بلوچستان: سراج رئیسانی کی ریلی میں دھماکہ، کم از کم 15 ہلاک


پاکستان میں انتخابی امیدواروں پر شدت پسندوں کے حملوں کے دو واقعات میں کم از کم 18 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔

یہ حملے پاکستان کے صوبہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں جمعے کو ہوئے ہیں۔

بلوچستان کے ضلعے مستونگ میں حکام کا کہنا ہے کہ ایک انتخابی ریلی پر ہونے والے بم حملے میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور 25 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔

حکام کے مطابق یہ بم حملہ جمعے کو حال ہی میں بننے والی سیاسی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار نوابزادہ سراج رئیسانی کی انتخابی ریلی پر ہوا ہے جس میں وہ خود بھی شدید زخمی ہوئے ہیں۔

زخمیوں کو مستونگ کے ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔

ضلع مستونگ کے ڈپٹی کمشنر قائم خان لاشاری نے بی بی سی اردو کے نامہ نگار محمد کاظم کو بتایا کہ یہ دھماکہ کوئٹہ سے تقریباً 35 کلومیٹر دور جنوب مغرب میں کوئٹہ تفتان شاہراہ کے قریب واقع درینگڑھ کے علاقے میں ہوا جہاں بلوچستان کے سابق وزیرِ اعلیٰ اسلم رئیسانی کے بھائی اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ بی پی 35 سے امیدوار سراج رئیسانی ایک انتخابی جلسے میں شرکت کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں

بنوں: اکرم خان درانی حملے میں محفوظ، متعدد زخمی

پشاور: خودکش دھماکے میں 20 ہلاکتیں، شہر سوگوار

اسی حلقے میں اسلم رئیسانی اپنے بھائی کے مخالف آزاد حیثیت میں لڑ رہے ہیں۔ سراج رئیسانی کو اسلم رئیسانی کے دور میں بھی حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس میں وہ خود بچ گئے تھے البتہ ان کا بیٹا ہلاک ہو گیا تھا۔

سراج رئیسانی کو حکومت سے قریب سمجھا جاتا ہے۔

یہ بلوچستان میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں انتخابی جلسوں پر تیسرا حملہ ہے۔ کل رات خضدار میں بی اے پی کے دفتر کے قریب دھماکہ ہوا تھا جس میں دو افراد زخمی ہوئے تھے۔

اس کے علاوہ کراچی سے متصل حب کے علاقے میں تحریکِ انصاف کی کارنر میٹنگ پر گرینیڈ حملہ ہوا تھا جس میں دو افراد زخمی ہو گئے تھے۔

ان دونوں حملوں کی ذمہ داری بلوچ عسکری تنظیموں نے قبول کی تھی۔ ان تنظیموں نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ انتخابی عمل سے دور رہیں۔

اکرم درانی

اکرم خان درانی بنوں کے قومی اسمبلی کے حلقہ سے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں

بنوں میں اکرم درانی کے قافلے پر حملہ

اس سے قبل جمعے کو ہی خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع بنوں میں متحدہ مجلسِ عمل کے ٹکٹ پر جمعیت علمائے اسلام ف کے امیدوار اکرم خان درانی کے قافلے پر حملے میں تین افراد ہلاک اور 39 زخمی ہوئے تھے۔

تاہم سابق وزیر اعلیٰ اکرم درانی اس حملے میں محفوظ رہے تھے۔

انتخابات کے اعلان کے بعد بنوں میں یہ امیدواروں پر یہ دوسرا حملہ ہے جبکہ دو روز پہلے پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی کی انتخابی مہم میں حملے سے ہارون بلور سمیت 21 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ہمارے نامہ نگار عزیز اللہ کی رپورٹ کے مطابق ضلع بنوں میں آج صبح سابق وزیر اعلیٰ اکرم درانی شہر سے کوئی 15 کلومیٹر دور علاقہ ہوید میں جلسے سے خطاب کر کے واپس بنوں جا رہے تھے۔ بنوں سے پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ راستے میں موٹر سائیکل میں نصب باوردی مواد سے دھماکہ ہوا۔

اس دھماکے میں پولیس کے مطابق متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکے کے بعد علاقے سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں۔

ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال بنوں سے ڈاکٹر قاضی فیاض الدین نے بی بی سی کو بتایا کہ تین افراد ہلاک اور 39 زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں تین کی حالت تشویش ناک بتائی گئی ہے۔

اکرم خان درانی بنوں کے قومی اسمبلی کے حلقہ سے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔ بنوں کا یہ حلقہ اکرم خان درانی کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے اور انھوں نے اس علاقے میں اپنے وزارت اعلیٰ کے دور میں متعدد ترقیاتی منصوبے شروع کیے تھے۔

دو روز پہلے پشاور کے علاقے یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی کے جلسے میں خود کش حملے میں 31 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

حالیہ انتخابات کے لیے سیاست دانوں اور امیدواروں پر حملوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا اور سینیٹ میں وزارت داخلہ کے حوالے سے قائم کمیٹی کے سامنے انسداد دہشت گردی کے داارے نے یہ بات بتائی تھی کہ حالیہ انتخابات میں امیدواروں پر حملے ہو سکتے ہیں۔

جن سیاست دانوں پر حملوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ان میں عمران خان، اسفندیار ولی، آفتاب شیرپاؤ کے علاوہ اکرم خان درانی کا نام بھی شامل ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32483 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp