انٹرنیشنل ریلیشنز مقابلہ حسن نہیں ہے جہاں گھسے پٹے ’دنیا میں امن‘ کے ڈائلاگ ہوں: جواد ظریف


جواد

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ دنیا کو زور زبردستی کر کے ایران کا تیل خریدنے سے روکے جانے کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ناممکن ہے۔

ایرانی اخبار سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا واشنگٹن تہران کو تیل کی برآمد سے نہیں روک سکتا۔

انھوں نے ایک ٹویٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’چڑچڑے پن اور ٹویٹس‘ کا بھی مذاق اڑایا۔

ٹرمپ کی ایران سے تجارت کرنے والے ممالک کو دھمکی

’دھمکیوں اور توجہ حاصل کرنے کا حربہ نہیں چلے گا‘

’ایران نے آبنائے باب المندب بند کی تو فوج تعینات کریں گے‘

تین باہمی دشمنوں کے ساتھ چین نے تعلقات کیسے بنائے؟

یاد رہے کہ ٹرمپ نے منگل کو ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے بعد ٹویٹ میں ایران کے ساتھ تجارت کرنے والوں کو خبردار کیا تھا۔

جواد ظریف نے ٹویٹ میں کہا کہ ’چڑچڑاہٹ اور ٹویٹس سے یہ حقیقت تبدیل نہیں ہو سکتی کہ دنیا اب امریکی سے تنگ آ چکی ہے۔ امریکی تجارت کو ختم کرنا اور ہزاروں امریکی نوکریاں ختم کرنا تو ہمیں سمجھ آتا ہے لیکن دنیا اضطراری ٹویٹس کے مطابق نہیں چلے گی۔ پوچھ لو یورپی یونین، روس، چین اور درجنوں دیگر تجارتی پارٹنرز سے۔‘

twitter

Twitter

جواد ظریف نے ایرانی اخبار کو انٹرویو میں کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کا مقصد ہے کہ ایران کی تیل کی برآمدات صفر کر دی جائیں جو کہ بالکل ’بے معنی‘ اور ’ناممکن‘ ہے۔

انھوں نے کہا کہ جن ممالک کے ساتھ امریکہ اس وقت مذاکرات کر رہا ہے انھوں نے امریکہ کو بتا دیا ہے کہ وہ ایران سے تیل خریدتے رہیں گے۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ یورپی طاقتیں جن کا کہنا ہے کہ 2015 کا ایٹمی معاہدہ ٹھیک ہے وہ دیگر ممالک سے کہہ رہی ہیں کہ ایران سے تیل خریدتے رہیں اور اس وقت بھی خریدیں جب امریکہ کی جانب سے نئی پابندیاں بھی لگ جائیں۔

ڈالر

اپریل سے اب تک ایرانی کرنسی کی قدر میں 50 فیصد تک کمی آئی ہے

جواد ظریف کا مزید کہنا تھا کہ یورپی طاقتیں دوسرے ممالک کو اس بات کی بھی ترغیب دے رہی ہیں کہ وہ اپنے اپنے بینکوں میں ایران سینٹرل بینک کے اکاؤنٹس کھولیں۔

’اس وجہ سے امریکہ اب تنہا ہو گیا ہے۔‘

وزیر خارجہ جواد ظریف نے ایک اور ٹویٹ میں ’یاد دہانی: انٹرنیشنل ریلیشنز مقابلہ حسن نہیں ہے جہاں گھسے پٹے ’دنیا میں امن‘ کے ڈائلاگ ہوں۔ اور یہ پہلی بار بھی نہیں کہ جنگ کا حامی یہ دعویٰ کر رہا ہو کہ وہ جنگ ’دنیا میں امن‘ کے لیے کر رہا ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp