سیکشن 377 کالعدم: انڈیا میں ہم جنس پرستوں کا جنسی تعلق اب جرم نہیں رہا


ہم جنس پرستی

انڈیا کی سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ سنایا ہے جس کے مطابق ملک میں ہم جنس پرستوں کا جنسی تعلق بھی اب جرم نہیں ہے۔

جمعرات کو سپریم کورٹ نے سنہ 2013 کے ایک عدالتی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے اس فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کا فیصلہ سنایا جس کے تحت ہم جنس پرستی کو جرم کے زمرے میں شامل کرنے والے قانون کو آئین کی روشنی میں درست قرار دیا تھا۔

یہ فیصلہ چیف جسٹس دیپک مسرا کی سربراہی میں سماعت کرنے والے پانچ رکنی بینچ نے دیا ہے۔

انڈیا میں تعزیرات ہند کی دفعہ 377 کے تحت ہم جنس پرستی جرم تھی لیکن انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کا دیرینہ الزام ہے کہ پولیس یہ شق ہم جنس پرستوں کو پریشان کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔

سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست پانچ ہم جنس پرستوں کی تھی جن کا کہنا تھا کہ وہ خوف کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

‘مولوی، پنڈت، راہب، پادری سب ایک سر’

کرن کی خود نوشت: ہم جنس پرستی پر بحث تیز

سنہ 2009 میں دلی ہائی کورٹ نے ایک تاریخی فیصلے میں کہا تھا کہ دو بالغ اگر اپنی مرضی سے کوئی رشتہ قائم کرتے ہیں تو اسے جرم نہیں کہا جاسکتا لیکن چار سال بعد سنہ 2013 میں سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

رواں سال کے آغاز میں عدالت نے کہا کہ عوام کا کوئی حلقہ یا کچھ لوگ صرف اس وجہ سے خوف میں زندگی نہیں گزار سکتے کہ وہ اپنی پسند کے مطابق رہنا چاہتے ہیں۔ نہ ان کی پسند قانون کی حدود کو پار سکتی ہے اور نہ قانون، آئین کی دفعہ 21 کےتحت انھیں حاصل اختیارات کو صلب کرسکتا ہے۔

اس سے پہلے گذشتہ برس اگست میں بھی سپریم کورٹ نے ’پرائیویسی‘ کے سوال پر ایک انتہائی اہم فیصلے میں کہا تھا کہ ’سیکس کے معاملے میں پسند ناپسند لوگوں کا نجی معاملہ ہے۔۔۔‘

عدالت کے اس فیصلے کے بعد یہ امید دوبارہ جاگی تھی کہ ہم جنس پرستی کو جرم کے زمرے سے نکالنے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

ہم جنس پرستی

ملک میں بی جے پی کی حکومت ہے جس کے بہت سے سینیئر رہنما ہم جنس پرستی کو غیر فطری عمل مانتے ہیں

ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ نے کہا تھا کہ دہلی ہائی کورٹ نے ہم جنس پرستی کو جرم کے زمرے سے نکال کر غلطی کی تھی۔

ہائی کورٹ کے فیصلے کو ہندو، عیسائی اور مسلم مذہبی تنظیموں نے چیلنج کیا تھا۔ ان کا موقف تھا کہ ہم جنس پرستی غیر فطری عمل ہے اور اسے جرم کے زمرے میں ہی شامل رہنا چاہیے۔

سپریم کورٹ کے سنہ 2013 کے فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور غیر معمولی طور پر کانگریس کی اعلی ترین قیادت، اخبارات اور ٹی وی چینلوں نے بھی کھل کر اس فیصلے پر تنقید کی تھی۔

سیکشن 377 کیا ہے؟

یہ 157 سال پرانا برطانوی دور حکومت کا ایک قانون ہے جس کے تحت مخصوص جنسی روابط کو ‘غیرقدرتی جرائم’ قرار دیا گیا ہے اور اس کی سزا دس سال قید ہے۔

اس قانون کے مطابق ‘کسی مرد، خاتون یا جانور کے ساتھ قدرتی اصولوں کے خلاف جنسی تعلق کا قیام’ جرم ہے۔

ہم جنس پرست کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس قانون کا استعمال ہم جنس پرست اور ٹرنس جینڈر کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کو ہراساں کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

مساوی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنان نے بھی یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ ایسے کسی قانون کی موجودگی صنفی بنیادوں پر امتیازی سلوک کا ثبوت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32505 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp