میں ایک یتیم ہوں مجھے بچاؤ


میں ایک یتیم ہوں، میرے ماں باپ کو کہلاڑی سے مار کر جاں بحق کردیا گیا ہے۔ میرے خاندان کے لوگوں کو قتل کرکے گاڑیوں میں بھر بھر کے لے جایا گیا ہے۔ میرے آباؤ اجداد کی لاشیں اٹھا کر یہاں سے روانہ کردی گئی ہیں۔ کچھ ہی دنوں میں مجھے اپنی موت بھی نظر آرہی ہے۔ مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ مجھے بھی میرے خاندان کی طرح قتل کرکے، میری لاش کو کسی گاڑی میں ڈال کر لے جائے گا، جس طرح میرے خاندان کو جلا کر راکھ کردیا گیا، مجھے بھی راکھ کردیا جائے گا۔ میرے خاندان کو قدرت کے فراہم کردہ اہم ترین کاموں کے بجائے جدید اور آسائش، مصنوعی سجاوٹ اور بناوٹ کےلئے استعمال کردیا گیا مجھے بھی اسی طرح استعمال کردیا جائے گا۔

نہ میرا پیچھے کوئی نام لیوا ہے نہ آگے میری نسل کی افزائش کے آثار نظر آرہے ہیں۔ جو آگے چل کر میرا نام لے سکے اور میری آنے والی نسلوں کو میرے والدین، دادا، پردادا اور میرے خاندان کی قربانیوں کا قصہ سنا سکے، جو میرے تمام گھرانے نے اس وطن کو سرسبز و شاداب رہنے کے لئے دی ہے۔

میں اپنے خاندان کا آخری وارث ہوں۔ نہ میرے والدین ہیں نہ میری اولاد ہے۔ میں نہیں چاہتا کہ مجھ یتیم کو بے موت مارا جائے، میں چاہتا ہوں میری نسل آگے بڑھے، میرے خاندان کا نام روشن کرے، جس طرح میرے خاندان نے اپنے ملک کی خدمت و معشیت کے خاطر اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کیا میری نسلیں بھی آنے والے وقت میں ملک کی خدمت کریں، وطنِ عزیز کو سرسبز و شاداب بنائیں، گھروں میں چولہا جلانے میں مدد کریں، بیٹھنے، سونے، کھانے، پکانے، لکھنے، سایہ فراہم کرنے اور سانس لینے میں رہتی دنیا تک اپنا کردیا ادا کریں۔ اور وطن کی خاطر جان دینے سے کبھی پیچھے نہ ہٹیں۔

میں بھی کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہتا لیکن میں اپنی جان صرف اپنے ملک کی فلاں و بہبود کے لئے صرف کرنا چاہتا ہوں اس ملک کے دشمنوں اور لٹیروں کے ہاتھوں اپنی قیمتی جان ہر گز گنوا کر ملک کو پریشانی اور خطرے میں نہیں چھوڑ کے جانا چاہتا۔ میں یہ بخوبی جانتا ہوں کہ میرے قتل سے میری قوم و ملک کو کتنی پریشانیاں لاحق ہوں گی۔ میرے شہریوں کو فضاء کی آلودگی ہی مار دے گی۔ میرے لوگ دمے جیسی بیماریوں میں مبتلا ہوجائیں گے، پھل جیسی نعمت محروم ہوکر وٹامن کی کمی کا شکار ہوکر بیماریوں میں مبتلہ ہوجائیں گے۔

میری لکڑیاں جو کہ ایندھن کا کام کرتی ہیں ان میں کمی آجائے گی اور قومی معشیت کو فرق پڑے گا۔ لوگ میرے سائے سے محروم ہوکر ہیٹ اسٹروک کا شکار ہوکر موت کے گھاٹ اتریں گے۔ الغرض زندگی کے تمام تر معملات میں میری کمی سے میرے ہم وطنوں کا شکار ہونا پڑےگا۔

میں چاہتا ہوں اگر میں موت کے گھاٹ اتر بھی جاؤں تو میری اولادیں میری جگہ اپنا کام کرتے رہیں تاکہ میرے ملک و قوم کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔
لیکن یہ سب تب ہی ممکن جب مجھے میری نسل کو بڑھانے دیا جائے۔ میں فلحال یتیم اور لاچار ہوں اپنی جان خود نہیں بچاسکتا لہٰذا میری آپ سب سے گزارش ہے کہ میرے خاندان کی زندگی بھر کی قربانیوں اور میری محنت و مخلصی کو مدنظر رکھ کر مجھ یتیم کی جان جو بہت خطرے میں ہے اسے آپ سب مل کر بچائیں اور میری موت سے پہلے پہلے ہی میری نسلوں کو پروان چڑھائیں تاکہ آنے والے وقتوں میں میری اولاد آپ کے سر پہ سایہ دار دست ِ شفقت رکھے۔
شکریہ
آپ کا مخلص درخت


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).