گرفتار نوجوان رقاصہ سے یکجہتی کے لیے ایرانی خواتین کا رقص


ایران میں خواتین ایک نوجوان لڑکی کی گرفتاری کے بعد اپنی رقص کرتے ہوئے ویڈیو پوسٹ کر رہی ہیں۔

مائدح ہوجابری نے انسٹا گرام پر ایرانی اور مغربی پاہپ موسیقی پر رقص کرے ہوئے ویڈیوز پوسٹ کی تھیں جس کے بعد ان کے ہزاروں فالوورز بن گئے تھے۔

جمعے کو ریاستی ٹیلی وژن نے ہوجابری کا اعتراف جرم نشر کیا تھا۔

ایران میں سوشل میڈیا صارفین اس نوجوان رقاصہ کی حمایت میں ویڈیو اور پیغامات شیئر کر رہے ہیں۔ ان کے حق میں استعمال کیے جانے والے ہیش ٹیگ میں سے ایک کہ ’رقص کرنا کوئی جرم نہیں‘۔

https://www.instagram.com/p/Bk-Tni2lTvI/?taken-by=maedeh_hozhabri

ایران میں خواتین کے لباس اور مخالف صنف کے ساتھ سرعام رقص کے حوالے سے سخت ضابطے ہیں۔ خواتین صرف اپنے قریبی خاندان کے سامنے ہی ایسا کر سکتی ہیں۔

ہوجابری اپنی ویڈیوز میں اپنی گھر میں لازمی حجاب کے بغیر ننگے سر رقص کر رہی ہیں۔

حالیہ ہفتوں میں کئی دوسری رقاصاؤں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

https://twitter.com/hosseinronaghi/status/1015610242045022209

بلاگر حسین روناگھی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ’اگر آپ دنیا میں کہیں بھی لوگوں کو بتائیں گے کے 17 یا 18 سال کی ایک لڑکی کو رقص کرنے، خوش ہونے اور خوبصورت ہونے پر غیر مہہذب ہونے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا جبکہ بچوں کا ریپ کرنے والے اور دوسرے مجرم آزاد ہیں تو وہ ہنسیں گے۔ یہ ناقابلِ یقین ہے۔`

https://twitter.com/dashmamush2014/status/1015927031828242432

ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا ’میں رقص کر رہی ہوں تاکہ حکام کو پتہ چلے کہ وہ نوجوان لڑکیوں اور مائدح جیسوں کو گرفتار کر کے ہماری خوشی اور امید نہیں چھین سکتے۔`


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32494 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp