آج فخر زمان کا دن ہے


مردان سے تعلق رکھنے والے پاکستانی بلے باز فخر زمان نے ابھی پاکستان کے لیے اٹھارہ ون ڈے میچ کھیلے ہیں۔ مگر اس ننھے سے کیرئیر میں انہوں نے دنیا بھر کے کرکٹ شائقین کے دل موہ لیے ہیں۔

صرف دو سال پہلے فخر زماں ایک گمنام سا پاکستانی فرسٹ کلاس میچوں میں کہیں کھیل رہا تھا۔ دسمبر 2016 میں منعقدہ قائداعظم ٹرافی کے فائنل میں فخر نے 170 رنز کی دھواں دھار اننگز کھیل کر پاکستان کرکٹ کے افق پہ اپنے ہونے کا احساس دلوایا۔ اس سے سات ماہ قبل پاکستان کپ کے وہ دوسرے کامیاب ترین کھلاڑی رہے تھے جنہوں نے 59.40 کی اوسط سے رنز بنائے تھے۔ پھر پی ایس ایل 2017 میں لاہور قلندرز میں جگہ ملی تو کراچی کنگز کے خلاف چھتیس گیندوں پہ چھپن رنز اور جارحانہ انداز سے پاکستان ٹیم میں جگہ بٹور لی۔

چیمپئین ٹرافی کے فائنل میں قسمت کی دیوی مہربان ہوئی جب آوٹ ہوئے تو بھمرا کا پاؤں کریز سے آگے نکل گیا۔ ایک موقع اور مل گیا۔ موقعے کا بھر پور فائدہ اٹھانا فخر زمان کا خاصہ ہے۔ ان کی جارحانہ سنچری نے بھارتی ٹیم کے اعتماد اور پلاننگ کی دھجیاں بکھیر دیں اور پاکستان بھاری مارجن سے فائنل جیتا۔ فخر زمان مین آف دی میچ قرار پائے۔ وہ چیمپئین ٹرافی میں پاکستان کے ٹاپ سکورر رہے۔

فخر زمان ابھی تک کسی میچ میں صفر پہ آؤٹ نہیں ہوئے۔ اٹھارہ ون ڈے میچوں میں 1065 رنز 76.07 کی اوسط سے بنا چکے ہیں۔ تین سنچریاں اور چھ نصف سنچریاں ان کے کھاتے میں شامل ہیں۔ بائیس ٹی ٹونٹی میچوں میں 30.76 کی اوسط سے 646 رنز بنائے ہیں ان میں چار نصف سنچریاں شامل ہیں۔

زمبابوے کا دورہ پاکستان کے لیے شاندار رہا۔ اس میں کئی ریکارڈ بنے اور ٹوٹے۔ سیریز کے چوتھے میچ میں فخر زمان نے 210 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی اور پہلے پاکستانی ڈبل سنچری بنانیوالے کا اعزاز اپنے نام کر لیا۔ 156 گیندوں کا سامنا کیا اور تئیس چوکوں اور پانچ چھکوں سے اننگز کو مزین کیا۔ یوں پاکستان ٹیم نے 399 رنز ایک کھلاڑی کے نقصان پہ بنائے جو اب تک کا پاکستان کا سب سے بڑا مجموعی سکور ہے۔ اس سے پہلے پاکستان نے بنگلہ دیش کے خلاف 385 رنز کی باری کھیلی تھی۔

فخر زمان اور امام الحق جب میدان میں اترتے تو پھر ٹھان لیتے کہ جم کے کھیلنا ہے اور رنز کرنے ہیں۔ اس میچ میں ان کی اوپننگ شراکت 304 رنز کی رہی جو ورلڈ ریکارڈ ہے۔ آج تک کسی بھی ٹیم کے اوپنرز تین سو کا ہندسہ پار نہیں کرپائے۔ اگر امام الحق آٹھ اوورز اور کھیل جاتے تو ایک منفرد ریکارڈ بن جاتا۔ زمبابوے ٹیم کو خوشی ہو گی کہ انہوں نے بیالیس اوور بعد ایک کھلاڑی کو چلتا کیا۔

فخر امام جوڑی نے رنز کے ڈھیر لگا دیے۔ فخر کہتے ہیں کہ امام کے ساتھ کھیلنے میں مزہ آتا ہے اور ہم دونوں پر سکون رہتے ہیں۔ چونکہ وہ ڈومیسٹک میچوں میں ایچ بی ایل کی طرف سے اوپننگ کرتے رہے ہیں اس لیے انڈرسٹینڈنگ شاندار ہے۔

زمبابوے سیریز میں فخر اور امام کی جوڑی نے پاکستان کے 71.71 فی صد رنز بنائے۔ کرکٹ کی تاریخ میں پانچ یا زائد میچوں کی سیریز میں یہ سب سے زیادہ رنز ہیں۔ پہلے یہ ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے اوپنرز ڈیسمنڈ ہینز اور گورڈن گرینج کے پاس تھا۔ انہوں نے 1988۔ 89 کی ایک سیریز میں اپنی ٹیم کے 58.80 فیصد رنز جوڑے تھے۔

فخر زمان نے دو سو رنز بنا کر اپنا نام اس عظیم کھلاڑیوں کی فہرست میں لکھوا لیا جو ون ڈے میں ڈبل سنچری بنا چکے ہیں۔ وہ ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے چھٹے کھلاڑی ہیں۔ ڈبل سنچری بنانے والے دیگر کھلاڑیوں میں بھارت کے سچن ٹنڈولکر، وریندر سہواگ، روہت شرما، ویسٹ انڈیز کے کرس گیل اور نیوزی لینڈ کے مارٹن گپٹل شامل ہیں۔ فخر اس ایلیٹ کلب میں صرف سترہ میچ کھیل کر شامل ہو گئے۔ جبکہ بقیہ پانچوں کھلاڑیوں نے جب ڈبل سنچری سکور کی تو وہ سو سے زائد میچوں کا تجربہ رکھتے تھے۔ فخر زمان نے اب تک اپنے سارے میچ پاکستان سے باہر کھیلے ہیں۔ ہوم گراؤنڈ پہ کھیلنے کا خواب ابھی وہ دل میں لیے پھرتے ہیں۔

فخر پاکستان کے ڈبل سنچری کرنے والے پہلے بیٹسمین ہیں۔ اب تک پاکستان کے صرف چار کھلاڑی ڈیڑھ سو رنز کا ہدف عبور کر پائے ہیں۔

فخر زمان کی دو سو دس ناٹ آؤٹ اننگز نے ماضی کے ورسٹائل بیٹسمین سعید انور کی یاد تازہ کر دی۔ انہوں نے 1997 میں بھارت کے خلاف چنائے میں کھیلتے ہوئے 194 رنز کی شاندار اننگز کھیلی تھی۔ وہ ٹنڈولکر کی گیند پر گنگولی کے ہاتھوں جب کیچ ہوئے تو وہ دو سو رنز سے صرف چھ رنز کی دوری پہ تھے۔ لیکن وہ دنیائے کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی رنز بنانے کا ریکارڈ اپنے نام کر چکے تھے۔ انہوں نے ویون رچرڈز کا 189 رنز کا ریکارڈ توڑ ڈالا تھا۔ سعید انور کی 194 رنز کی اننگز میں بائیس دلکش چوکے اور پانچ چھکے شامل تھے۔ انہوں نے 146 گیندوں کا سامنا کیا تھا۔

اس میچ میں شاہد آفریدی اٹھارہویں اوور سے آخر تک سعید انور کے لیے رننگ کرتے رہے تھے۔ پاکستان نے 327 رنز کا پہاڑ کھڑا کردیا تھا۔ ڈریورڈ نے اپنی 33 ویں اننگز میں پہلی سنچری اسی میچ میں بنائی لیکن انڈیا وہ میچ نہ جیت سکا۔

سعید انور کی اس زبردست اننگز کے تیرہ سال بعد کرکٹ تاریخ کی پہلی ڈبل سنچری سچن ٹنڈولکر نے سکور کی۔ سعید انور پاکستان کے سب سے زیادہ انفرادی رنز بنانے والے کھلاڑی رہے۔ اکیس برس بعد ان کا ریکارڈ فخر زمان نے توڑا ہے۔

فخر زمان نے ایک اور کارنامہ سر انجام دیا ہے جو کرکٹ کے بڑے بڑے ستارے آج تک نہیں کر سکے۔ ون ڈے میچوں میں تیز ترین ایک ہزار رنز۔ ارے جو سچن ٹنڈولکر، ویرات کوہلی، انضمام الحق، ہاشم آملہ اور دیگر لیجنڈز نہیں کر سکے وہ فخر نے کر دکھایا۔

سر ویون رچرڈز جیسے عظیم کھلاڑی نے 1980 میں اکیس اننگز کھیل کر ایک ہزار رنز جوڑے تھے۔ اس کے بعد کرکٹ میں بڑے مہان کھلاڑی آئے مگر ویون رچرڈز سے آگے نہ نکل پائے۔ پیٹرسن، جوناتھن ٹراٹ، کوئنٹن ڈی کاک اور بابر اعظم نے بھی یہ حدف اکیس اننگز کھیل کر ہی عبور کیا۔ اٹھائیس سالہ فخر زمان نے اڑتیس سالہ پرانا ریکارڈ اپنی اٹھارہویں اننگز میں ہی پاش پاش کر دیا۔

کرکٹ کی تاریخ میں اب تک 368 کھلاڑی ایک ہزار رنز کی حد پار کر چکے ہیں۔ فخر زمان ان تمام کھلاڑیوں سے آگے نکل کر پہلے نمبر پر کھڑے ہیں۔ یہ پاکستان کے لیے قابل فخر بات ہے۔

فخر زمان نے زمبابوے کی سیریز اپنے نام کر لی ہے۔ ون ڈے سیریز میں 257.50 کی اوسط سے پانچ سو پندرہ رنز بنائے اور صرف دو میچوں میں آؤٹ ہوئے۔ ایک سیریز میں زیادہ رنز بنانے والے پاکستان کے پہلے اور دنیا کے دوسرے کھلاڑی ہیں۔ ویرات کوہلی نے جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں 558 رنز بنائے ہیں۔ ویرات نے چھ میچ کھیلے تھے۔

فخر کے ساتھ امام الحق کی فارم کو بھی پر لگ گئے۔ وہ اب تک نو ون ڈے میچوں میں چار سنچریاں بنا چکے ہیں۔ دنیا کے کسی اور کھلاڑی نے اپنے پہلے دس میچوں میں چار سنچریاں نہیں بنائی ہیں۔ فخر امام جوڑی یوں جم کے کھیلی کہ ان کی شراکت میں سات سو چار رنز بنے۔

بابر اعظم بھی خوب برسے۔ اپنی چوالیس اننگز میں آٹھ سنچریاں بنا چکے ہیں۔ کم اننگز کھیل کر آٹھ سنچریاں بنانے والے دنیا کے دوسرے کھلاڑی بن گئے۔ ہاشم آملہ پہلے نمبر پہ ہیں جنہوں نے آٹھ سنچریاں 43 اننگز کھیل کر بنائی ہیں۔ ڈی کاک تیسرے نمبر پہ ہیں جنہوں نے یہ کارنامہ باون اننگز میں سر انجام دیا ہے۔

فخر زمان پاکستان کے قابل فخر کھلاڑی ہیں۔ کرکٹ تاریخ میں جہاں ان کا نام امر ہوا وہاں پاکستان کا نام بھی روشن رہے گا۔ پاکستانی بیٹنگ کوچ اینڈی فلاور کے خیال میں فخر ایک محنتی انسان ہے۔ نیچرل گیم ہی اس کا اثاثہ ہے۔

ویلڈن فخر! یوں ہی مخالف ٹیموں پہ ہاوی رہیں۔ یوں ہی پاکستان کی فتح میں پیش پیش رہو۔ پاکستانیوں کا پیار سمیٹو۔
فخر زمان نے ڈبل سنچری بنانے کے بعد کہا تھا کہ ’آج میرا دن تھا۔ ‘

فخر زمان! آپ یوں ہی نیچرل گیم کھیلتے رہو۔ آپ کا جارحانہ کھیل ٹیم میں نئی روح پھونک دیتا ہے۔ آپ کی پرفارمنس سے ٹیم کے حوصلے آسمانوں کو چھونے لگتے ہیں۔ آپ کے اچھے آغاز سے بیٹسمینوں کے بلے رنز اگلنے لگتے ہیں۔ بڑے سکور سے باؤلرز کی گیندیں طوفان بن جاتی ہیں۔ مخالف ٹیم ریت کی دیوار ثابت ہوتی ہے۔ اور آخر میں کمنٹیٹرز کی آواز گونجتی ہے۔
‘پاکستان یہ میچ جیت چکا ہے۔ ‘
پاکستان کا جھنڈا کرکٹ کے میدانوں میں لہرانے لگتا ہے۔
ہم پاکستانیوں کو یہ سب دیکھ کر اور سن کر بہت خوشی ہوتی ہے۔
سدا سلامت رہو!

احمد نعیم چشتی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

احمد نعیم چشتی

احمد نعیم چشتی درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔ سادہ اور چھوٹے جملوں میں بات کہتے ہیں۔ کائنات اور زندگی کو انگشت بدنداں تکتے رہتے ہیں۔ ذہن میں اتنے سوال ہیں جتنے کائنات میں ستارے۔ شومئی قسمت جواب کی تلاش میں خاک چھانتے مزید سوالوں سے دامن بھر لیا ہے۔

ahmad-naeem-chishti has 76 posts and counting.See all posts by ahmad-naeem-chishti