پاکستان الیکشن 2018: انتخابی نتائج مسترد، لیکن ’مضبوط اپوزیشن‘ بنانے پر اتفاق


اپوزیشن

اسلام آباد میں مختلف سیاسی جماعتوں کے اجلاس کے بعد ’اپوزیشن‘ جماعتوں نے ایوان میں جانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔

جمعرات کو اسلام آباد میں ہونے والی کل جماعتی کانفرنس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ ان انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہیں لیکن ایوان کے اندر اور باہر احتجاج جاری رکھیں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے اس موقع پر کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے منشور اور شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے ایوان کے اندر انتخابات میں مشترکہ طور پر حصہ لیں گی۔

یہ بھی پڑھیے

’ہم دیکھیں گے کہ یہ ایوان کیسے چلاتے ہیں‘

نئی پارلیمان میں فرینڈلی یا ایک منقسم حزب اختلاف؟

’وفاق اور پنجاب میں حکومت کے لیے نمبر پورے کر لیے ہیں`

انھوں نے کہا کہ سب سے پہلے تو سپیکر کا انتخاب ہوگا جس کا امیدوار پاکستان پیپلز پارٹی سے ہوگا جبکہ وزارت عظمیٰ کے لیے امیدوار مسلم لیگ ن سے ہوگا۔

شیری رحمان نے مزید بتایا کہ ڈپٹی سپیکر کا امیدوار متحدہ مجلس عمل سے ہوگا۔

کل جماعتی کانفرنس میں تمام جماعتوں نے انتخابات کے نتائج کی تحقیقات کے لیے ایک ایکشن کمیٹی بنائی ہے جس میں تمام جماعتوں کے نمائندوں کو شامل کیا گیا ہے۔ اس کمیٹی کے ارکان اس حوالے سے عنقریب چند ٹی آر اوز بھی وضح کریں گے۔

شیری رحمان نے مزید کہا کہ ’ہم اس دھاندلی زدہ الیکشن کو نہیں مانتے اور اس کے نتائج بھی نامنظور ہیں۔‘

اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین نے کہا کہ ’ہم اپوزیشن کی حیثیت سے مقابلے میں نہیں جا رہے بلکہ جیت کے لیے جا رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم حکومت بنانے کے لیے جا رہے ہیں، اگر میدان لگا تو جو لوگ دباؤ میں پاکستان تحریک انصاف کی طرف گئے ہیں وہ ہماری طرف بھی آ سکتے ہیں۔‘

پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب نے اس کل جماعتی کانفرنس کے اختتام سے قبل کہا کہ اب ’ہم پاکستان تحریک انصاف کو بتائیں گے کہ اپوزیشن ہوتی کیسے ہے۔‘

عمران خان اور فواد چوہدری

فواد چوہدری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انھیں تمام 170 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔

پاکستان تحریک انصاف اور مرکز میں حکومت

مرکز میں حکومت سازی کے لیے اراکین کی مطلوبہ تعداد حاصل کرنے کے لیے پاکستان تحریک انصاف کی کوششیں جاری ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انھیں تمام 170 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔

نامہ نگار فرحت جاوید کے مطابق مرکز میں حکومت بنانے اور حلف برداری کے حوالے سے پی ٹی آئی کی جانب سے باقاعدہ اعلان کے بارے میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت سازی کے باقاعدہ آغاز میں اب انہیں ‘الیکشن کمیشن کا انتظار ہے جس نے منتخب ہونے والے اراکین کو نوٹیفکیشن جاری کرنے ہیں’۔

واضح رہے کہ 2013 کے عام انتخابات کے دس روز بعد الیکشن کمیشن نے منتخب ہونے والے اراکینِ اسمبلی کے نوٹیفیکیشن جاری کر دیے تھے۔

تاہم پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو اب بھی چند اراکین کی حمایت کی ضرورت ہے۔ چھ مزید اراکین کی حمایت حاصل کرنے کے لیے جمعرات کو بھی تحریک انصاف کے رہنما نومنتخب اراکین اسمبلی اور سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف کو مرکز میں حکومت بنانے کے لیے مسلم لیگ ق، عوامی مسلم لیگ، ایم کیو ایم پاکستان، جی ڈی اے اور جمہوری وطن پارٹی کی حمایت حاصل ہے، جبکہ اب تک سات آزاد امیدوار بھی پی ٹی آئی کی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف باآسانی مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی، لیکن پارلیمان میں اسے ایک سخت حزب مخالف کا سامنا کرنا پڑے گا۔

سینیئر صحافی شاکر سولنگی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ تمام سیاسی جماعتیں ’دھاندلی کا الزام لگا رہی ہیں، اور ایسا لگتا ہے کہ یہ ایک نکتہ ان جماعتوں کو متحد رکھے گا’۔

ان کے خیال میں حزبِ مخالف کا یہ اتحاد پاکستان تحریک انصاف کے لیے ایک مشکل مرحلہ ہوگا۔

شاکر سولنگی کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے اس بات پر دیگر جماعتوں کو قائل کرنا کہ عمران خان کو حکومت کرنے دی جائے، کی وجہ سے ان کے لیے حکومت سازی آسان ہے۔

ان کا کہنا تھا: ‘پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ مینڈیٹ کے خلاف جاتے ہوئے اگر پی ٹی آئی کو حکومت کا موقع نہ دیا گیا تو عوام میں ان کے لیے ہمدردی بڑھے گی جس کا نقصان ان سمیت مسلم لیگ ن اور دیگر مخالف جماعتوں کو ہوگا۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp