برطانیہ ہندوستان سے کل کتنی دولت لوٹ کے لے گیا؟


نہ کوئی جنازہ نہ کوئی مزار

ٹائمز کا قصیدہ اپنی جگہ، لیکن لگتا یہی ہے کہ شاید انگریزوں کو اپنی اس کمپنی کے ‘کارہائے نمایاں’ پر کچھ زیادہ فخر نہیں ہے۔ کیوں کہ آج لندن میں لیڈن ہال سٹریٹ پر جس جگہ کمپنی کا ہیڈکوارٹر تھا، وہاں ایک بینک کی چمچماتی عمارت کھڑی ہے، اور کہیں کوئی یادگار، کوئی مجسمہ، حتیٰ کہ کوئی تختی تک نصب نہیں ہے۔ نہ کوئی جنازہ اٹھا، نہ کہیں مزار بنا۔

کمپنی کی کوئی جسمانی یادگار ہو نہ ہو، اس نے جو کام کیے ان کے اثرات آج تک محسوس کیے جا سکتے ہیں۔

شاید یہ بات بہت سے لوگوں کے لیے حیرت کا باعث ہو کہ اس کمپنی کے غلبے سے پہلے اورنگ زیب عالمگیر کے دور میں ہندوستان دنیا کا امیر ترین ملک تھا اور دنیا کی کل جی ڈی پی کا ایک چوتھائی حصہ پیدا کرتا تھا۔ جب کہ اسی دوران انگلستان کا حصہ صرف دو فیصد تھا۔

ہندوستان کی زمین زرخیز اور ہر طرح کے وسائل سے مالامال تھی، اور لوگ محنتی اور ہنرمند تھے۔ یہاں پیدا ہونے والے سوتی کپڑے اور ململ کی مانگ دنیا بھر میں تھی، جب کہ جہاز رانی اور سٹیل کی صنعت میں بھی ہندوستان کا کوئی ثانی نہیں تھا۔

گراف

دنیا کی مختلف معیشتوں کا جائزہ

یہ ساری صورتِ حال جنگِ پلاسی کے بعد بدل گئی اور جب 1947 میں انگریز یہاں سے گئے تو سکندر کے برعکس ان کی جھولی بھری ہوئی اور ہندوستان کے ہاتھ خالی تھے۔

’دنیا کا غریب ترین ملک‘

انڈیا کے سابق وزیرِ اعظم اور ماہرِ اقتصادیات من موہن سنگھ نے اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا:

‘اس میں کوئی شک نہیں کہ سلطنتِ برطانیہ کے خلاف ہماری شکایات کی ٹھوس بنیاد موجود ہے۔۔۔ 1700 میں انڈیا تنِ تنہا دنیا کی 22.6 فی صد دولت پیدا کرتا تھا، جو تمام یورپ کے مجموعی حصے کے تقریباً برابر تھی۔ لیکن یہی حصہ 1952 میں گر کر صرف 3.8 فیصد رہ گیا۔ 20ویں صدی کے آغاز پر ‘تاجِ برطانیہ کا سب سے درخشاں ہیرا’ درحقیقت فی کس آمدنی کے حساب سے دنیا کا غریب ترین ملک بن گیا تھا۔’

اب اس سوال کی طرف آتے ہیں کہ انگریزوں کے دو سو سالہ استحصال نے ہندوستان کو کتنا نقصان پہنچایا۔

اس سلسلے میں مختلف لوگوں نے مختلف اندازے لگانے کی کوشش کی ہے۔ ان میں سے زیادہ قرینِ قیاس ماہرِ معاشیات اور صحافی منہاز مرچنٹ کی تحقیق ہے۔ ان کے مطابق 1757 سے لے کر 1947 تک انگریزوں کے ہاتھوں ہندوستان کو پہنچنے والے مالی دھچکے کی کل رقم 2015 کے زرمبادلہ کے حساب سے 30 کھرب ڈالر بنتی ہے۔

ذرا ایک منٹ رک کر اس رقم کا احاطہ کرنے کی کوشش کریں۔ اس کے مقابلے پر نادر شاہ بےچارے کو دہلی سے صرف 143 ارب ڈالر لوٹنے ہی پر اکتفا کرنا پڑی تھی۔

چار سو سال پہلے جہانگیر کے دربار میں انگریز سفیر کو شک گزرا تھا کہ آیا واقعی ہندوستان اتنا امیر ہے کہ اس کے شہنشاہ کو سونے چاندی اور ہیرے جواہرات میں تولا جا سکتا ہے، اور کہیں دوسرے پلڑے میں درباریوں نے ریشم کی تھیلیوں میں پتھر تو نہیں ڈال دیے؟

اگر کسی طرح سر ٹامس رو کو واپس لا کر انھیں یہ اعداد و شمار دکھا دیے جائیں تو شاید ان کی بدگمانی ہمیشہ کے لیے دور ہو جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3 4

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp