شانگلہ: خواتین کی ووٹنگ کی کم شرح پر انتخابات کالعدم


الیکشن (فائل فوٹو)

پاکستان کے الیکشن کمیشن نے صوبہ خیبر پختونخوا کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 23 میں خواتین کے دس فیصد سے کم ووٹ کاسٹ ہونے پر اس حلقے میں ہونے والے انتخابات کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

ملکی تاریخ میں یہ دوسری دفعہ ہوا ہے کہ کسی بھی قومی یا صوبائی اسمبلی کے حلقے میں خواتین کے دس فیصد سے کم ووٹ کاسٹ ہونے یا خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے پر ان اانتخابات کے نتائج کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان حلقوں میں دوبارہ انتخابات کروانے کا حکم دیا گیا ہے۔

اس سے پہلے صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے لوئر دیر میں سنہ 2013 میں ہونے والے انتخابات میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے زبردستی روکنے پر اس علاقے میں دوبارہ انتخابات کروائے گئے تھے۔

دس فیصد خواتین ووٹرز کے لازم ہونے پر تحفظات

صوبائی اسمبلی کے حلقے پی کے 23 شانگلہ سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار شوکت یوسف زئی کامیاب قرار پائے تھے۔ شوکت یوسف زئی سابق حکومت میں صوبائی وزیر اطلاعات بھی رہ چکے ہیں۔

درخواست گزار ولی خان کی طرف سے اس سے متعلق الیکشن کمیشن میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ صوبائی اسمبلی کے حلقے میں خواتین کے ووٹوں کی تعداد دس فیصد سے کم ہے۔

اس درخواست کی سماعت چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ سردار رضا خان کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے چار رکنی بینچ نے کی۔

اس درخواست کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ولی خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ شانگلہ کے اس حلقے میں بہت سے پولنگ سٹیشن ایسے ہیں جہاں ایک خاتون نے بھی ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔

اُنھوں نے کہا کہ 25 جولائی کو ملک بھر سمیت اس حلقے میں ہونے والے انتخابات کے دوران جرگے کے ذریعے اعلان بھی کروایا گیا کہ کوئی خاتون ووٹ ڈالنے کے لیے گھر سے باہر نہیں نکلے گی۔

سماعت کے دوران ویڈیو فوٹیج بھی کمیشن کے سامنے پیش کی گئی جس میں منعقدہ جرگے میں اعلان کیے جارہے ہیں کہ کوئی خاتون ووٹ ڈالنے کے لیے نہیں جائے گی۔

شواہد اور دلائل کو سننے کے بعد کمیشن نے اس حلقے میں ہونے والے انتخابات کو کالعدم قرار دے دیا۔

واضح رہے کہ انتخابی اصلاحات ایکٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ اگر کسی حلقے میں خواتین کی طرف سے ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد دس فیصد سے کم ہو تو اس حلقے میں دوبارہ انتخابات کروائے جائیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار شوکت یوسف زئی کا کہنا تھا کہ شانگلہ میں دوبارہ انتخابات کروانا بہت مشکل ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ اگر خواتین کے ووٹوں کی تعداد دس فیصد سے کم تھی تو الیکشن کمیشن کو چاہیے تھا کہ خواتین کے ووٹ دوبارہ ڈالنے کے احکامات جاری کرتا۔

اُنھوں نے کہا کہ اس حلقے میں دوبارہ انتخاب ہونے سے پاکستان تحریک انصاف کو نقصان ہو گا۔

عمران خان کا معافی نامہ قبول

دوسری طرف الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے ووٹ کی رازداری سے متعلق جاری کیے گئے نوٹس پر عمران خان کی طرف سے پیش کیا گیا معافی نامہ قبول کر لیا ہے جس کے بعد الیکشن کمیشن نے اسلام آباد سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 53 سے ان کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔

عمران خان نے انتخابات کے دوران ووٹ کو پولنگ بوتھ میں جا کر مہر لگانے کی بجائے پریزائیڈنگ افسر کی میز پر اور میڈیا کی موجودگی میں بیلٹ پیپر پر مہر لگائی تھی جس پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے عمران خان کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن روک دیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp