اڈیالہ جیل میں قید نواز شریف نواز شریف کی طبیعت ناساز، ہسپتال بھیجنے کی سفارش


نواز

پاکستان انسٹٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈاکٹروں پر مشتمل ایک ٹیم نے پیر کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کا طبی معائنہ کیا ہے اور اُنھیں ہسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی ہے۔

بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق ڈاکٹروں نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم کی حالت پانی کی کمی اور زیادہ پسینہ بہہ جانے کی وجہ سے خراب ہوئی ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ گرمی اور کم نیند کی وجہ سے نواز شریف کی صحت متاثر ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے ان کے خون میں یوریا کی مقدار میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔

اس بارے میں مزید پڑھیے

‘سر صرف پی ٹی وی ہوم اور پی ٹی وی سپورٹس کی اجازت ہے’

’نواز شریف کو مناسب سہولیات فراہم کی جائیں‘

’نواز شریف کا ٹرائل جیل کی بجائے اوپن کورٹ میں ہو گا‘

’جیل تو جانا ہے دعا کرو پیروں پر چل کر جائیں‘

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر یہ صورت حال برقرار رہی تو سابق وزیر اعظم کے گردے بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔

ڈاکٹروں کی ٹیم نے نواز شریف کے خون کے نمونے بھی لیے ہیں جسے ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھجوا دیا گیا ہے۔

اڈیالہ جیل کا دورہ کرنے والی ڈاکٹروں کی ٹیم نے رائے دی ہے کہ بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے نواز شریف کی صحت متاثر ہوئی ہے۔

اس سے پہلے راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے سربراہ میجر جنرل (ریٹائرڈ) اظہر کیانی نے تین مرتبہ اڈیالہ جیل میں سابق و یر اعظم کا معائنہ کیا تھا اور اُنھوں نے بھی تحریری طور پر جیل کے حکام کو کہا تھا کہ مجرم کو علاج معالجے کے لیے ہسپتال منتقل کرنے کی تجویز دی تھی۔

اڈیالہ جیل کے ایک اہللکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ جیل کے حکام نے نواز شریف کی صحت کے بارے میں اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا تھا اور صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا تھا تاہم متعلقہ حکام نے اس بارے میں جیل کی انتظامیہ کو کوئی واضح ہدایات نہیں دی اور صرف اسی بات پر اکتفا کیا کہ ‘صبر کرو’۔

جیل

نواز شریف کے ذاتی معالج نے جیل کی انتظامیہ کو متعدد بار ملنے کی درخواست بھی کی ہے تاہم جیل کے اہلکار کے مطابق نواز شریف کے ذاتی معالج کو صرف دو بار ان سے ملنے کی اجازت دی گئی۔ اہلکار کے بقول انھیں ‘اوپر سے’ کوئی حکم نہیں ملا تھا۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر اور سابق وزیر اعظم کے بھائی میاں شہباز شریف نے پنجاب کے نگراں وزیر اعلی کو درخواست بھی دے رکھی ہے جس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ میاں نواز شریف کو جیل میں بنیادی سہولتیں فراہم نہیں کی جارہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ اُنھیں مناسب طبی سہولتیں بھی فراہم نہیں کی جارہیں۔

دوسری طرف صدر ممنون حسین نے نواز شریف کے صحت کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نگراں وزیر اعظم جسٹس ریٹائرڈ ناصر الملک سے رابطہ کیا ہے اور اُنھیں سابق وزیر اعظم کو تمام تر طبی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

’حق اور جیل مینئول کے مطابق سہولیات ملیں گی‘

اسی بارے میں بی بی سی کی نامہ نگار فرحت جاوید نے نگراں وفاقی وزیر اطلاعات علی ظفر سے سوالات کیے تو انھوں نے کہا کہ نواز شریف کو جیل مینئول کے مطابق سہولیات دی جا رہی ہیں۔

‘یہ کوئی قانون نہیں کہ آپ وزیر اعظم رہے ہوں یا وزیر یا کوئی اہم شخص ہوں تو آپ کو بہتر کیٹیگری ملے گی۔ اگر آپ سزایافتہ ہیں تو پھر آپ کو باقی قیدیوں سے مختلف ٹریٹمنٹ نہیں مل سکتی، پھر آپ کو آپ کے حق کے مطابق اور جو جیل مینول میں ہے، وہی ملے گا’۔

مسلم لیگ نواز کے رہنماؤں کے اس بیان پر کہ نواز اور مریم نواز کو قید تنہائی میں رکھا جا رہا ہے، بیرسٹر ظفر کہا کہ ‘قید تنہائی سزائے موت کے قیدیوں کے لیے ہوتی ہے، باقی قیدیوں کے اپنے اہل خانہ اور ملاقاتو ں کے لیے دن مقرر ہیں۔’

نگران وزیر اطلاعات نے کہا کہ اگر جیل مینئول کے مطابق سہولیات نہیں دی جا رہیں تو ہر قیدی کے پاس یہ حق موجود ہے کہ وہ عدالت سے رجوع کرے، ‘تاہم نواز شریف یا مریم نواز کی جانب سے ایسی کوئی شکایت نہیں آئی ہے’۔

انھوں نے مزید بتایا کہ مریم نواز کی جانب سے سہالہ گیسٹ ہاؤس منتقل ہونے کی کوئی درخواست نہیں کی گئی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32496 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp