پروکسی: سو لفظوں کی کہانی جو چھپ نہیں سکی
“اکیسویں صدی پروکسیز کا زمانہ ہے۔”
ڈوڈو نے بتایا۔
“پروکسیز کیا ہوتی ہیں؟”
میں نے جاننا چاہا۔
“ماسٹر ہوتا ہے مالک،
پروکسی ہوتا ہے غلام۔
ماسٹر پردے میں رہتا ہے
اور اپنے پروکسی کو ہدایت دے کر کام کرواتا ہے۔”
ڈوڈو نے آگاہ کیا۔
“اس کی کوئی مثال؟”
میں نے پوچھا۔
“ہیکرز پروکسی کمپیوٹر کے ذریعے اپنی شناخت چھپاتے ہیں۔
ریاستیں بھی پروکسیز کے ذریعے جنگ لڑتی ہیں۔”
ڈوڈو نے انکشاف کیا۔
“کیا مستقبل میں پروکسیز کے ذریعے حکومت بھی کی جا سکے گی؟”
میں نے سوال کیا۔
ڈوڈو نے ہنس کر کہا،
“اکیسویں صدی پروکسی حکومتوں کا زمانہ ہے۔”
- بابائے امریکہ کو سلام - 04/07/2022
- آصف فرخی: انھیں تنہائی نے مار ڈالا - 03/06/2022
- امروہے کے ماموں اچھن - 19/12/2021
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).