عمران خان محل میں کیوں رہتے ہیں؟


بری طرح شکست خوردہ مسلم لیگ نون کے بعض حامی جب عمران خان کے اعلانات سنتے ہیں کہ وہ حکومت کی فضول خرچیاں بند کر دیں گے تو وہ یہ اعتراض کرتے ہیں کہ عمران خان خود کیوں ایکڑوں پر پھیلے ہوئے محل میں رہتے ہیں، وہ خود کیوں پانچ دس مرلے کے مکان میں رہ کر کفایت شعاری کا عملی نمونہ نہیں بن جاتے۔ ان ناقدین کو اگر اصل وجہ کا پتہ لگ جائے کہ عمران خان کیوں ایک شاہانہ اندازِ زندگی اختیار کیے ہوئے ہیں تو وہ اپنے لیڈروں سمیت قانون کے آہنی ہاتھوں سے چھپتے پھریں۔

عمران خان اس لئے ایک شاہانہ طرز زندگی اختیار کیے ہوئے ہیں کہ چوروں کا طریقہ کار جاننے کے لئے چوروں کے ساتھ شامل ہونا پڑتا ہے تاکہ ان میں اعتبار بنا کر ان کے راز حاصل کیے جائیں اور پھر ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اب ہمارے چوبیس کروڑ آبادی کے ملک میں دس لاکھ لوگ ہی ٹیکس دیتے ہیں۔ غریب پر تو ظاہر ہے کہ ٹیکس لگتا نہیں، امیر ہی ٹیکس چوری کرتے ہیں۔

اسمبلی میں پہنچنے کے لئے بھی بے انتہا امیر ہونا پڑتا ہے۔ اور سننے میں یہی آتا ہے کہ الیکشن پر کروڑوں لٹا دینے والے خود کو اتنا غریب ڈیکلیر کرتے ہیں کہ یا تو ٹیکس دیتے ہی نہیں ورنہ دے دیں تو برائے نام ہی ہوتا ہے۔

اب اس چوری کو روکنے کے لئے دو چیزیں ضروری تھیں۔ پہلی یہ کہ عمران خان امرا سے میل جول رکھیں۔ اس کے لئے ضروری تھا کہ ان کا رہن سہن بھی امرا جیسا ہو تاکہ امرا ان کو اپنا ہم پلہ سمجھ کر ان کے آگے اپنے راز کھولیں۔ اسی وجہ سے وہ بنی گالہ میں محل بنا کر رہتے ہیں۔ ورنہ جب وہاں مہمان وغیرہ نہ ہوں تو ان کا رہن سہن سادہ اور لباس پیوند زدہ ہی ہوتا ہے۔

دوسری اہم چیز یہ تھی کہ پارلیمنٹ میں موجود ٹیکس چوروں سے ربط بڑھایا جائے تاکہ ان ہتھکنڈوں کا علم ہو سکے جن کو استعمال کر کے وہ ٹیکس دینے سے بچتے ہیں۔ اسی وجہ سے عمران خان نے بڑی حکمت عملی سے کام لیتے ہوئے بعض ایسے افراد کو تحریک انصاف میں شامل کر لیا ہے جن کی عمومی شہرت کرپٹ ترین ہونے کی ہے۔

بلکہ بعض خبروں کے مطابق معاملہ پکا کرنے اور اپنا اعتماد جمانے کے لئے ان کو ویسے ہی لالچ کا جال بچھا کر اس میں پھنسایا گیا ہے جیسے چھانگا مانگا میں نون لیگ نے کیا تھا۔ اس عظیم مقصد کے لئے جو قیمت بھی ادا کرنی پڑی، وہ کی گئی ہے۔

آپ اگر اس تجزیے کا ثبوت مانگیں تو وہ عمران خان نے اپنی وکٹری سپیچ میں دے دیا ہے۔ انہوں نے صاف صاف کہا ہے کہ احتساب کا عمل وہ ٹاپ سے شروع کریں گے۔ اگر ٹاپ میں کوئی کرپٹ ہو گا تو پھر ہی اسے نشان عبرت بنا کر باقی قوم کو سیدھا کیا جا سکے گا۔ عمران خان اپنی بہترین حکمت عملی سے ایسے ماڈل افراد اپنے ارد گرد اکٹھے کر چکے ہیں۔

اب آپ دیکھیں گے کہ ملک بھر کے چور اور کرپٹ کس طرح عمران خان کے جال میں پھنستے ہیں۔ ان کو بھی ٹیکس دینا پڑے گا۔ ان کو بھی صادق اور امین بننا پڑے گا۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar