ایرانی گول کیپر علی رضا بہرانوند: سڑکوں پر سونے سے لے کر فٹبال ورلڈ کپ تک سفر


علی رضا بہرانوند

‘میرے والد کو میرے فٹبال کھیلنے سے بہت مسئلہ تھا۔ انھوں نے میری فٹبال کٹ پھاڑ دی اور میرے گول کیپنگ کے دستانوں کو کاٹ دیا’

تہران کے آزادی ٹاور کے آس پاس غریب تارکینِ وطن کا ایک عارضی ٹھکانہ ہے۔ یہاں سے کچھ ہی فاصلے پر ایک مقامی کلب ہے۔ اس کلب کے دروازے کے باہر ایک چھ فٹ تین انچ کا نواجوان گہری نیند سو رہا ہے۔

نا تو شہر کے ٹریفک کا شور اس کی نیند میں خلل ڈال رہا ہے اور نا ہی آس پاس چلنے والے لوگوں کی آواز اسے جگا پا رہی ہے۔

19 سالہ علی رضا کی جب آنکھ کھلتی ہے تو اسے اپنے آس پاس ایرانی ریال کے سکے اور چھٹے پیسے نظر آتے ہیں۔وہ کچھ دیر پیسوں کی طرف خاموشی سے دیکھتے ہیں،انھیں معلوم ہے کہ یہ پیسے کہاں سے آئے ہیں لیکن بہت دن کے بھوکے علی رضا دل ہی دل میں خوش ہو رہے ہیں کہ آج وہ پیٹ بھر کر کھانا کھا پائیں گے۔81 لاکھ کی آبادی والے دارالحکومت میں شاید یہ ایک معمول کا منظر ہو۔

لیکن شاید کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ چار سال بعد یہی نوجوان ورلڈ کپ کے میچ میں کرسچیانو رونالڈو کی پینلٹی روکنے کے لیے گول پوسٹ کے سامنے کھڑا ہو گا۔

علی رضا بہرانوند ایک خانہ بدوش گھرانے سے ہیں۔ وہ 12 سال کی عمر میں گھر چھوڑ کر چلے گئے۔ وہ بتاتے ہیں ‘میرے والد کو میرے فٹبال کھیلنے سے بہت مسئلہ تھا۔ انھوں نے میری فٹبال کٹ پھاڑ دی اور میرے گول کیپنگ کے دستانوں کو کاٹ دیا’۔

ایران

علی رضا کے لیے آنے والے کچھ برس ان کی زندگی کے مشکل ترین وقت میں سے ایک تھا۔ جب وہ اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے تہران آئے تو ان کو بس میں ایک مقامی فٹبال ٹیم کے کوچ حسین فائز مل گئے۔

جب علی نے حیسن سے اپنی خواہش کا اظہار کیا تو حسین نے کہا کہ آپ تیس پاؤنڈ ہر ماہ مجھے دے کر ہمارے کلب میں پریکٹس کر سکتے ہیں۔

علی رضا کے پاس پیسے تو تھے نہیں، انھوں نے اسی فٹبال کلب کے باہر سونا شروع کر دیا۔ ایک دن کوچ حسین فائز کو ان کا جنون اور شوق دیکھ کر رحم آ گیا اور انھوں نے علی رضا کو بغیر پیسوں کے ٹریننگ دینا شروع کر دی۔

ایرانی شائقین فٹبال

علی رضا کے پاس پیسے اب بھی نہیں تھے اور انھوں نے پیزا کی دکان میں کام کیا، سڑکوں کی صفائی کی اور پھر کچھ عرصے بعد وہ گاڑیاں دھونے کے کام میں لگ گئے۔

ان کے لمبے ہاتھوں کی وجہ سے ان کے کام کرنے والی جگے پر لوگ انھیں ‘ایس یو وی ماسٹر’ کہتے تھے۔ کیونکہ وہ اپنے لمبے ہاتھوں کی وجہ سے بڑی گاڑیاں آسانی سے دھو لیتے تھے۔

علی رضا مختلف جگہوں پر کام کرتے رہے اور اپنی پریکٹس بھی جاری رکھی۔ کچھ عرصے بعد فٹبال کلب ‘نفتِ تہران’ نے انھیں ٹرائل کے بعد اپنے پاس گول کیپر رکھ لیا۔

فٹبال ورلڈ کپ کے بارے میں مزید پڑھیے

میسی نے گول کر دیا ورنہ ’بہت کچھ داؤ پر لگا تھا‘

رونالڈو سے پینلٹی ضائع، ’ایران فاتح ہے‘

شکست کی کہانی چہروں کی زبانی

ایران: 39 سال بعد خواتین کو فٹبال سٹیڈیم جانے کی اجازت

علی رضا راتوں کو میدانوں اور پارکوں کی صفائی کرتے اور صبح کو فٹبال کھیلتے۔ایک وقت ایسا آیا جب ان کا جسم اتنی مشقت برداشت نہیں کر پایا اور وہ زخمی ہو گئے۔ نفتِ تہران نے انھیں ٹیم سے نکال دیا اور جس دوسری ٹیم کے ساتھ وہ پریکٹس کر رہے تھے وہ انھیں سائن کرنے کے لیے تیار نہیں تھی۔

وہ کہتے ہیں کہ ‘اس وقت مجھے ایسا لگا کہ میرا خواب ادھورا رہ گیا ہے’۔

اسے قسمت کا کھیل کہیں یا علی رضا کی محنت۔ نفتِ تحران کو اپنی انڈر 23 یعنی 23 سال سے کم عمر کھلاڑئوں کی ٹیم کے لیے گول کیپر نہیں ملا۔ انھوں نے دوبارہ علی رضا کو فون کیا اور علی رضا کو واپس بلایا۔اس کے بعد انھوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

علی رضا بہرنڈ

ورلڈ کپ کے سکاڈ میں شمولیت کے لیے علی رضا بہرنڈ کا مقابلہ علی رضا ہگیگی سے تھا

فٹبال میں بہت سے باصلاحیت کھلاڑیوں کو اپنے کیریئر کے آغاز میں ہی ایک اچھے کلب فٹبال کے لیے کھیلنے کا موقع مل جاتا ہے۔ لیکن کسی بھی کھلاڑی کے لیے اپنے ملک کے لیے کھیلنا ‘دی ہائیسٹ آف آنرز’ یعنی سب سے بڑا اعزاز ہوتا ہے۔

یہ فٹبال ورلڈکپ 2018 کے گروب بی کا آخری میچ ہے۔ ایرانی دفاعی کھلاڑی کی ڈی کے اندر ایک غلطی کی وجہ سے پرتگال کو پنلٹی کک ملی ہے۔

رونالڈو اپنے روایتی انداز میں ٹانگیں پھیلائے گول کے سامنے کھڑے ہیں۔ ہمیشہ کی طرح وہ کک مارنے سے پہلے دو بار گھری سانس لیتے ہیں اور گول کیپر کو نظر انداز کرتے ہوئے نیٹ کی جانب دیکھتے ہیں۔دوسرے ہی لمحے رونالڈو کی دائیں جانب راکٹ کی رفتار سے اڑتی ہوئی پنلٹی کک کو علی رضا چیتے کی طرع لپک کر روک لیتے ہیں۔

مورڈویا سٹیڈیم، ایرانی مداحوں کے شور اور چیخ و پکار سے گونج رہا ہے۔ایرانی کوچ خوشی سے اچھل رہے ہیں اور کچھ کھلاڑی دیوانہ وار گول کیپر کو گلے لگا رہے ہیں۔اگلے تین سیکینڈ علی رضا بہرانوند کے لیے یا تو ایک خواب ہے، یا وہ حقیقت جس کے لیے انھوں نے برسوں تک دن رات انتھک محنت کی۔

انھوں نے دنیا کے بہترین کھلاڑی کی پینلٹی کک روک دی ہے اور اس کے ساتھ ہی بغیر کچھ کہے دنیائے فٹبال میں اپنی آمد کا اعلان کر دیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp