‘تقریباً لاکھ خواتین نے حق رائے دہی کا استعمال نہیں کیا’


خواتین

پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا میں خواتین سے متعلق کمیشن نے ملک میں حالیہ انتخابات کے ضمن میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں مجموعی طورپر خواتین کی ووٹ ڈالنے کی شرح قدرے بہتر رہی لیکن اس کے باوجود تقریباً 50 لاکھ کے قریب خواتین نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال نہیں کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ انتحابات میں صوبے میں خواتین کی ووٹنگ کی شرح مجموعی طورپر تقربناً 33 فیصد رہی جو کہ سنہ 2013 کے انتخابات کے مقابلے میں بہتر ہے۔

رپورٹ میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں خواتین کی ووٹ ڈالنے کی شرح کے الگ الگ اعداد و شمار بھی جاری کیے گئے ہیں جس کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقوں میں خواتین کی ووٹوں کی تعداد مجموعی طورپر 32 فیصد جبکہ صوبائی حلقوں میں 33 فیصد رہی ہے۔

نامہ نگار رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ اس مرتبہ الیکشن میں خواتین کی ووٹ ڈالنے کی شرح پہاڑی اور دور دراز علاقوں میں اچھی رہی ہے جبکہ شہری علاقوں میں توقع کے برعکس خواتین نے ووٹ ڈالنے میں زیادہ دلچپسی نہیں دکھائی۔

یہ بھی پڑھیے

’پہلے خواتین نے ووٹ ڈالا اب ایک قدم آگے جانا چاہتی ہوں‘

پاکستان میں ووٹ خواتین کے لیے کیوں نہیں؟

’عورت ووٹ ڈال سکتی ہے تو الیکشن میں کھڑی بھی ہو سکتی ہے’

پشاور میں عورت فاونڈیشن کی سربراہ شبینہ ایاز نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجموعی طورپر اگر دیکھا جائے تو ان انتخابات میں خواتین کے ووٹ ڈالنے کی شرح کسی حد تک بہتر رہی لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ صوبے کی تقریباً 50 لاکھ کے قریب خواتین نے کسی وجہ سے پولنگ سٹیشنوں کا رخ نہیں کیا اور وہ ووٹ دینے کے حق سے محروم رہیں۔

انھوں نے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں خواتین کا ووٹنگ کے عمل سے باہر رہنا انتہائی تشویش کی بات ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ خواتین کے متعلق معاشرے میں جو ایک خاص ذہنیت اور سوچ پائی جاتی ہے وہ بدستور موجود ہے۔

شبینہ ایاز نے مزید کہا کہ حیران کن طورپر پشاور، صوابی اور سوات جیسے اضلاع میں توقع کے برعکس خواتین کے ووٹ کم پڑے جبکہ اس کے مقابلے میں چترال اور دیر کے اضلاع میں یہ شرح پورے صوبے کے مقابلے میں سب سے زیادہ رہی۔

خواتین

ان کے مطابق بظاہر لگتا ہے کہ بعض الیکشن قوانین نے حالیہ انتخابات میں اپنا کام کر دکھایا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ جن اضلاع میں پہلے انتخابات خواتین کے کم ووٹوں کی وجہ سے کالعدم ہوا کرتے تھے وہاں امیدواروں نے خواتین کو ووٹ ڈالنے کےلیے باہر نکالا اور ان کی حوصلہ افزائی کی جو کہ ایک اچھی تبدیلی ہے۔

شبینہ ایاز کے بقول 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں پورے صوبے سے کل 47 خواتین امیدواروں نے جنرل نشستوں پر حصہ لیا جو گذشتہ الیکشن کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

ان کے مطابق خواتین میں سب سے زیادہ ووٹ پی پی پی کی قومی اسمبلی کی امیدوار عاصمہ عالمگیر نےحاصل کیے جس کی تعداد 24,002 ہے جبکہ سب سے کم یعنی 19 ووٹ قومی وطن پارٹی کی صوبائی اسمبلی کی امیدوار نرگس ثمین کے حصے میں آئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp