جاوید چوہدری جنرل یحیی خان کی خوبیاں بتاتے ہیں


آج مورخہ 5 اگست کو روزنامہ ایکسپریس میں شائع ہونے والے اپنے کالم میں مشہور صحافی جاوید چوہدری جنرل یحیی خان کی چند خوبیاں ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں؛

 ‘ جنرل یحییٰ خان کو اللہ تعالیٰ نے حیران کن صلاحیتوں سے نواز رکھا تھا‘ وہ اپنی قوت فیصلہ سے دشمنوں کے چھکے چھڑا دیا کرتے تھے‘ مجھے بے شمار پرانے جرنیلوں نے بتایا وہ بھارت اور پاکستان کے چپے چپے سے واقف تھے‘ وہ میٹنگز میں چند لمحوں میں فیصلہ کر لیتے تھے اور وہ فیصلہ بعد ازاں ٹھیک ثابت ہوتا تھا‘ جنرل اعجاز عظیم اور جنرل گلستان جنجوعہ یہ دونوں جنرل یحییٰ کے سٹاف آفیسر رہے۔

مجھے ان دونوں نے بتایا تھا ’’جنرل یحییٰ خان ملک کا واحد کمانڈر انچیف اور صدر تھا جو تمام فائلیں پوری پڑھتا تھا‘ وہ سپیلنگ اور محاورے کی غلطیاں بھی درست کرتا تھا اور آخر میں صرف یس یا نو لکھ کر فیصلہ دے دیتا تھا اور وہ فائل اس کے بعد پوری زندگی اسے یاد رہتی تھی‘ ہم اگر کبھی کوئی فائل دوبارہ بھجوا دیتے تھے تو وہ نشے کی حالت میں بھی فائل دیکھتے ہی کہہ دیتے تھے میں نے فلاں مہینے اس پر فیصلہ دیا تھا‘ آپ نے یہ مجھے دوبارہ کیوں بھجوا دی‘‘ وہ ذاتی زندگی میں بھی انتہائی ایماندار تھے‘ پوری زندگی ان پر مالی کرپشن کا کوئی الزام نہیں لگا۔

وہ سرکاری بار پر ذاتی پے منٹ کر کے مشروبات لیتے تھے (اس زمانے میں شراب پر پابندی نہیں تھی) خاندان کے لوگ ایوان صدر نہیں آ سکتے تھے‘ فیملی کے تمام اخراجات ان کے ذاتی اکاؤنٹ سے ادا کیے جاتے تھے‘ اسلام آباد کا انتخاب بھی یحییٰ خان نے کیا تھا اور وہ سی ڈی اے کے پہلے چیئرمین بھی تھے لیکن اس پورے شہر میں ان اور ان کے خاندان کے نام ایک انچ زمین نہیں تھی‘ راولپنڈی کی ہارلے سٹریٹ میں ان کا صرف ایک گھر تھا‘وہ ریٹائرمنٹ کے بعد انتقال تک اسی گھر میں مقیم رہے اور پنشن کی رقم سے اپنی ضروریات پوری کرتے رہے اور ان کا صاحبزادہ علی یحییٰ آج بھی مڈل کلاس زندگی گزار رہا ہے لیکن یہ یحییٰ خان اپنی ان تمام خوبیوں کے باوجود ملک میں گالی بن گیا۔

انھیں فوج نے اون کیا اور نہ ہی عوام نے‘ یحییٰ نبی کا نام تھا (حضرت یحییٰ  ؑ ‘عیسائی انھیں جان دی بیپٹیسٹ کہتے ہیں) مگر آپ عبرت ملاحظہ کیجیے لوگ 1985ء تک اپنے بچوں کا نام یحییٰ نہیں رکھتے تھے چنانچہ آپ کو 1971ء سے 1985ء تک ملک میں یحییٰ نام کے بچے نہیں ملیں گے‘ کیوں؟ کیونکہ لوگ سمجھتے ہیں یحییٰ خان نے ملک توڑ دیا تھا‘ وہ کمپی ٹینٹ تھے‘ وہ حیران کن یادداشت کے مالک تھے‘ وہ بے پناہ قوت فیصلہ رکھتے تھے‘ وہ انتہائی ایماندار تھے‘ وہ بہت خوبصورت تھے‘ وہ اپنی انگریزی دانی سے انگریزوں کو حیران کر دیتے تھے۔

وہ امریکا اورچین کو ایک میز پر بٹھانے والے دنیا کے پہلے لیڈر تھے اور وہ ناقابل یقین حد تک سادگی پسند تھے مگر ان کی یہ تمام خوبیاں ان کی ایک خامی نگل گئی اور وہ خامی سانحہ مشرقی پاکستان تھا‘ عوام نے یحییٰ خان کے مارشل لاء کو پاکستان کی سیکیورٹی کے لیے قبول کیا تھا لیکن وہ پاکستان کونہ بچا سکے اور ملک بھی ٹوٹ گیا اور ہمارے گلے میں 1971ء کی ہار کا طوق بھی پڑ گیا‘ ہمارا کوئی فوجی جوان آج 47 سال بعد بھی خود کو یحییٰ خان کے ساتھ کھڑا کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا‘ فوجی جوان جنرل نیازی اور جنرل یحییٰ خان کی یونٹ کا ذکر تک نہیں کرتے۔

ہم زندگی میں کتنے ایماندار‘ سادہ‘ عقل مند‘ ماہر اور خوبصورت ہیں یہ اہم نہیں ہوتا‘ ہم کیا کر رہے ہیں‘ ہم کیا کرتے رہے اور ہم نے کیا کیا یہ اہم ہوتا ہے‘ ہندوستان میں قائداعظم سے زیادہ ذہین‘ اعلیٰ تعلیم یافتہ‘ خوبصورت‘ ایماندار اور قانون پسند لوگ موجود تھے لیکن آج ان کا نام تک کوئی نہیں جانتا جبکہ قائداعظم دنیا کے عظیم ترین لیڈروں میں شمار ہوتے ہیں‘کیوں؟ کیونکہ وہ لوگ صرف قانون پسند‘ ایماندار‘ تعلیم یافتہ اور ذہین تھے جبکہ قائداعظم نے ان خوبیوں کے ساتھ ساتھ پاکستان بھی بنایا تھا چنانچہ پاکستان قائداعظم کا اصل کمال تھا‘ ہم اگر ان کی زندگی سے یہ خارج کر دیں تو پھر پیچھے کچھ نہیں بچتا‘ پھرشخصیت اور ذات میں علامہ عنایت اللہ مشرقی بھی ان سے آگے نکل جاتے ہیں۔’

https://www.express.pk/story/1273706/268/


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).