آئی ایس آئی چاہتی تھی کہ نواز شریف اور مریم نواز 25 جولائی سے پہلے جیل سے باہر نہ آئیں: جسٹس شوکت صدیقی


اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینیئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دعویٰ کیا ہے کہ فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کی مرضی کے فیصلے دینے پر انھیں وقت سے پہلے چیف جسٹس بنوانے اور ان کے خلاف دائر ریفرنس ختم کروانے کی پیشکش کی گئی تھی۔ جسٹس شوکت صدیقی نے یہ الزام سنیچر کو راولپنڈی بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لگایا۔

اپنی تقریر میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی کے اہلکار ان سے ملے تھے اور کہا تھا کہ اگر وہ ان کی مرضی کے فیصلے دیں گے تو وہ اُنھیں اس سال ستمبر میں ہی اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنوا دیں گے۔ جسٹس صدیقی کے مطابق انھیں کہا گیا کہ ’ہماری مرضی کے فیصلے دو تو تمہیں نہ صرف وقت سے پہلے چیف جسٹس بنا دیں گے بلکہ ریفرنس بھی ختم کروا دیں گے۔‘

جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے فوج کے خفیہ ادارے کے اہلکاروں سے دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا کہ وہ اپنے ضمیر کو گروی رکھنے پر موت کو ترجیح دیں گے۔ اُنھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کے انکار کے بعد آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس انور کاسی سے رابطہ کر کے اُنھیں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر ہونے والی اپیل کی سماعت کرنے والے بینچ میں جسٹس شوکت صدیقی کو شامل نہ کرنے کے لیے کہا اور یہ بات اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے تسلیم کر لی تھی۔

جسٹس صدیقی کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے آئی ایس آئی کے نمائندوں سے کہا کہ ’جس بینچ سے آپ ایزی ہیں ہم وہ بینچ بنا دیتے ہیں۔‘ ان کے اس بیان پر ہال میں موجود وکلا نے شیم شیم کے نعرے بھی لگائے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ 25 جولائی کو ملک میں ہونے والے انتخابات سے پہلے نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز جیل سے باہر نہ آئیں۔

اُنھوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے آئی ایس ائی کے نمائندوں کی اس بات کو تسلیم کر لیا اور ان کی مرضی کا بینچ بنوایا جس نے سابق وزیر اعظم کی اپیل کی سماعت کی اور اس اپیل کی اگلی سماعت عام انتخابات کے بعد رکھ دی۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ’ملک کی تقدیر کے ساتھ جو کھلواڑ کیا جا رہا ہے وہ بہت بدقسمی کی بات ہے۔ اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ ’آئی ایس آئی عدالتی معاملات کو مینوپلیٹ کرنے میں پوری طرح ملوث ہے‘۔ اس پر وکلا نے شیم، شیم کے نعرے لگائے۔ آئی ایس آئی کے لوگ مختف جگہ پہنچ کر اپنی مرضی کے بنیچ بنواتے ہیں اور کیسوں کی مارکنگ کی جاتی ہے۔‘

جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ نہ صرف مرضی کے بینچ بنوائے جاتے ہیں بلکہ یہ بھی فیصلہ کیا جاتا ہے کہ کون سا مقدمہ کون سے بینچ کو بھجوانا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کی کارروائی کی نگرانی کرنا اسلام آباد ہائی کورٹ کی ذمہ داری تھی لیکن نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت میں چلنے والے ریفرنس کی نگرانی آئی ایس آئی اور سپریم کورٹ کرتی رہی کیونکہ اُنھیں معلوم تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا جج احتساب عدالت کی کارروائی نہ دیکھ لے۔

اُنھوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اور ان کے بچوں کے خلاف ریفرنس میں ہونے والی عدالتی کارروائی کے بارے میں آئی ایس آئی کو بریفنگ دی جاتی تھی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ’اُنھیں معلوم ہے کہ احتساب عدالت کی روزانہ کی کارروائی کہاں جاتی رہی ہے اور اُنھیں یہ بھی معلوم ہے کہ سپریم کورٹ میں کون کس کا پیغام لے کر جاتا ہے۔‘

جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ اُنھیں نہیں معلوم کہ آج کے بعد ان کے ساتھ کیا ہو گا لیکن وہ کسی طور پر بھی اپنے ضمیر کا سودا نہیں کریں گے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف جوڈیشل ریفرنس کی سماعت جولائی کے آخری ہفتے میں ہو گی اور چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کونسل اس پر عدالتی کارروائی کرے گی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور سپریم کورٹ کے دیگر پانچ ججز کے خلاف بھی ریفرنس دائر ہوئے ہیں لیکن وہ ابھی تک سماعت کے لیے مقرر نہیں کیے گئے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس انور کاسی کے خلاف بھی ریفرنس دائر ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ سپریم جوڈیشل کونسل کا بھی حصہ ہیں جو جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے حلاف دائر ریفرنس کی سماعت کرے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp