دھاندلی خلاصہ بلیٹن


دھاندلی کے بارے میں تمام آراء سننے کے بعد میں نے مناسب سمجھا کہ اس کا خلاصہ کر دیا جائے تاکہ جملہ کشتگان سیاست ایک ہی پوسٹ سے بہرہ مند ہوں اور ادھر ادھر لڑھکتے نہ پھریں۔

تمام تجزیے سننے اور پڑھنے کے بعد یہ درویش اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ ہوائی اور نادیدہ مخلوق، تیسرے ہاتھ، عظمی اور عالیہ کی پس پردہ کارفرمائی کے ساتھ شمالی پنجاب میں پی ٹی آئی نے سخت دھاندلی کی یے۔ وسطی پنجاب میں ایسی ہی دھاندلی ن لیگ نے کی ہے تاہم گجرات میں اس کا سہرا ق لیگ کے سر رہا۔ جنوبی پنجاب میں پی ٹی آئی، ن لیگ اور آزاد امیدواروں نے مل کر اجتماعی دھاندلی کی لیکن پنجاب کے طول وعرض میں جیپ والے امیدواروں کے ساتھ سب سے زیادہ دھاندلی ہوئی۔

دیہی سندھ میں دھاندلی کا مکمل مینڈیٹ پیپلز پارٹی کے پاس رہا۔ شہری سندھ میں یہی حق عمومی طور پر پی ٹی آئی نے استعمال کیا۔ پی ایس پی کو آخری وقت تک دھوکے میں رکھ کر دھاندلی کی بدترین مثال قائم کی گئی۔ ملیر میں دھاندلی کا پلڑا پیپلز پارٹی کی طرف جھکا رہا ۔ اشک شوئی کے لیے لیاری میں تحریک لبیک سے بھی دھاندلی کرائی گئی تاکہ اگلے انتخابات کے لیے ان کی میچ پریکٹس ہو جائے۔

خیبر پختونخوا میں دھاندلی صرف پی ٹی آئی ہی کرتی مگر پھر ترس کھا کر چند ایک سیٹوں پر یہی اجازت ایم ایم کو بھی دے دی گئی۔

بلوچستان میں دھاندلی کون کرے گا ۔ اس کے لیے سیاسی جماعتوں کے بیچ اکڑ بکڑ بمبے بو کیا گیا۔ حتمی انتخاب میں تین اوپر آنے والی جماعتوں نے پگ کر یہ فیصلہ کیا کہ پہلے دھاندلی کون کرے گا۔ بعد میں لیکن عجیب گھڑمس مچ گیا جب باقیوں نے کہا کہ یا تو اکڑ بکڑ بمبے بو والی نظم کے دونوں بند پڑھ کر چناؤ کیا جائے یا سب کو ایک جیسی اجازت دی جائے۔ چونکہ بند طویل تھے اور وقت کم تھا اس لیے سب کو کھلا چھوڑ دیا گیا۔ اس بیچ عجیب عجیب لطائف ہوئے۔ ایم ایم اے نے پی کے میپ کے ساتھ چپکے سے دھاندلی کر ڈالی ۔ اگلے دن الیکشن کے ازسر نو انعقاد کا مطالبہ کرنے سے پہلے اچکزئی صاحب مولانا فضل الرحمان سے پوچھتے پائے گئے کہ وہ کھڑے تو ہو جائیں گے لیکن بولیں گے کیا اور کس کے خلاف۔ اس پر مولانا نے انہیں تسلی دی کہ ان کے ہوتے ہوئے کسی اور کے بولنے کی باری آئے گی ہی نہیں۔ سرفراز بگٹی کے ساتھ گہرام بگٹی ہاتھ کر گئے ۔ دھول اتنی اڑی کہ بیچ میں پی ٹی آئی کو بھی کوئٹہ میں ہاتھ کی صفائی دکھانے کا موقع مل گیا۔

وفاقی دارالحکومت میں دھاندلی کے بارے میں متضاد اطلاعات ملی ہیں اور آخر میں وفاقی یکجہتی کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا کہ کم ازکم یہاں کے انتخاب کو اگلی ہدایت ملنے تک منصفانہ ہی سمجھا جائے ۔

دھاندلی بلیٹن سماپت ہوا۔

حاشر ابن ارشاد

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

حاشر ابن ارشاد

حاشر ابن ارشاد کو سوچنے کا مرض ہے۔ تاہم عمل سے پرہیز برتتے ہیں۔ کتاب، موسیقی، فلم اور بحث کے شوقین ہیں اور اس میں کسی خاص معیار کا لحاظ نہیں رکھتے۔ ان کا من پسند مشغلہ اس بات کی کھوج کرنا ہے کہ زندگی ان سے اور زندگی سے وہ آخر چاہتے کیا ہیں۔ تادم تحریر کھوج جاری ہے۔

hashir-irshad has 183 posts and counting.See all posts by hashir-irshad