ڈیم فنڈ کا چندہ اور جعلی اکاؤنٹس کی چاندی
پاکستان میں سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس سے کسی اقدام کی منفی اور مثبت پروپیگنڈا کرنا کوئی نئی بات نہیں چاہے لیکن بعض اوقات یہ حد سے اتنا تجاوز کر جاتا ہے کہ حکومتوں کے لیے بھی درد سر بن جاتا ہے۔
کچھ عرصے پہلے دیامیر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے چیف جسٹس ثاقب نثار نے مہم شروع کی تو سوشل میڈیا پر اس اقدام کی حمایت میں بحت شروع ہوئی تو دوسری جانب سے مختلف پہلوؤں سے اس کو مذاق کی نظر کرنے والوں کی کمی نہیں تھی۔
اس بحث نے ایک نئی شکل اس وقت اختیار کی جب گذشتہ سنیچر کو وزیراعظم عمران خان نے بھی چیف جسٹس کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے پاکستان میں نئے ڈیمز کی ضرورت پر زور دیا اور ساتھ میں بیرون ملک مقیم پاکستان سے ڈیم فنڈ میں کم از کم ایک ہزار ڈالر عطیہ کرنے کی اپیل بھی کر ڈالی۔
پھر کیا تھا، ایک طرف ٹی وی چینل پر ایک مرتبہ پھر بحث و مباحثے شروع ہوئے کہ آیا چندے سے ڈیم بنانا ممکن ہے کہ نہیں تو دوسری جانب سے سوشل میڈیا پر اس اعلان کو مضکحہ خیز رنگ دینے والوں کی کمی نہیں تھی جو اب تک جاری ہے۔
PTI's Minister Local Govt in KPK stooped to such low & shameful level as to post a FAKE report about QuaideAzam to justify Imran Khan's begging for money.
Shahram Khan Tarakai thought everyone will believe it and no one will check. SHAME@ShahramKTarakai pic.twitter.com/WvkOiBt605— Zia Gurchani (@Ziagurchani) September 10, 2018
بات بڑھتے بڑھتے یہاں تک پہنچی کہ سوشل میڈیا پر پاکستانی نژاد امریکی شہری شاہد خان سے منسوب اعلان گردش کرنے لگا کہ وہ ڈیم فنڈ میں ایک ارب ڈالر چندہ دے رہے ہیں۔ اس اعلان کو تحریکِ انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید خان سے بھی منسوب کیا گیا اور اس کی بغیر کسی تصدیق کے مقامی میڈیا پر بھی تشہیر ہوئی۔
اس کے بعد تحریکِ انصاف کے صوبائی وزیر شہرام ترکئی کی ایک ٹویٹ سامنے آئی جس میں انھوں نے ایک ’فیک نیوز‘ کو ٹویٹ کیا جس کے مطابق قائداعظم نے قیامِ پاکستان کے بعد بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں سے چندے کے اپیل کی تھی۔ سوشل میڈیا پر ردعمل سامنے آنے کے بعد شہرام ترکئی نے بھی اپنی ٹویٹ پر معذرت کر لی۔
اس کے علاوہ صدر امریکہ ڈونلڈ ٹرمپ اور مائیکروسافٹ اور فیس بک کے سربراہوں کو بھی اس جعل سازی کی دوڑ میں نہیں بخشا گیا۔
آخر کیا وجہ ہے کہ ملک میں جب بھی کوئی اہم سیاسی پیش رفت یا اعلان کیا جاتا ہے یا الیکشن ہوں یا کوئی ایونٹ تو اس دوران کھمبیوں کی طرح جعلی اکاؤنٹ نکل آتے ہیں جن پر اعتبار کرنے والوں اور ان کو جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے دیے جانے والے پیغامات کو آگے پھیلانے والوں کی کوئی کمی نہیں ہوتی ہے۔
اس ساری مشق کے دوران نہ صرف جگ ہنسائی ہوتی ہے بلکہ کئی بار ایک سنجیدہ کام یا کاز بھی ڈی ٹریک ہو جاتا ہے۔
جب بی بی سی نے سوشل میڈیا پر پاکستان تحریک انصاف کے متحرک حمایتی فرحان ورک سے اس بارے میں بات کی تو انھوں نے کہا کہ جعلی اکاؤنٹس کافی نقصان دہ ہوتے ہیں اور ان کی وجہ سے اچھے مقاصد کا حصول بھی دشوار ہو جاتا ہے۔
Frightening when not funny. pic.twitter.com/Db6G9C6urO
— Mahwash Ajaz 🇵🇰 (@mahwashajaz_) September 10, 2018
فرحان ورک کی سوشل میڈیا پر اپنی ’شہرت‘ بھی جعلی اکاؤنٹ بنانے کے حوالے سے رہی ہے۔ انھوں نے سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر کے نام سے ٹوئٹر پر اکاؤنٹ بنایا تھا جس کا ذکر وہ خود اپنی ٹائم لائن پر کرتے ہیں لیکن بعد میں انھوں نے معافی مانگ لی تھی۔
ڈیم فنڈ میں معروف شخصیات کے چندے سے متعلق جعلی اکاؤنٹس اور خبروں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’ایسے اکاؤنٹ ڈیم فنڈ کا بہت نقصان کر رہے ہیں. بہت سے لوگ ان اکاؤنٹس کی باتوں کو حقیقت سمجھ کر ایسا سوچ رہے ہیں جیسے ڈیم کا پیسہ یہ چند بڑے نام ہی دے دیں گے. اس وجہ سے وہ لوگ پیسے جمع نہیں کروا رہے۔’
نقلی اکاؤنٹس کی شناخت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انھیں پہچاننا بہت مشکل نہیں ہوتا اور ایسے اکاؤنٹس کی نشاندہی پر ٹوئٹر کو انھیں رپورٹ کرنا چاہیے۔
‘ایک طرف حکومت کا یہ فرض بنتا ہے کہ ایسے جعلی اکاؤنٹس کو بند کروائے وہاں ہی ایک عام سوشل میڈیا صارف کا بھی فرض بنتا ہے کہ آپ ایسے اکاؤنٹ کی حوصلہ شکنی کریں۔اگر اکاونٹ جعلی ہو تو یہ بھی آپ کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ آپ اس اکاونٹ کو رپورٹ کریں تا کہ ٹویٹر اس پر فوری عمل کرے۔’
https://twitter.com/FarhanKVirk/status/1039415597967265792
انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صرف ایک ہفتے میں جعلی اکاؤنٹس کا قلع قمع کر سکتے ہیں بشرطیکہ انھیں حکومت سے کچھ مدد ملے۔
اس بارے میں فرحان ورک کا کہنا تھا کہ انھوں صرف ایف آئی اے اور نادرا سے کچھ مدد درکار ہوگی جس سے وہ بڑے پیمانے پر بنائے گئے جعلی اکاؤنٹس کو ختم کر سکتے ہیں۔
- میٹا کو فیس بک، انسٹاگرام پر لفظ ’شہید‘ کے استعمال پر پابندی ختم کرنے کی تجویز کیوں دی گئی؟ - 28/03/2024
- ’اس شخص سے دور رہو، وہ خطرناک ہے‘ ریپ کا مجرم جس نے سزا سے بچنے کے لیے اپنی موت کا ڈرامہ بھی رچایا - 28/03/2024
- ترکی کے ’پاور ہاؤس‘ استنبول میں میئر کی نشست صدر اردوغان کے لیے اتنی اہم کیوں ہے؟ - 28/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).