عمران خان کی درگاہ پر حاضری، سوشل میڈیا پر ہنگامہ


عمران خان

تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کی بدھ کی رات کو اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ پاکپتن میں بابا فرید گنج شکر کی درگاہ پر حاضری کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک ہنگامہ کھڑا ہو گیا جو تاحال سرد ہونے کا نام نہیں لے رہا۔

بحث اس بات پر ہے کہ انھوں نے درگاہ کی چوکھٹ پر ’ماتھا ٹیکا‘۔

درگاہ پر حاضری کے موقعے پر کسی نے ویڈیو بنا لی جو پہلے تو الیکٹرانک میڈیا پر چلی، پھر دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔

ایک طرف مخالفین ہیں جو اس عمل کو مذہبی نقطۂ نظر سے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں تو دوسری جانب تحریکِ انصاف کے حامی اس کے دفاع میں مصروف ہیں۔

صحافی مبشر زیدی نے ٹوئٹر پر لکھا: ‘کسی کے مذہبی عقائد میرا مسئلہ نہیں ہیں لیکن عمران خان کی جانب سے ایک درگاہ پر سجدہ پریشان کن ہے۔’

اس کے جواب میں @diplomat_79 کے اکاؤنٹ سے ایک صاحب نے لکھا کہ ‘یہ عمران خان کے عقائد کا معاملہ ہے اور مجھے یا کسی اور کو ان کے بارے میں رائے قائم کرنے کا حق نہیں ہے۔’

عمران خان اور ان کی اہلیہ نے درگاہ پر چادر چڑھائی اور سجادہ نشین عظمت سعید چشتی سے ملاقات کی۔

صحافی طلعت حسین نے ٹویٹ کی: ’کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ ویڈیو کلپ اپنی وضاحت آپ کر رہا ہے۔‘

کئی دوسرے لوگوں نے فیس بک اور ٹوئٹر پر عمران خان کے عمل کی مختلف توجیہات پیش کی ہیں۔ اس سلسلے میں ان کی اور بشریٰ بی بی کے درگاہ میں حاضری کی ویڈیو کے ایک ایک فریم کا تجزیہ ہو رہا ہے۔

کچھ لوگوں نے وضاحت کرتے ہوئے موقف پیش کیا کہ عمران خان نے ماتھا فرش پر نہیں ٹیکا، صرف چوکھٹ کو چوم کر اٹھ کھڑے ہوئے۔

‏Aimalkhankakar @ نے کہا: ‘یہ سجدہ نہیں تھا، عمران خان نے صرف درگاہ کے فرش کو بوسہ دیا ہے۔ بہر صورت، کسی کے مذہبی عقائد سے آپ کو کیا مسئلہ ہے؟ عمران خان کا مذہب ان کا ذاتی معاملہ ہے۔’

کالم نگار مشرف زیدی نے ٹوئٹر پر لکھا: ‘یہ بات دلچسپ ہے کہ عام حالات میں کشادہ ذہنوں والے لوگ بھی درگاہوں کے معاملے پر سخت وہابی نقطۂ نظر اپنا رہے ہیں۔۔۔ وہ لوگ جو ویسے برداشت کا درس دیتے ہیں انھیں کسی کی عبادت پر اعتراض نہیں کرنا چاہیے۔’

عمران خان پر ہونے والے اعتراض کے جواب میں ایک صارف نے بلاول بھٹو زرداری کی ایک تصویر لگائی جس میں وہ کسی ہندو دیوتا کی مورتی پر پانی چھڑک رہے ہیں۔

toseef_bukhari @ نے دلچسپ انداز میں لکھا: ‘ایک بار ایک صحافی نے قائداعظم محمد علی جناح سے کہا: ’مسٹر جناح، میں آپ کو ووٹ نہیں دوں گا کیونکہ آپ شیعہ ہیں۔ یہ سن کر قائد بے اختیار مسکرا دیے اور بولے، ‘گاندھی کو دے دو، وہ سنی ہے!’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp