یہ جیت خلائی مخلوق کی نہیں، اللہ کی عطا ہے


پی ٹی آئی کی جیت پورے پاکستان کی جیت ہے، پاکستان کے استحکام اور یکجہتی کی جیت ہے، پاک فوج کی سچائی، غیرجانبداری اور پاکستانی عوام کی ان سے محبت کے ایک نئے عزم کی جیت ہے۔
یہ جیت ہے ایک کمزور اور مفلس طبقے کے استحصال کے خلاف ایک جدوجہد کی، اور اپن آپ کو قانون سے مبرا سمجھنے والے لوگوں کے خلاف بلندکیے گئے علم کی جیت ہے۔

یہ ایک شخص کے حوصلے، صبر اور استقامت کی جیت ہے جو ڈٹا رہا، کھڑا رہا صرف ایک موقف پر کہ ہمیں صرف انصاف چاہیے۔ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے اور آج اس نے اسے فتح یاب فرمایا۔ عمران خان کی جیت پاکستان کی جیت ہے، پاکستان کو یہ جیت مبارک ہو۔

اللہ تعالیٰ نے جب کسی شخص سے کوئی غیر معمولی کام لینا ہوتا ہے تو اسے غیر معمولی صلاحیتوں سے بھی نوازتا ہے۔ اس حقیقت سے کون انکار کر سکتا ہے کہ اللہ تعالی نے عمران خان کو ہمت، عزم اور ناممکن کو ممکن بنانے جیسی غیر معمولی صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ عمران خان صاحب کی پوری زندگی انہیں ممکنات کی داستانوں سے بھری پڑی ہے۔ کرکٹ سے لے کر کینسر ہسپتال ہو یا نمل یونیورسٹی کا قیام، یہ کامیابیاں یقیناً بڑی کامیابیاں تھیں اور ان کامیابیوں کے ذریعے اللہ تعالی نے لوگوں کے دلوں میں عمران خان کی محبت پیدا کی اور انہیں ایک لیڈر کے طور پر ابھارا، لیکن مجھ خاکسار کے نزدیک قدرت نے ان کامیابیوں کے پیش نظر عمران خان کو کسی اور مقصد کے لیے تیار کرنا تھا اور وہ اصل کام جو ان سے لینا تھا وہ پاکستان کی تاریخ کا بدلنا تھا۔

یہ تاریخ اس دن بدل گئی تھی جس دن پاکستان تاریخ کے مضبوط ترین وزیراعظم جن کے بارے میں یہ تصور کیا جاتا تھا کہ کوئی جج ان کے خلاف فیصلہ نہیں دے گا، سپریم کورٹ نے انہیں جھوٹ اور بد دیانتی کی بنا پر نا اہل قرار دے دیا، جس دن ہمارے دلوں میں قانون کی حکمرانی کی ایک امید پیدا ہوئی تھی، اور پھر نواز شریف اور دوسرے شارق جرم کو سزا سنا کر پاکستان نے یہ ثابت کیا کہ یہاں طاقتور اور کمزور کے لئے دو مختلف قانون نہیں ہیں، اور یوں پاکستان نے اپنے آپ کو اس تباہی سے بچا لیا جس کی تنبیہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث مبارکہ میں فرمائی تھی۔ جس کا مفہوم کچھ یوں ہے ”اے لوگو آگاہ ہو جاؤ، تم سے پہلی قومیں اس لیے تباہ ہوئیں کہ جب کوئی کمزور جرم کرتا تو اسے سزا دیتے اور جب کوئی طاقتور جرم کرتا تو اسے چھوڑ دیتے۔ “

دو ہزار چودہ کے دھرنے میں ناکامی اور الیکشن میں دھاندلی کی تحقیقاتی رپورٹ میں مایوسی کے بعد کس کو نظر آ رہا تھا کہ عمران خان دو ہزار اٹھارہ میں حکومت بنا پائیں گے؟ اورکون یہ تصور کرسکتا تھا کہ پچھلے چالیس سالوں سے یوں ملک لوٹنے والوں کا کبھی احتساب ہو پائے گا؟ عمران خان کا ایک دفعہ پھر مذاق اڑایا گیا، طاقت کے نشے میں چور چند فرعون یہ سمجھ بیٹھے کہ شاید لوگوں کی تقدیر کا فیصلہ وہ خود کرتے ہیں، کسی نے یہ کہا کہ تمہاری قسمت میں وزیراعظم بننا نہیں لکھا تو کسی نے عمران خان کے ازدواجی مسائل کو موضوع بنا کر ان کا تمسخر اڑایا۔ ظالم اپنی چالاکی اور مکاری پر اترا رہے تھے لیکن وہ یہ بھول گئے تھے کہ وہ جتنے چاہے چالاک ہو جائیں اور جتنی چاہیں چالیں چل لیں، اللہ سے بہتر چال چلنے والا کوئی نہیں ہے، اور جو حق پر ڈٹے رہتے ہیں اور اللہ پر بھروسہ رکھتے ہیں، اللہ انہیں کبھی مایوس نہیں کرتا۔

عمران خان کی زندگی میں کئی موقعے آئے جہاں انہوں نے غلطیاں بھی کیں اور مات بھی کھائی، لیکن اللہ نے کبھی انہیں تنہا نہیں چھوڑا اور ایک بار پھر عمران خان کی نصرت فرمائی، پاناما کے انکشافات، نواز شریف صاحب کا قوم سے خطاب اور پھر اسمبلی میں تقریریں فرما کر اپنے ہاتھوں سے اپنا گڑھا کھودتے چلے جانا، اللہ کا سپریم کورٹ کے ججز کے دلوں کو مضبوط کرنا، جس ملک میں کبھی جے آئی ٹی سے کچھ ثابت نہ ہوا ہو وہاں واجد ضیاء جیسے ایماندار شخص کا آنا اور اتنے حقائق اکٹھے کر لینا، یہ محض اتفاق نہیں تھا اور ان تمام محرکات کا مقصود قدرت کا ظالم کو کیفرکردار تک پہنچانا اور اپنے بندے کو کامیابی سے ہمکنار کرنا تھا۔ عمران خان صاحب آپ کو اللہ کی نصرت مبارک ہو اور یہ جیت مبارک ہو۔

کتنے بدقسمت ہیں وہ لوگ جو ہمیشہ اس تصور کے ساتھ زندگی گزار جاتے ہیں کہ اس کائنات کا نظام اس کائنات کے خالق کے ہاتھ میں نہیں بلکہ اس کی کسی خلائی مخلوق کے ہاتھوں میں ہے، ان لوگوں نے ایک دفعہ پھر ان تمام محرکات میں سازشی عناصر ڈھونڈنے یا خود پیدا کرنے کی کوشش کی، کسی کا خیال تھا الیکشن نہیں ہوں گے، کسی نے کہا فلاں جماعت نون لیگ کا راستہ روکنے کے لیے بنائی گئی ہے، بین الاقوامی میڈیا نے بھی ان افواہوں میں خوب بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور انتشار کی سی کیفیت پیدا کرنے کی کوشش کی، لیکن اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے تمام اندرونی اور بیرونی سازشیں بننے والوں کو شکست فاش کیا۔ لوگوں نے الیکشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، وہ تمام جماعتیں جنہیں اسٹیبلشمنٹ کی جماعتیں کہا جارہا تھا کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کر سکیں اور بین الاقوامی مبصرین بھی الیکشن کو شفاف قرار دے رہے ہیں۔ یہ جیت الحمدللہ ہماری افواج کی بھی ایک بہت بڑی اخلاقی جیت، جس طرح سے عوام نے انہیں پھول پیش کر کے اپنی محبت کا اظہار کیا وہ یقینا ہماری افواج کے خلاف پراپیگنڈا کرنے والوں کے منہ پر ایک زور دار تمانچہ ہے۔

پاکستان کو آج جہاں شدید بیرونی اور اندرونی خطرات لاحق ہیں، اگر یہ یوں ہی نواز شریف اور زرداری جیسے کٹھ پتلی حکمرانوں کے ہاتھوں میں کھلونا بنا رہتا، کرپشن، بدعنوانی اور بد انتظامی کا بازار گرم رہتا، تو خدانخواستہ وہ وقت دور نہیں تھا کہ پاکستان میں بھی سیریا یا لیبیا جیسے حالات پیدا کر دیے جاتے۔ اس موقع پر بہت ضروری ہے کہ ریاست میں انصاف پر مبنی ایک نظام قائم کیا جائے۔ اور اسی موقع انصاف کا علم ہاتھ میں لئے عمران خان صاحب کا ایک قومی لیڈر کے طور پر ابھرنا، ایک خوشگوار اور انتہائی معنی خیز تبدیلی ہے۔ عمران خان کی جیت پاکستان کی جیت ہے اور ہمیں اس پر اللہ کا شکر گزار ہونا چاہیے اور دعا گو ہونا چاہیے کہ وہ حکمرانی میں بھی عمران خان صاحب کی تائید فرمائے۔ آمین


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).