امریکہ کے پاس جو کچھ ہے سب تباہ کر دیں گے: ایرانی جنرل کا ٹرمپ کو انتباہ
ایرانی فوج کے خصوصی دستوں کے کمانڈر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے ایران پر حملہ کیا تو ’امریکہ کے پاس جو کچھ ہے ایران اسے تباہ کر دے گا۔‘
ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق میجر جنرل قاسم سلیمانی نے کہا کہ ’امریکہ نے جنگ شروع کی ہے اور اسلامی جمہوریہ اسے ختم کرے گا۔‘
ان کا یہ بیان امریکی صدر کی اس ٹویٹ کے بعد سامنے آیا جس میں انھوں نے لکھا تھا کہ ’کبھی بھی امریکہ کو دھمکی مت دینا۔‘
ایران اور امریکہ کے درمیان اس وقت سے کشیدگی بڑھ رہی ہے جب امریکہ نے ایرانی جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کی ہے۔
اسی بارے میں
صدر ٹرمپ اور صدر روحانی میں ’دھمکیوں‘ کا تبادلہ
امریکہ، ایران تعلقات میں کشیدگی کا نیا دور؟
‘امریکہ دھمکیاں دینا بند کرے، ایران ڈرنے والا نہیں’
میجر جنرل قاسم سلیمانی ایران کی انقلابی گارڈ کی کرد فورسز کے سربراہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’ایک سپاہی ہونے کے ناطے یہ میرا فرض ہے کہ میں ان دھمکیوں کا جواب دوں۔‘
انھوں نے صدر ٹرمپ کو محآطب کرتے ہوئے کہا ’مجھ سے بات کریں صدر روحانی سے نہیں۔ یہ صدر کا کام نہیں کہ وہ ایسی باتوں کا جواب دیں۔‘
’ہم تمہارے اتنے قریب ہیں کہ تم تصور بھی نہیں کر سکتے۔ آ جاؤ، ہم تیار ہیں۔`
ان کا مزید کہنا تھا ’اگر آپ نے جنگ شروع کی تو ہم اسے ختم کریں گے۔ آپ جانتے ہیں کہ یہ جنگ آپ کی ہر چیز کو تباہ کر دے گی۔‘
انھوں نے امریکہ صدر پر نائٹ کلبس اور جوئے خانوں کی زبان استعمال کرنے کا الزام عائد کیا۔
اتوار کو امریکہ صدر نے ایرانی صدر کو مخاطب کر کے ایک دھمکانے والی ٹویٹ کی تھی۔
https://twitter.com/realDonaldTrump/status/1021234525626609666
https://twitter.com/JZarif/status/1021471196242735104
لیکن دو دن بعد ہی ان کا کہنا تھا کہ ’امرکہ ایران کے ساتھ اصل معاہدے کرنے کے لیے تیار ہے۔‘
ٹرمپ کی یہ ناراضگی والی ٹویٹس دراصل ایرانی صدر روحانی کی امریکہ کی تنبیہ کے جواب میں تھے۔
انھوں نے کہا تھا ’امریکہ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ایران کے ساتھ امن ہر طرح کے امن کی ماں ہے۔ اور ایران کے ساتھ جنگ تمام جنگوں کی ماں ہے۔‘
اس کے جواب میں صدر ٹرمپ نے پیر کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اگر ایران نے اب امریکہ کو دھمکی دی تو اسے اس کا وہ خمیازہ بھگتنا پڑے گا جس کی تاریخ میں نظیر مشکل سے ہی ملتی ہے۔
صدر روحانی کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ‘امریکہ کو اب کبھی دوبارہ مت دھمکانا ورنہ وہ نتائج بھگتنا پڑیں گے جن کا سامنا تاریخ میں چند ہی کو ہوا ہے۔ ہم اب وہ ملک نہیں جو تمہاری پرتشدد اور موت کی بکواس سنیں۔ خبردار رہو۔’
امریکہ معاہدے سے باہر کیوں آيا؟
مئی میں صدر ٹرمپ نے جوہری معاہدے یا مشترکہ جامع ایکشن پلان (جے سی پی او اے) کو ‘ہولناک یکطرفہ معاہدہ قرار دیا جسے کبھی ہونا ہی نہیں چاہیے تھا۔’
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس معاہدے میں ایران کی علاقے میں ‘غیر مستحکم کرنے کی سرگرمیوں’ پر قدغن نہیں ہے اور اس میں معاہدے کی شرائط کو توڑنے یا اس کے پتہ چلانے اور تدارک کا انتظام نہیں ہے۔
ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہے اور یہ آئی اے ایی اے کے ساتھ معاہدے کے مطابق ہے جس کی تصدیق ادارے نے کی ہے اور کہا ہے کہ ایران اپنے وعدے کی پاسداری کر رہا ہے۔
- ترکی کے ’پاور ہاؤس‘ استنبول میں میئر کی نشست صدر اردوغان کے لیے اتنی اہم کیوں ہے؟ - 28/03/2024
- مولی دی میگپائی: وہ پرندہ جس کی دوستی کتے سے کرائی گئی اور اب وہ جنگل جانے پر راضی نہیں - 28/03/2024
- ماسکو حملے میں ملوث ایک تاجک ملزم: ’سکیورٹی افسران نے انھیں اتنا مارا کہ وہ لینن کی موت کی ذمہ داری لینے کو تیار ہو سکتا ہے‘ - 28/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).