پاکستان میں تمام میڈیا کی نگرانی کے لیے ایک نیا ادارہ


فواد چوہدری

پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ملک میں اخبارات اور الیکڑانک میڈیا کے ایل الگ نگران اداروں کو ختم کر کے ایک نئی ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

بدھ کو اسلام آباد میں پارلیمان کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ اس وقت ملک میں پریس کونسل ایک اسٹیبلشمنٹ بنی ہوئی ہے جو کہ پرنٹ میڈیا کو دیکھتی ہے اور پیمرا ایک الگ اسٹیبلشمنٹ بنی ہوئی ہے جو کہ الیکڑانک میڈیا کو دیکھتی ہے۔

’میڈیا کے دوستوں کی آرا کے ساتھ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پیمرا اور پریس کونسل دونوں کو ختم کریں اور نئی باڈی بنائی جائے جس کا نام پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ہو گا جو کہ نہ صرف الیکڑانک اور پرنٹ میڈیا کو دیکھے گی بلکہ سائبر میڈیا کو بھی دیکھے گی۔‘

انھوں نے کہا کہ اس وقت سائبر میڈیا یا سوشل میڈیا ایک بہت بڑی طاقت بن کر سامنے آ رہا ہے تو ان سب کے لیے ایک ہی ریگولیٹری اتھارٹی ہونی چاہیے جو تاکہ میڈیا کو دیکھے اور ایک ہی طرح کے قوانین ہونے چاہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اس وقت مختلف اتھارٹیز علیحدہ علیحدہ کام کر رہی ہیں اور اب ان سب کو ضم کر کے ایک نئی باڈی بنائی جائے گی اس اقدام سے ریاست کے وسائل بھی بچیں گے۔

انھوں نے کہا کہ نئے ادارے میں اعلیٰ پروفیشنلز ہوں گے اور اس کے ساتھ میڈیا کی نمائندگی بھی شامل ہو گی۔

اس بارے میں مزید پڑھیے

بنی گالہ تک وزیراعظم کے ہیلی کاپٹر کا کتنا خرچ؟

خاموش رہنے میں ہی سب کا بھلا ہے؟

نئے پاکستان کے پہلے سو دن کیسے ہوں گے؟

خان پر نظر رکھنے کے لیے ’خان میٹر‘

سرکاری ٹی کا سیاست چینل

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اس کے ساتھ اعلان کیا کہ سرکاری ٹی وی ’پی ٹی وی نیشنل‘ چینل کو اب ’پی ٹی وی سیاست‘ میں تبدیل کر رہے ہیں جس پارلیمان کی کارروائی کے علاوہ صوبائی اسمبلیوں کی کارروائی اور اس کے ساتھ مختلف کمیٹیوں کی کارروائی لوگوں کے سامنے آئے گی اور اس سے لوگوں کو زیادہ بہتر اندازہ ہو پائے گا کہ ان کے نمائندوں کی کارکردگی کیا ہے۔

پیمرا

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگیولٹری اتھارٹی کو فوجی آمر مشرف کے دور میں قائم کیا گیا تھا

سرکاری اشتہارات کی نگرانی

فواد چوہدری نے سرکاری اشتہارات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کو سینیٹ کے اجلاس میں مسلم لیگ نون نے صرف اس وجہ سے واک آؤٹ کیا کہ ان سے صرف یہ پوچھا گیا تھا کہ اشتہارات کی مد میں کتنے پیسے خرچ کیے گئے۔

فواد چوہدری کے مطابق گذشتہ وفاقی حکومت نے صرف ایک مد میں 17 ارب اور دوسری مد میں 6 ارب روپے اشتہارات پر خرچ کیے تو اگر صرف ایک سال میں 23/ 23 ارب روپے کے اشتہارات شائع کرنے پر خرچ کریں تو حکومت صرف اشتہارات پر چل رہی تھی۔

انھوں نے کہا کہ اب اشتہارات کے جائزے کے لیے ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے جو کہ اس معاملے کو دیکھے گی کیونکہ وزیراعظم نے ذاتی تشہیر کے لیے اشتہارات پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32544 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp