‘دلت’ لفظ مٹانے سے ظلم کی تاریخ نہیں مٹ جائے گی


انڈیا کی حکومت نے ٹی وی چینلوں کی پرائیوٹ ایسو سی ایشن، نیوز براڈ کاسٹرز ایسو ایشن این بی اے کو ایک سرکولر میں ہدایت جاری کی ہے وہ لفظ ‘دلت’ کا استعمال نہ کریں۔ اس کی جگہ وہ دلت برادری کے لیے آئین میں لکھے ہوئے لفظ ‘شیولڈ کاسٹ’ کا استعمال کریں۔

حکومت نے کہا ہے کہ چند مہینے قبل ممبئی ہائی کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ ‘دلت’ کے لیے آئین میں جس اصطلاح کا استعمال ہوا ہے وہی استعمال کیا جانا چاہیے۔

این بی اے کا کہنا ہے کہ دلت لفظ ہتک آمیز نہیں ہے اور یہ راجپوت اور برہمن کی طرح ایک مخصوص ذات سے منسوب ہے۔ ٹی وی چینلوں کا کہنا ہے کہ اس ہدایت پر عمل کرنا مشکل ہو گا اور اسے عدالت میں چیلنج کیے جانے کی ضرورت ہے۔

حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی حکومت کی طرف سے ٹی وی چینلوں کو لفظ ‘دلت ‘ نہ استعمال کرنے کی ہدایت کے سرکولر کو انڈیا میں دلتوں کی شناخت پر حملہ قرار دیا ہے۔

ایک بیان میں ایمنسٹی نے کہا ہے کہ ‘دلت’ محض ایک لفظ نہیں یہ ایک مشترکہ شناخت کی اصطلاح ہے جو انڈیا میں ایک برادری کے خلاف برتی گئی تفریق کی تاریخ کی عکاس ہے۔ ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ ملک کے ترقی پسند سماجی گروپوں نے اس اصطلاح کو ذات پات برمبنی اجتما‏عی جبر کے خلاف جدو جہد میں اپنی شناخت کو اجاگر کرنے کے لیے اختیار کیا تھا۔ حکومت کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ کسی کو لفظ دلت استعمال کرنے سے روکے۔

یہ بھی پڑھیے

‘ہزاروں دلت ہندو سے بدھ ہو گئے‘

گھوڑا رکھنے پر دلت نوجوان قتل

‘ہمیں تو یہ ہندو مانتے ہی نہیں’

دلتوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے بھی حکومت کی ایڈوائزری کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لفظ ‘دلت’ سیاسی اہمیت کا حامل ہے اور یہ ایک دبے اور کچلے ہوئے طبقے کی شناخت ہے۔

نیشنل کیمپین فار دلت ہیومن رائٹس کے جنرل سکریٹری پال دیواکر نے دلت لفظ پر پابندی لگانے کی حکومت کی کوشش پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر میڈیا کو بنیادی حقوق کی پاسداری سے روکا جائے گا تو اس کا بہت منفی اثر ان پر پڑے گا جو سماج میں عزت اور وقار کی زندگی کے حصول کے لیے ذات پات کی تفریق کے خلاف نبرد آزما ہیں۔

انڈیا کی حکومت دلت لفظ کی جگہ شیڈیولڈ کاسٹ کا لفط کیوں استمعال کرنا چاہتی ہے؟

دلت

دلت اور دوسرے کمزور طبقے نسل پرستی کے طرز پر گذشتہ ساڑھے چار ہزار برس سے مسلسل ایک غیر انسانی جبر اور ظلم کی گرفت میں رہے ہیں

شیڈیولڈ کاسٹ کا مطلب ہے نچلی ذات۔ آئین کے اس ٹرم کے استعمال سے وہ یہ بتانا چاہتی ہے کہ ملک میں 23 فی صد انسان نچلی ذات کے ہیں اور 77 فی صد لوگ ان سے اوپر ہیں۔

ہارورڈ یونیورسٹی کے محقق سورج ینگڈے کہتے ہیں کہ ‘اعلی ذات کو نچلی ذات سے خود بخود اوپر دکھانے سے تبدیلی اور اظہار کے لیے بہت محدود راستے بچتے ہیں جس سے سماجی تبدیلی کے امکان ختم ہو جاتے ہیں۔ سماجی برادریوں کو خود یہ اختیار ہونا چاہیے کہ وہ یہ طے کر سکیں کہ وہ اپنی شناخت کے لیے کس لفظ کا استعمال کرنا چاہتی ہیں۔’

حیدرآباد یونیورسٹی کے پروفیسر کے ستیہ ناراین جاننا چاہتے ہیں کہ کیا حکومت انہیں یہ بتائے گی کہ وہ کون ہیں؟ ان کاخیال ہے کہ شناخت کو کنٹرول کرنا ہندو راشٹرا کے پراجیکٹ کا حصہ ہے۔

لفظ دلت اس تاریخ کا عکاس ہے جسے مسلسل دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انڈین سماج ذات پات برمبنی سماج ہے۔ دلت اور دوسرے کمزور طبقے نسل پرستی کے طرز پر گذشتہ ساڑھے چار ہزار برس سے مسلسل ایک غیر انسانی جبر اور ظلم کی گرفت میں رہے ہیں۔

آزادی ملنے اور جمہوریت کے قیام کے بعد ملک کی روشن خیال اور جمہوریت پسند قیادت نے پہلی بار انھیں ساڑھے چار ہزار برس کے جبر سے نکالنے کی کو شش کی۔ انھیں برابری پر لانے کے لیے پارلیمنٹ، اسمبلیوں، تعلیمی اداروں اور ملازمتوں میں ریزرویشن دیے گئے۔ جمہوریت کے 70 برس بعد یہ طبقہ اب ذات پات کے ظلم سے نکلنے کی راہ پر ہے۔ وہ قیبادت نہیں تلاش کر رہا اب و ہ ملک کی قیادت کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے۔

ہندو قوم پرست مودی حکومت دلت لفظ کو ہٹا کر دلتوں پر غیر انسانی جبر کی ساڑھے چار ہزار سالہ تاریخ کو پس منظرمیں نہیں ڈال سکتی۔ وہ ابھی تک ماضی کے سماجی طلسم سے نکل نہیں پائی ہے۔ اسے یہ پتہ نہیں ہے کہ تاریخ کو مسخ کرنے سے ماضی کی حقیقتیں نہیں بدلا کرتیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp