ایران نے امریکی صدر کی ملاقات کی پیشکش مسترد کر دی،’دھمکیاں اور پبلسٹی سٹنٹ نہیں چلیں گے‘


جواد ظریف

وزیر خارجہ جواد ظریف سمیت کئی ایرانی رہنماؤں نے امریکہ کی پیشکش کو مسترد کیا ہے

ایران نے امریکہ سے مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھمکیوں اور عوامی توجہ حاصل کرنے کا حربہ نہیں چلے گا۔

یہ بات ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے منگل کی رات ایک ٹویٹ میں کہی جو دراصل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس پیشکش کا جواب ہے جو انھوں نے میڈیا کے ذریعے ایرانی حکام کو کی تھی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی رہنماؤں سے ‘بغیر شرائط’ کے ملاقات کی پیشکش کی تھی اور کہا تھا کہ یہ ملاقات ‘جب وہ چاہیں ہو سکتی ہے۔’

پڑھیے

صدر ٹرمپ ایرانی صدر روحانی سے ملاقات کے لیے ‘تیار’

ایران کا امریکہ پر ’گھناؤنی‘ مداخلت کا الزام

صدر ٹرمپ کی جانب سے دیے جانے والے بیان کے بعد ایرانی صدر کے مشیر حامد ابو طالبی نے ٹویٹ کے ذریعے جواب میں کہا کہ ‘جوہری معاہدے میں واپسی’ اور ‘ایرانی حق خود ارادیت’ کو تسلیم کرنے کے بعد ہی ملاقات کی راہ ہموار ہو سکے گی۔

جواد ظریف نے لکھا کہ ’ایران اور امریکہ نے دو سال تک یورپی یونین، روس اور چین کے ساتھ بات چیت کی تھی ،ہم نے ایک غیر معمولی کثیر الجہتی معاہدہ کیا۔۔۔۔ جوہری معاہدہ۔ یہ کام کر رہا ہے۔ امریکہ اس سے نکلنے کے لیے اور میز سے ہٹنے کے لیے صرف خود کو الزام دے سکتا ہے۔‘

ٹرمپ

ٹرمپ نے پیر کو کہا تھا کہ وہ ایرانی رہنماؤں کے ساتھ کسی بھی وقت بات کے لیے تیار ہیں۔ ’مجھے لگتا ہے کہ وہ ہم سے بہت جلد بات چیت کریں گے۔‘

امریکہ اس معاہدے سے نکل گیا تھا اور اس کی وجہ سے وہ چھ اگست سے ایران پر دوبارہ پابندیاں لگا رہا ہے لیکن بہت سے ایرانی رہنما صدر ٹرمپ کی نئی پیشکش سے متاثر نہیں ہوئے۔

ایران کے صدر کے نائب نے علی مطاہری سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کو بتایا کہ امریکہ کے جوہری معاہدے سے نکلنے کے بعد امریکہ سے مذاکرات ہزیمت ہوں گے۔

صدر روحانی کے مشیر حامد ابو طالبی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ مذاکرات کا راستہ ’معاہدے کی جانب واپسی اور ایرانی قومی کے حقوق کی تکریم کرنے سے ہموار ہو گا۔

ایرانی سٹریٹیجک کونسل برائے خارجہ امور کے سربراہ کمال خاراضی کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ برے تجربے کی وجہ سے ٹرمپ کی پیشکش کی کوئی وقعت نہیں ہے اور امریکہ نے اپنی سرکاری طور پر کی جانے والی یقین دہانیوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

خیال رہے کہ مئی میں امریکہ سابق صدر براک اوباما کے دور میں کیے گئے ایرانی جوہری معاہدہ سے باہر نکل گیا تھا جس کے سبب ایران پر سے بین الاقوامی پابندیاں اٹھا لی گئی تھیں۔

معاہدے سے نکل جانے کے بعد اب امریکہ متعدد ممالک کی جانب سے اختلاف کے باوجود ایران پر ایک بار پھر پابندیاں عائد کرنے کے لیے پر تول رہا ہے۔ ان ممالک میں برطانیہ، فرانس، چین، روس اور جرمنی شامل ہیں اور یہ تمام ممالک 2015 میں کیے جانے والے جوہری معاہدے کا بھی حصہ تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp