نواز شریف نے سر پہ کفن باندھ لیا ہے، ابھی یا کبھی نہیں: عاصمہ شیرازی


پاکستانی صحافی اور اینکر پرسن عاصمہ شیرازی کا کہنا ہے ہے کہ نواز شریف سمجھ چکے ہیں کہ ان کی سیاسی بقا پاکستان واپس جانے میں ہے اور انہیں ابھی یا کبھی نہیں کی صورتحال کا سامنا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما میاں نواز شریف اپنے صاحبزادی کے ہمراہ لندن سے پاکستان کے یے روانہ ہو چکے ہیں۔ وہ اس سفر میں ابو ظہبی پہنچے ہیں۔

سفر کےاس پہلے حصے میں شریف اور مریم نواز نے جہاز میں موجود صحافیوں سے کوئی بات نہیں کی۔ تاہم میاں نواز شریف نے قوم کے نام ایک پیغام ریکارڈ کروایا جو ان کی پارٹی کی جانب سے جاری کیا گیا۔

ائیر پورٹ پر صحافی عاصمہ شیزاری نے بی بی سی اردو کے نمائندے طاہر عمران سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سیکورٹی کی وجہ سے صحافیوں کے موبائل میں ریکارڈ کردہ ویڈیوز ڈیلیٹ کر دی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں علم ہوا ہے کہ میاں نواز شریف صحافیوں سے بات کرنا چاہتے ہیں تاہم سکیورٹی کی وجہ سے ابھی ایسا ممکن نہیں ہو پا رہا۔ ان کا مزید کہنا تھا ’بدقسمتی سے ہم جو کچھ نشر بھی کرنا چاہ رہے ہیں پاکستان سے آنے والے اطلاعات کے مطابق ان پر بھی دباؤ کا سامنا ہے۔ اس صورتحال سے نواز شریف بھی آگاہ ہیں۔‘

عاصمہ شیرازی

عاصمہ شیرازی نے نواز شریف کا انٹرویو کیا تھا تاہم ‘نامعلوم’ وجوہات کی وجہ سے وہ نشر نہیں ہوا

ان کا مزید کہنا تھا انھوں نے نواز شریف کا انٹرویو کیا تھا تاہم ’نامعلوم‘ وجوہات کی وجہ سے وہ نشر نہیں ہوا۔ ’سب جانتے ہیں پاکستانی میڈیا پر کس طرح کا دباؤ ہے اور پیمرا نے بھی ہدایت نامہ جاری کیا ہے کہ چونکہ نواز شریف ایک سزا یافتہ مجرم ہیں اس لیے ان کی ستائش نہ کی جائے۔‘

عاصمہ شیزاری کا کہنا تھا کہ انٹرویو دیکھنے سےقبل ہی فیصلہ کر لیا گیا کہ اس میں نواز شریف کی ستائش کی گئی ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں شخصی اور صحافت آزادی ہونی چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگرچہ نواز شریف نے اپنے انٹرویو میں کسی پر کوئی الزام نہیں لگایا تاہم ان کا موڈ کافی خطرناک تھا۔ جس ارادے کے ساتھ وہ پاکستان جا رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہم اپبنے حق کے لیے اور سویلین بالادستی کے لیے جا رہے ہیں۔‘

عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا لگتا یہی ہے کہ وہ شاید مزاحمت کریں گے۔

بی بی سی کے سوال پر کہ کیا ایسا لگتا ہے کہ نوام شریف کو کوئی امید ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی یقیناً ایک سیاسی جد و جہد ہے تاہم ماضی کے برعکس نواز شریف سمجھتے ہیں کہ ان کی سیاسی بقا واپس جانے میں ہی ہے۔

’کل ہسپتال میں میری سامنے کلثوم نواز نے آنکھیں کھولیں اور میاں صاحب انہیں پکار رہے تھے۔‘

عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا ’اس وقت نواز شریف کا کہنا تھا کہ میرے لیے اپنی بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر جانا کافی مشکل تھا۔ میں چاہتا ہوں کہ وہ مجھ سے کوئی بات کریں۔‘

عاصمہ شیزازی نے بتایا کہ اگرچہ کلثوم نواز بات تو نہیں کر سکتی تھیں تاہم انھوں نے آنکھوں سے اظہار کی کوشش ضرور کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے نواز شریف سے پوچھا تھا کہ ان کی نظر میں اس ساری صورتحال کا اختتام کیا ہوگا تو لگتا یہی ہے کہ انھوں(نواز شریف) نے سر پہ کفن باندھ لیا ہے اور وہ ابھی یا کبھی نہیں کی حالت میں پہنچ چکے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp