انڈیا: نریندر مودی ٹوپی کیوں نہیں پہنتے؟


مودی

لیکن ایسا بھی نہیں کہ مودی ٹوپی پہنتے ہی نہیں

انڈیا میں کانگریس پارٹی کے سابق وفاقی وزیر ششی تھرور وزیر اعظم نریندر مودی کو ٹوپی پہنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

لیکن نریندر مودی اتنی آسانی سے کہاں ہاتھ آتے ہیں، انھوں نے بھی گھاٹ گھاٹ کا پانی پیا ہے۔ انھیں ٹوپی پہنانا اتنا آسان ہوتا تو وہ وزیراعظم کی کرسی تک کبھی نہ پہنچ پاتے کیونکہ خود ان کی پارٹی بی جے پی کے اندر بھی انھیں ٹوپی پہنانے کے خواہشمند رہنماؤں کی لائن لگی ہوئی تھی۔ اب وہ گھر بیٹھے ہیں۔

لیکن ایسا بھی نہیں کہ مودی ٹوپی پہنتے ہی نہیں۔

پہنتے ہیں لیکن فیشن کا خاص خیال رکھتے ہوئے۔ ان کے لباس کے بارے میں بہت کچھ لکھا گیا ہے، آدھی آستین کا کرتہ انھیں کا ٹریڈ مارک ہے اور وہ سوٹ جس پر ہزاروں مرتبہ ان کا نام کڑھا ہوا تھا، اس کی وجہ سے انھیں بہت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس سوٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد ہی راہل گاندھی نے نریندر مودی کی حکومت کو ’سوٹ بوٹ کی سرکار‘ کہنا شروع کیا تھا۔

مطلب یہ کہ نریندر مودی جو بھی پہنتے ہیں، بہت سوچ سمجھ کر پہنتے ہیں۔ لیکن ششی تھرور کا فوکس صرف ٹوپی پر ہے۔

ششی تھرور کے مطابق وہ ’عجیب و غریب‘ ٹوپیوں میں نظر آتے ہیں، جہاں جاتے ہیں وہاں کے لوگوں کی مقامی پوشاک پہنتے ہیں بس ایک خاص انداز اور رنگ کی ٹوپی نہیں پہنتے، اور ششی تھرور کو یہ بات پسند نہیں ہے۔

مودی

آسام میں انتخابات سے قبل نریندر مودی آسام کی روایتی ٹوپی پہنے ہوئے

ششی تھرور کا کہنا ہے کہ ’میرا سوال یہ ہے کہ وہ ملک میں اور بیرون ملک جہاں بھی جاتے ہیں طرح طرح کی عجیب و غریب ٹوپیاں پہنتے ہیں، تو ہمشیہ وہ ٹوپی پہننے سے کیوں انکار کردیتے ہیں جو مسلمان پہنتے ہیں؟‘

ششی تھرور نفرت، رواداری اور تشدد پر ایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔

نریندر مودی اور ٹوپیوں کی تاریخ ذرا پرانی ہے۔ سنہ 2011 میں وہ گجرات کے وزیراعلیٰ تھے۔ ایک تقریب کے دوران انھیں ایک امام نے ٹوپی پہنانے کی کوشش کی تھی لیکن انھوں نے انکار کر دیا تھا۔ لیکن امام کے پاس ایک ہرے رنگ کی شال بھی تھی جو مودی نے قبول کر لی تھی۔

ششی تھرور کا الزام ہے کہ مودی ہرے رنگ کے کپڑے یا کچھ مخصوص ٹوپیاں پہننے سے اس لیے انکار کرتے ہیں کہ دونوں ہی مسلمانوں سے منسوب کیے جاتے ہیں، مودی کا جواب ہے کہ ٹوپی پہننے یا نہ پہننے سے کوئی سیکولر یا فرقہ پرست نہیں ہوجاتا۔

ششی تھرور نے چند ہفتے قبل یہ بھی کہا تھا کہ اگر بی جے پی دوبارہ اقتدار حاصل کرلیتی ہے تو انڈیا ’ہندو پاکستان‘ میں تبدیل ہو جائے گا۔

ہو سکتا ہے کہ مسٹر تھرور کو لگتا ہو کہ ’ہندو پاکستان‘ میں ٹوپی پہننا لازمی ہوگا اس لیے وزیر اعظم کو اس کی عادت ڈال لینی چاہیے۔

مودی

نریندر مودی جو بھی پہنتے ہیں، بہت سوچ سمجھ کر پہنتے ہیں

گذشتہ ماہ کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی نے لوک سبھا کے اندر نریندر مودی کو گلے لگایا تھا۔ راہل گاندھی مودی کے قریب پہنچے اور اس سے پہلے کہ وہ کچھ سمجھ پاتے، ان کے گلے لگ گئے!

اس سے قبل اپنی تقریر میں راہل نے کہا تھا کہ وہ بی جے پی کے رہنماؤں کے اندر موجود نفرت ختم کرکے انھیں محبت کا راستہ دکھانا چاہتے ہیں، وہ راستہ جس پر کانگریس پارٹی چلتی ہے۔

اس وقت تو نریندر مودی نے ان کی پیٹھ تھپتھپائی اور مصافحہ بھی کیا لیکن بعد میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی ان کے ’گلے پڑ گئے تھے۔‘

راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ انھیں دیکھ کر اب بی جے پی کے رہنما ڈر کر دو قدم پیچھے ہٹ جاتے ہیں کہ کہیں وہ انہیں گلے نہ لگا لیں۔

ششی تھرور کے بیان کے بعد اب بی جے پی کے رہنماؤں اور خاص طور پر وزیر اعظم کو اور زیادہ احتیاط سے کام لینا ہوگا کہ راہل گاندھی اچانک کہیں انھیں ٹوپی نہ پہنادیں۔

آئندہ برس کے پارلیمانی انتخابات میں بھی ان کی یہ ہی کوشش ہوگی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp