بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں قانون کی ڈگری لے کر ریستوراں چلانے والی لڑکی
سرینگر کی رہنے والی 21 سالہ مہوش نے قانون کی ڈگری تو مکمل کرلی، لیکن انھوں نے عدالت کا رُخ نہیں کیا۔
اس کی بجائے انھوں نے شہر کے مغربی علاقے بمنہ میں ایک خوبصورت ریستوران قائم کر کے خواتین میں خود انحصاری کے جذبات کو نئی سمت عطا کی ہے۔
مہوش کہتی ہیں وہ بچپن سے کھانے پینے کی شوقین تھیں۔ ’جب میری تعلیم مکمل ہوئی تو میں کچھ الگ کرنا چاہتی تھی۔ جب میں کیفے قائم کرنے کا خیال دوستوں سے شئیر کیا تو انہوں نے میرا مذاق اُڑیا۔ میں ٹھان لی کہ اب کیفے بنے گا کیونکہ کیفے چلانا صرف مردوں کا کام نہیں ہے۔‘
مہوش کے والدین نے ان کا حوصلہ تو بڑھایا لیکن انھیں رشتہ داروں اور دیگر لوگوں کی تنقید کا سامنا ہے۔ وہ کہتی ہیں کشمیر میں خواتین تعلیم یافتہ ہورہی ہیں لیکن روایتی سوچ اب بھی حاوی ہے۔ ’لوگ کہتے ہیں کہ ہوٹل والی بن گئی، لیکن مجھے فرق نہیں پڑتا، میں اپنا کام عزت اور وقار سے کررہی ہوں۔‘
لیکن ہر طرح کی حوصلہ شکنی کے باوجود مہوش نے ایک کامیاب کیفے قائم کیا اور آج وہی لوگ ان کی حمایت کررہے ہیں۔ وہ کہتی ہیں: ’جن لوگوں نے کہا تھا کہ یہ مجھ سے نہیں ہوسکتا آج وہی مجھے کاروبار میں وسعت کا مشورہ دیتے ہیں۔‘
مہوش اب ایسی لڑکیوں کے لیے ایک آواز بن گئی ہیں جو آزادانہ طور تجارتی سرگرمیوں میں اپنا حصہ تلاش کرنا چاہتی ہیں۔ مہوش کا کہنا ہے: ’بیٹیوں کو بیٹوں کی طرح کام کے مواقع دینا وقت کی ضرورت ہے۔‘
نامساعد حالات کے باوجود کشمیر کی نئی نسل کی لڑکیاں تعلیم، کھیل کود، فن اور تجارت میں آگے آ رہی ہیں۔
- امریکی محکمہ خارجہ کی سالانہ رپورٹ میں عمران خان اور ان کی جماعت کے بارے میں کیا کہا گیا اور کیا یہ پاکستان کے لیے مشکلات کھڑی کر سکتا ہے؟ - 25/04/2024
- چڑیا گھر میں سات سال تک نر سمجھا جانے والا دریائی گھوڑا مادہ نکلی - 25/04/2024
- امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ 61 ارب ڈالر کی عسکری امداد یوکرین کو روس کے خلاف کیسے فائدہ پہنچائے گی؟ - 25/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).