پر کوئی با اختیار ظلم کرے تو انصاف لے پائے گا؟ کیا سرکاری دفاتر میں کام سفارش کے بغیر کیا جانے لگا ہے؟ کیا بھرتیاں میرٹ پر ہونے لگی ہیں؟

کام چھوڑیں، یہ بتائیں کیا علاج معالجہ سفارش کے بغیر ہونے لگ پڑا ہے؟ کوئی بیمار پڑے تو سرکاری تیماردار شفا بانٹے گا یا نجی اسپتال کا رستہ دکھائے گا؟ کیا سرکاری اسکولوں کی حالت میں بہتری آئی؟ دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیے، لوگ اپنے جگر گوشوں کو سرکاری درس گاہ بھیجنا پسند کرتے ہیں یا نجی اسکول سے تعلیم دلواتے ہیں۔

آپ دانش اسکولوں کا ذکر کریں گے۔ لیکن یہ تو فرمائیے کہ پہلے سے بنے اسکولوں کو بہتر بنانے کے بجائے ان کے متوازی نئے اسکول بنانے کی کیا تک ہے؟ اور یہ متوازی نظام قائم کرنے کا شوق تو آپ کو ہر شعبے میں ہے۔ جو پولیس پہلے سے موجود ہے اس کی استعداد میں اضافہ کرنے کے بجائے ڈولفن فورس کھڑی کر دی جائے گی۔ پہلے سے موجود ٹرانسپورٹ کا نظام بہتر کرنے کے بجائے کئی گنا مہنگی میٹرو بس اور اورنج ٹرین لے آئیں گے۔ خدا کے بندو، جہاں کم خرچے میں زیادہ بسیں زیادہ روٹس پر چلائی جا سکتی ہیں، وہاں ہزاروں گنا مہنگی بس صرف ایک روٹ پر چلانے کی کیا تک ہے؟

آپ دوسرے صوبوں میں جاتے ہیں تو وہاں اپنی ترقی کی مثال دینے کےلیے لاہور کے علاوہ بھی کوئی شہر ہے کیا؟ اور لاہور میں بھی یہ حالت ان آنکھوں نے دیکھی، ٹھیک حالت میں موجود مرکزی شاہراہ پر تارکول کی ایک اور تہہ ڈال دی گئی، اور ارد گرد کی ٹوٹی گلیوں میں گٹر ابلے پڑتے ہیں۔ سڑکیں بناتے بناتے درخت کاٹ ڈالے۔ ماحول جائے بھاڑ میں۔ آپ اور آپ کے بچوں نے کون سا پاکستان میں رہنا ہے۔ اگر یہ آپ کا وژن ہے تو سلام ہے ایسی بصیرت کو۔

ووٹ کو عزت دینے کا نعرہ تو لگاتے ہیں، یہ بتائیے آپ نے پارلیمنٹ کو کتنی عزت دی؟ اپنے دور میں پارلیمنٹ کے کتنے اجلاسوں میں شرکت کی؟

آپ کو عمران خان کے مقابلے میں تہذیب یافتہ ہونے کا دعویٰ ہے؟ تو یہ عابد شیر علی، طلال چودھری، دانیال عزیز تہذیب کے آسمان پر کیسے کیسے چاند چڑھاتے ہیں؟ آپ ان کی غیر اخلاقی باتوں پر سرزنش نہیں کرتے تو اس کا مطلب ہے آپ ناشائستگی کی حمایت کرتے ہیں۔ یوں آپ کی اخلاقی برتری کا جواز بھی ڈھکوسلے کے سوا کچھ نہیں۔

حضرت، خلائی مخلوق کی ریشہ دوانیاں اپنی جگہ، لیکن یہ خلائی مخلوق ادارہ جاتی اصلاحات، اور بصیرت افروز فیصلوں سے تو نہیں روکتی۔ تو بتائیے پھر، کیوں ووٹ دیا جائے مسلم لیگ ن کو؟

عمیر محمود

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عمیر محمود

عمیر محمود ایک خبری ٹیلی وژن چینل سے وابستہ ہیں، اور جو کچھ کرتے ہیں اسے صحافت کہنے پر مصر ہیں۔ ایک جید صحافی کی طرح اپنی رائے کو ہی حرف آخر سمجھتے ہیں۔ اپنی سنانے میں زیادہ اور دوسروں کی سننے میں کم دلچسپی رکھتے ہیں۔ عمیر محمود نوک جوک کے عنوان سے ایک بلاگ سائٹ بھی چلا رہے ہیں

omair-mahmood has 47 posts and counting.See all posts by omair-mahmood