’نواز شریف کا ٹرائل اب جیل کی بجائے احتساب عدالت میں ہو گا‘


نواز شریف

پاکستان کی نگراں وفاقی حکومت نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور ان کے بیٹوں کے خلاف دو ریفرنسز کی سماعت اڈیالہ جیل میں کرنے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا ہے۔

یہ فیصلہ بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔

نواز شریف اس وقت اپنی بیٹی مریم نواز سمیت ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پانے کے بعد اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

نواز شریف اور مریم نواز کی پاکستان واپسی اور انھیں گرفتار کیے جانے کے بعد وزارتِ قانون و انصاف کی جانب سے جاری ہونے والے ایک نوٹیفیکشن میں کہا گیا تھا کہ اڈیالہ جیل میں ہی اسلام آباد کی احتساب عدالت نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ سٹیل مل کے مقدمے کی سماعت کرے گی۔

یہ بھی پڑھیے

نواز، مریم اور صفدر کی سزا کے خلاف درخواست پر نیب کو نوٹس

جج محمد بشیر کی نواز شریف کے خلاف دیگر ریفرنسز کی سماعت سے معذرت

’نواز شریف کو مناسب سہولیات فراہم کی جائیں‘

نواز شریف اور عدالتیں

وزارت قانون کے حکام کے مطابق یہ نوٹیفکیشن مجرم نواز شریف کی سکیورٹی کی صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے کیا گیا تھا تاہم خفیہ اداروں کی طرف سے ایسی کوئی رپورٹ وزارت داخلہ کو نہیں بھیجی گئی تھی جس میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی جان کو خطرے کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیر قانون بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ نواز شریف کا اوپن ٹرائل ہو گا۔

اُنھوں نے کہا کہ ملکی آئین کے آرٹیکل 10 اے منصفانہ ٹرائل کے بارے میں ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ ہوا ہے کہ نواز شریف کے خلاف باقی دو ریفرنس معمول کے مطابق احتساب عدالت میں سنے جائیں گے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو کے ایکٹ کے تحت یہ اختیار ہے کہ وہ احتساب عدالت کو سکیورٹی خدشات کی بنا پر کسی بھی دوسری جگہ منتقل کرنے کے لیے خط لکھ سکتی ہے۔

نواز شریف اور مریم نواز

نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کو لندن سے واپسی پر گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا تھا

سپریم کورٹ نے فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ سٹیل مل کے مقدمے کی سماعت مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو مزید چھ ہفتوں کی مہلت دی تھی جبکہ رواں ہفتے ہی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے درخواست کی تھی کہ انھیں نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف بقیہ ریفرنسز کی سماعت سے الگ کر دیا جائے۔

اڈیالہ جیل میں مقدمے کی سماعت کے خلاف مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف کی جانب سے آواز بلند کی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز کا جیل میں ہی ٹرائل کرنا آئین اور قانون سے متصادم ہے۔

لاہور میں پریس کانفرس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا تھا کہ’ایسا تو سنہ 1999 میں بھی نہیں ہوا تھا جیسا اب کیا جا رہا ہے۔’

انھوں نے کہا کہ قانون جلد حرکت میں آئے گا اور زیادتیاں کرنے والے کٹہرے میں کھڑے ہوں گے۔

نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز گذشتہ جمعے کو احتساب عدالت کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں بالترتیب مجموعی طور پر بالترتیب 11 اور 8 برس کی سزا سنائے جانے کے بعد جمعرات کی شب براستہ ابوظہبی پاکستان واپس روانہ ہوئے تھے۔

ان کا طیارہ جمعے کی رات قریباً نو بجے لاہور کے ہوائی اڈے پر اترا جہاں سے انھیں گرفتار کر کے اسلام آباد بھیج دیا گیا اور وہاں سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp